بیت بازی

شمشاد

لائبریرین
آہ، کہ کھویا گیا تجھ سے فقیری کا راز
ورنہ ہے مالِ فقیر، سلطنتِ روم و شام
(علامہ)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم، نہ حکایتیں نہ شکایتیں
ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے


کلام : فیض احمد فیض


 

شمشاد

لائبریرین
یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے
کہ یک زباں ہیں فقیہانِ شہر میرے خلاف
(علامہ)
 

نوید صادق

محفلین
فکر ہے صبح و شام یہی، غم یہی صبح و شام ہے
گر نہ ملا وہ کچھ دنوں، کام یہاں تمام ہے

شاعر: نظام رامپوری
 

عمر سیف

محفلین
یہ رام جنم بھومی کا لہو، یہ بابری مسجد کی لاشیں
تم اِن کو مذہب کہتے ہو، ہم وحشی سیاست کہتے ہیں
بشیر بدر
 

شمشاد

لائبریرین
نہ ہو طغیانِ مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
کہ میری زندگی کیا ہے؟ یہی طغیانِ مشتاقی
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
اک اضطراب مسلسل غیاب ہو، کہ حضور
میں‌ خود کہوں تو مری داستاں دراز نہیں
(علامہ)
 

عمر سیف

محفلین
نہ وہ ہوتا، نہ میں اِک شخص کو دِل سے لگا رکھتا
میں دُشمن کو بھی گنتا ہوں محّبت کے سفیروں میں
 

عمر سیف

محفلین
نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے رستے میں
کسے لگائے گلے اور کہاں کہاں ٹھہرے
ہزار غنچہ و گُل ہیں صبا کے رستے میں
 

شمشاد

لائبریرین
گدائے میکدہ کی شانِ بے نیازی دیکھ
پہنچ کے چشمہء حیواں پہ توڑتا ہے سبو
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
نہ کر دیں مجھ کو مجبورِ نوا فردوس میں حوریں
مرا سوزِ دروں پھر گرمی محفل نہ بن جائے
(علامہ)
 
Top