بیت بازی

شمشاد

لائبریرین
نگاہِ گرم کہ شیروں کے جس سے ہوش اُڑ جائیں
نہ آہ سرد کہ ہے گو سفندی و میشی
(علامہ)
 

عمر سیف

محفلین
یہ لڑکی تو ان گلیوں میں روز ہی گھوما کرتی تھی
اس سے ان کو ملنا تھا تو اس کے لاکھ بہانے تھے

انشاء
 

عمر سیف

محفلین
یہی عشق بالآخر روگ بنا، کہ ہے چاہ کے ساتھ بجگ بنا
جسے بننا تھا عیش وہ سوگ بنا، بڑا مَن کے نگر میں فساد کیا
 

شمشاد

لائبریرین
ضبط آپ کے ساتھ ساتھ نوید بھائی، دونوں سے اچھے اشعار پڑھنے کو ملتے ہیں۔

یہ ہے خلاصہء علمِ قلندری، کہ حیات
خدنگِ جستہ ہے لیکن کماں سے دور نہیں
(علامہ)
 

عمر سیف

محفلین
نہ پوچھ جب سے ترا انتظار کتنا ہے
کہ جن دنوں سے مجھے ترا انتظار نہیں
ترا ہی عکس ہے ان اجنبی بہاروں میں
جو تیرے لب، ترے بازو، ترا کنارا نہیں
 

نوید صادق

محفلین
شکریہ!! شمشاد بھائی۔


نامہ بر کہتا ہے مجھ سے کیا کرامت ہے تمہیں
جو وہ لکھتے، وہ بھی تم نے خط میں لکھ کر رکھ دیا

شاعر: داغ دہلوی
 

نوید صادق

محفلین
مرے جسم و جاں میں ترے سوا نہیں اور کوئی بھی دوسرا
مجھے پھر بھی لگتا ہےاس طرح کہ کہیں کہیں کوئی اور ہے

شاعر: احمد فراز
 

عمر سیف

محفلین
یہ دل ہے کہ جلتے سینے میں، ایک درد کا پھوڑا الھڑ سا
نا گپت رہی نہ پھوٹ بہے، کوئی مرہم ہو کوئی نشتر ہو
 
Top