بیت بازی

نوید صادق

محفلین
یہ عجب زمانہ ہے، عشق کا کہیں کاروبار نہیں رہا
وہی قیس و رانجھا، وہی ذکاء، کوئی تازہ کار نہیں رہا

شاعر: ذکاء صدیقی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کون غزل خواں ہے پُرسوز و نشاط انگیز
اندیشہ دانا کو کرتا ہے جنوں آمیز
(علامہ)
 

خاور بلال

محفلین
رات کا وقت ہے، مسجد بھی ہے قریب
سنو لوگو! میں پیغامِ عمل لایا ہوں
گھر میں‌جتنے بھی ہیں پرانے جوتے
تم بھی بدل لائو، میں‌تو بدل لایا ہوں
 

شمشاد

لائبریرین
نہ ایراں میں رہے باقی، نہ توراں میں رہے باقی
وہ بندے فقر تھا جن کا ہلاکِ قیصر و کسرٰی
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
ہاں کس کو ہے میسر یہ کام کر گزرنا
اک بانکپن سے جینا اک بانکپن سے مرنا
(جگر مراد آبادی)
 

خاور بلال

محفلین
آہ یہ ظالم تلخ حقیقت، جتنے بھی سفینے غرق ہوئے
اکثر اپنی موج میں‌ڈوبے، طوفاں سے ٹکرائے کم

راہِ وفا میں ہر سو کانٹے، دھوپ زیادہ سائے کم
لیکن اس پر چلنے والے، خوش ہی رہے پچھتائے کم
 

خاور بلال

محفلین
معذرت!
شمشاد بھائی کا شعر الف پر ختم ہوا تو لکھ دیا لیکن اس سے پہلے ضبط نے شعر داغ دیا سو اس کمی کو دور کرنے کیلئے ی سے شعر ضروری ہے

یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم
جہادِ زندگانی میں‌ہیں یہ مردوں‌کی شمشیریں
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ضروری نہیں ہر شخص مسیحا ہی ہو
پیار کے زخم امانت ہیں دکھایا نہ کرو
(محسن نقوی)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ چراغ بے نظر ہے یہ ستارہ بے زباں ہے
ابھی تجھ سے ملتا جلتا کوئی دوسرا کہاں ہے
(بشیر بدر)
 
Top