نہیں میں میر کے در پر کبھی نہیں جاتا مجھے خُدا سے غزل کا کلام لینا ہے
عمر سیف محفلین جون 6، 2007 #421 نہیں میں میر کے در پر کبھی نہیں جاتا مجھے خُدا سے غزل کا کلام لینا ہے
سارہ خان محفلین جون 6، 2007 #422 یہ ہنستا ہوا چاند، یہ پرنور ستارے تابندہ ہ پائندہ ہیں ذرّوں کے سہارے
عمر سیف محفلین جون 6، 2007 #423 یہ پھُول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں تم نے مر ا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا
شمشاد لائبریرین جون 6، 2007 #424 اک شاخ یاسمیں تھی کل تک خزاں اثر اور آج سارا باغ اسی کی آماں میں ہے (پروین شاکر)
الف عین لائبریرین جون 7، 2007 #425 یا جاتے ہوئے مجھ سے لپٹ جاتی تھیں شاخیں یا میرے بلانے سے صبا تک نہیں آتی شکیب جلالی
سارہ خان محفلین جون 7، 2007 #426 یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے
شمشاد لائبریرین جون 7، 2007 #427 یہ خواہش تھی کہ ہم کُچھ دُور تک تو ساتھ چلتے ستاروں کا مگر کوئی اِشارا ہی نہیں ہے (نوشی گیلانی)
سارہ خان محفلین جون 7، 2007 #428 یوں دیکھتے رہنا اُسے اچھا نہیں محسن وہ کانچ کا پیکر ہے اور پتھر تیری آنکھیں
Q qaral محفلین جون 7، 2007 #430 یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد تنھیائیوں کازھر ھے اور ھم ھیں دوستو
شمشاد لائبریرین جون 7، 2007 #431 جناب اتنی بھی کیا جلدی تھی ایک شعر لکھ کر کسی دوسرے رکن کا جواب تو آنے دیا ہوتا، خیر وقت ہی جدائی کا اتنا طویل ہو گیا دل میں ترے وصال کے جتنے تھے زخم بھر گئے (عدیم)
جناب اتنی بھی کیا جلدی تھی ایک شعر لکھ کر کسی دوسرے رکن کا جواب تو آنے دیا ہوتا، خیر وقت ہی جدائی کا اتنا طویل ہو گیا دل میں ترے وصال کے جتنے تھے زخم بھر گئے (عدیم)
سارہ خان محفلین جون 7، 2007 #432 یا رب دل مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے جو روح کو تڑپا دے جو قلب کو گرمادے
شمشاد لائبریرین جون 7، 2007 #433 یہ خواہش تھی کہ ہم کُچھ دُور تک تو ساتھ چلتے ستاروں کا مگر کوئی اِشارا ہی نہیں ہے (نوشی گیلانی)
عمر سیف محفلین جون 7، 2007 #434 یہ صدی بظاہر بُری سہی، یہ صدی کچھ ایسی بُری نہ تھی گو اس نے بجھائے چراغ کئی، قندیلیں نئی جلا بھی گئی
شمشاد لائبریرین جون 7، 2007 #435 یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی نہ تمہیں قرار ہوتا نہ ہمیں قرار ہوتا (داغ دہلوی)
Q qaral محفلین جون 8، 2007 #436 آنکھوں میں رھا دل میں اتر کر نھیں دیکھا کشتی کے مسا فر نے سمندر نھیں دیکھا پتھر مجھے کھتا ھے میرا چاھنے و الا میں موم ھوں اس نے مجھے چھو کر نھیں دیکھا
آنکھوں میں رھا دل میں اتر کر نھیں دیکھا کشتی کے مسا فر نے سمندر نھیں دیکھا پتھر مجھے کھتا ھے میرا چاھنے و الا میں موم ھوں اس نے مجھے چھو کر نھیں دیکھا
شمشاد لائبریرین جون 8، 2007 #437 آنکھوں اور کانوں میں سنا ٹے سے بھر جاتے ہیں کیا تم نے اُڑتی دیکھی ہے، ریت کبھی تنہا ئی کی (گلزار)
شمشاد لائبریرین جون 8، 2007 #439 نہ جانے کون سے مٹی وطن کی مٹی تھی نظر میں دُھول، جگر میں لئے غبار چلے (گلزار)