یک لخت گرا تو جڑیں نکل آئیںیہ خود ہیں اپنے ہی سوزِ طلب کےدیوانے
نثار شمع پہ ہوتے نہیں ہیں پروانے
وہ آ تو جائے گا آنکھوں میں مے کدے لے کریہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
یہ کیا کہ اک دل کو شکیبا نہ کر سکو
واہ۔۔۔بہت خوبیوں تو ماحول میں سورج ابھر آیا ہے مگر
لوگ ذہنوں میں رات لئے پھرتے ہیں ،