یہ گدھڑ سنگھی کا لفظ محاورتا بھی بہت سن رکھا ہے ۔ اس میں کوئی حقیقت بھی ہے یا نہیں؟
محمد یعقوب آسی ،
محمد وارث ،
عبدالقیوم چوہدری
میں نے ایک بار گیدڑ سنگھی پر معلومات حاصل کرنے کے لئے علامہ گوگل سے مشورہ کیا۔ موصوف نے مجھے کچھ ویب سائٹس کا پتہ دیا۔ آپ بھی تلاش کر سکتے ہیں۔
بہر کیف! پوری تفصیلات تو اس وقت ذہن میں نہیں۔ ادھر ادھر سے جمع شدہ معلومات کے مطابق:
گیدڑ سنگھی ایک گلٹی سی ہوتی ہے جیسے کسی بیر پر گھنے بال اگے ہوئے ہوں۔ یہ گلٹی گیدڑ کی ایک خاص نسل کی گردن پر حلقوم کے قریب کھال میں بنتی ہے اور پھر ایک خاص موسم میں جھڑ جاتی ہے۔ ہندوستان میں یہ چیز جادو ٹونے وغیرہ کے لئے استعمال ہوتی تھی یا ہوتی ہے؛ واللہ اعلم۔ ایک جگہ یہ بھی لکھا تھا کہ جنگلوں کے باسیوں نے جعلی گیدڑ سنگھی بنانے کا فن بھی جان لیا تھا۔ اور یہ گیدڑ سنگھیاں جو بھکاری لوگ لئے پھرتے ہیں، یہ جعلی ہوتی ہیں۔ گیدڑ سنگھی کے بارے میں یہ بات مشہور کر دی گئی کہ یہ جس کے قبضے میں آ جائے اس کے پاس مال و دولت کی فراوانی ہو جاتی ہے۔ یہاں میرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ چیز مال و دولت لاتی ہے تو یہ بھک منگوں کے پاس ہی کیوں ہوتی ہے؟ اور اگر اصلی ہوتی ہے تو وہ لوگ اسے اپنے پاس رکھ کر امیر کیوں نہیں ہو جاتے، حیلے بہانے سے اس کو بیچتے کیوں پھرتے ہیں۔ بات وہی ہے کہ ع: ”بڑھا بھی دیتے ہیں کچھ زیبِ داستاں کے لئے“۔
مشک کے نافے کے بارے میں بھی اس سے ملتی جلتی باتیں کی جاتی ہیں۔ مثلاً یہ کہ ایک خاص نسل کے نر ہرن کے نافے پر ایک گلٹی سی بنتی ہے اور وہ بھی ایک خاص موسم میں جھڑ جاتی ہے۔ تاہم اسے اتنی مفید اور نایاب چیز مانا گیا کہ میری سطح کا شخص اس کی قیمت کا اندازہ نہیں لگا سکتا۔ اس (نافے) کو چیرنے سے ایک نہایت اعلیٰ درجے کی خوشبو والا مرطوب سفوف حاصل ہوتا ہے جسے مشک کہتے ہیں اور اس کے کچھ حیرت انگیز طبی فوائد ہیں۔ سنتے ہیں کہ اِسے شاہانہ قسم کے کھانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
بہت آداب!۔