تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بے زار بیٹھے ہیں

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شاعر گمراہ ہوتے ہیں اکثر۔ سورہ شعراء کی آخری باتیں پڑھیں۔
ہوتے ہوں گے۔۔۔ لیکن ہم اپنے گریبان میں جھانکنے کے قائل ہیں۔اور اسی کے مطابق اپنے اعمال کی درستگی کرتے ہیں۔
الحمد للہ ۔۔ ہم شاعروں کی پیروی نہیں کرتے۔ وہ کوئی انہونیاں تو لکھتے نہیں ہیں۔ ایک عام انسان جس بات کو نثری طور پہ بیان کرتا ہے، شاعر اگر اس بات کو منظوم طور پر کہہ دے تو اس میں قباحت کیا ہےَ؟

اگر کسی معاملے کا مضمون ہی غلط ہو تو پھر وہ چاہے نثری ہو یا منظوم، ہر دو صورت میں ٖغلط اور قابلِ اعتراض ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
پہلے تو تحریر کا لطف آیا اور آخر میں جب افطاری کی تصاویر دیکھیں تو آپ کی کوکنگ بھی ماشاء اللہ ۔ کچھ تراکیب بھی شیئر کر دیجئے گا تاکہ ہم بھی مستفید ہوں ۔
بہت شکریہ تحریر پسند کرنے کا۔۔۔ ویسے سچ بتائیں تو ہم نے بس اپنی عام بول چال میں ہی تو لکھا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ایسا حادثہ پہلے کبھی پیش نہیں آیا۔ البتہ لکھتے ہوئے درد میں کچھ کمی محسوس کی تھی۔
جی ضرور شئیر کریں گے کوکنگ بھی۔ پینٹگ بھی، کروشیا ورک بھی، نٹنگ بھی اور سب سے بڑھ کر اپنی باغبانی بھی ۔ جس کا نظارہ ہم کھڑکی سے ہی کر رہے دو دن سے۔ سردی بہت ہے تو باہر نہیں نکل رہے تا کہ درد منجمد ہو کر نہ رہ جائے۔ سنا ہے کہ سردیوں میں درد پھر سے جاگتے ہیں۔ کہیں ہم پین کلر کھا کھا کر انھیں زندہ درگور تو نہیں کر رہے۔۔۔
 

حسرت جاوید

محفلین
بہت شکریہ تحریر پسند کرنے کا۔۔۔ ویسے سچ بتائیں تو ہم نے بس اپنی عام بول چال میں ہی تو لکھا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ایسا حادثہ پہلے کبھی پیش نہیں آیا۔ البتہ لکھتے ہوئے درد میں کچھ کمی محسوس کی تھی۔
جی ضرور شئیر کریں گے کوکنگ بھی۔ پینٹگ بھی، کروشیا ورک بھی، نٹنگ بھی اور سب سے بڑھ کر اپنی باغبانی بھی ۔ جس کا نظارہ ہم کھڑکی سے ہی کر رہے دو دن سے۔ سردی بہت ہے تو باہر نہیں نکل رہے تا کہ درد منجمد ہو کر نہ رہ جائے۔ سنا ہے کہ سردیوں میں درد پھر سے جاگتے ہیں۔ کہیں ہم پین کلر کھا کھا کر انھیں زندہ درگور تو نہیں کر رہے۔۔۔
زبردست، ماشاءاللہ بہت ہنر مند ہیں آپ۔ ہمیں تو صحیح سے باتیں بنانا بھی نہیں آتا۔
 

سید رافع

محفلین
ہوتے ہوں گے۔۔۔ لیکن ہم اپنے گریبان میں جھانکنے کے قائل ہیں۔اور اسی کے مطابق اپنے اعمال کی درستگی کرتے ہیں۔
الحمد للہ ۔۔ ہم شاعروں کی پیروی نہیں کرتے۔ وہ کوئی انہونیاں تو لکھتے نہیں ہیں۔ ایک عام انسان جس بات کو نثری طور پہ بیان کرتا ہے، شاعر اگر اس بات کو منظوم طور پر کہہ دے تو اس میں قباحت کیا ہےَ؟

اگر کسی معاملے کا مضمون ہی غلط ہو تو پھر وہ چاہے نثری ہو یا منظوم، ہر دو صورت میں ٖغلط اور قابلِ اعتراض ہے۔

شعراء احساس کو بیان کر کے اس کا نتیجہ مجازی یا دنیاوی نکالتے ہیں جس سے انسان اس دنیا سے بلند نہیں ہو پاتا اور دائمی مریض غم بن جاتا ہے۔

یہ دیکھیں

ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے

یہاں حال کی رونق کسی کے دیکھنے سے بھی فرو نہ ہوئی۔ یعنی لا متناہی غم کی وادی ہے جو محض بھٹکنے کے لیے ہے۔

پھر کہتے ہیں

رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں

یعنی رنج سے نجات ان سے خوگر ہونے میں ہے۔ کیا شدید کڑواہٹ اور کالک ہے اس شعر میں جو پڑھنے والے کو غم زدہ کر دے۔

اسکے برعکس مثنوی مولانا روم کے اشعار ہیں۔ جن سے طبعیت میں لطیف سی تازگی پیدا ہوتی ہے۔

آپکا سوچنے کا محل یعنی قلب جب تک اس غم کے بھنور لامتاہی سے نہیں نکلے گا تب تک لاکھ راجو پالیں اور سینکڑوں دعوتیں کر لیں چوٹ اور دوائیں ہی آپ کے حصے میں آئیں گی۔ آپ کے قلب میں اللہ کی محبت کی لطیف روشنی کی ضرورت ہے۔ ورنہ فی الحال قہقہ لگانے سے قلب کی تاریکی بڑھے گی۔ جس سے حادثات میں اضافہ ہو گا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شعراء احساس کو بیان کر کے اس کا نتیجہ مجازی یا دنیاوی نکالتے ہیں
شعراء سے ذرا کم لگا کر کھانا بھئی ۔ وہ کچھ بھی کہنے سے نہیں چوکتے ۔ پھر اپنی پگڑی سنبھالنا مشکل نہ ہو جائے کہیں ۔
شاعری جزویست از پیغمبری
 

سیما علی

لائبریرین
ہمارے دشمن بھی نہ داخل ہو مینٹل ہسپتال میں۔ جب نرسیں سر پہ سوار ہو کر دوائی کھلاتی ہیں تو گولیوں کا کاندھے کے اوپر سے پیچھے کو پھینکنے کا موقعہ بھی نہیں ملتا۔ کھانا بھی مریضوں والا کھانا پڑتا ہے
آمین الہی آمین
اللّہ دشمن کو بھی ایسا نہ کرے آپ بالکل ٹھیک رہیں خان کو روزہ لگ رہا ہے اور نسوار یاد ہے صرف!!!!!!!!
 

حسرت جاوید

محفلین
شاگردی اختیار کر لیجئیے کسی ہنر مند کی۔۔۔ باتیں بنانا آ جائیں گی۔

خوش رہئیے ہمیشہ۔
ارے آپ تو محسوس کر گئیں شاید۔ ہم بالکل بھی طنز نہیں کر رہے تھے۔ آپ واقعی میں ماشاءاللہ بہت ہنر مند ہیں اور ہم بالکل ہی آپ کے متضاد یعنی بے کار و بے سلیقہ ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شعراء احساس کو بیان کر کے اس کا نتیجہ مجازی یا دنیاوی نکالتے ہیں جس سے انسان اس دنیا سے بلند نہیں ہو پاتا اور دائمی مریض غم بن جاتا ہے۔

یہ دیکھیں

ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے

یہاں حال کی رونق کسی کے دیکھنے سے بھی فرو نہ ہوئی۔ یعنی لا متناہی غم کی وادی ہے جو محض بھٹکنے کے لیے ہے۔

پھر کہتے ہیں

رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں

یعنی رنج سے نجات ان سے خوگر ہونے میں ہے۔ کیا شدید کڑواہٹ اور کالک ہے اس شعر میں جو پڑھنے والے کو غم زدہ کر دے۔

اسکے برعکس مثنوی مولانا روم کے اشعار ہیں۔ جن سے طبعیت میں لطیف سی تازگی پیدا ہوتی ہے۔

آپکا سوچنے کا محل یعنی قلب جب تک اس غم کے بھنور لامتاہی سے نہیں نکلے گا تب تک لاکھ راجو پالیں اور سینکڑوں دعوتیں کر لیں چوٹ اور دوائیں ہی آپ کے حصے میں آئیں گی۔ آپ کے قلب میں اللہ کی محبت کی لطیف روشنی کی ضرورت ہے۔ ورنہ فی الحال قہقہ لگانے سے قلب کی تاریکی بڑھے گی۔ جس سے حادثات میں اضافہ ہو گا۔
یہ تو آپ نے ارادی یا غیر ارادی طور پر بد دعا ہی دے ڈالی۔
الحمد للہ قلب روشن ہے۔ یہ روشنی اس رحمٰن کی بخشی ہوئی ہے جو مہربان اور رحمتیں ناز فرمانے والا ہے۔
رہا راجو کو پالنے کا سوال تو۔۔۔۔ اسے دیکھ کر بھی ہم اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات میں سے بنایا۔ اگر ہم بھی راجو کی طرح چار ہاتھوں پیروں پر چل کر زندگی گزارتے تو کیسا ہوتا۔ شکر ہے اس ذات کا جس نے ہمیں انسانی صورت میں پیدا کیا ۔
دعوتیں کرنا باعثِ خوشی ہوتا ہے ہمارے لئے، جب سب مل کر فرصت نکال کر مل بیٹھتے ہیں۔ یہ نام نہاد دعوتیں نہیں ہوتیں کہ بس کھانے پینے کے لئے کر لیں، اصل مقصد دکھ سکھ بانٹنا ہوتا ہے۔
حادثات میں اضافہ ہو یا کمی ۔۔۔ جو ہونا ہے، ہو کر رہتا ہے۔ اب کیا بارش آنے سے پہلے بندہ چھاتا کھول کر بیٹھ جائے۔
ڈھیروں پرندے ہیں۔ انھیں دانہ پانی ڈالتے خوشی ہوتی ہے۔ اس لئے نہیں کہ ہم انھیں کھلا رہے ہیں۔ یہ سوچ کر کہ پہلے ہمارے حصے کا رزق گھر میں آتا تھا، اب فرشتوں کا کام اور بڑھ گیا ہمارے ساتھ ساتھ 24 پرندوں کا رزق پہنچانے کا بھی۔
اشعار کے معاملے میں ہم اب بھی اپنی ہی بات پہ قائم ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ارے آپ تو محسوس کر گئیں شاید۔ ہم بالکل بھی طنز نہیں کر رہے تھے۔ آپ واقعی میں ماشاءاللہ بہت ہنر مند ہیں اور ہم بالکل ہی آپ کے متضاد یعنی بے کار و بے سلیقہ ہیں۔
:rollingonthefloor::daydreaming::daydreaming:
نہیں بالکل نہیں۔۔۔ ہم نے تو ایک مخلصانہ سا مشورہ دیا تھا۔
ہمیں معلوم ہے کہ ہم واقعی میں بہت ہنر مند ہیں۔ اور حقیقتاً ہنرمند ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شعراء سے ذرا کم لگا کر کھانا بھئی ۔ وہ کچھ بھی کہنے سے نہیں چوکتے ۔ پھر اپنی پگڑی سنبھالنا مشکل نہ ہو جائے کہیں ۔
شاعری جزویست از پیغمبری
یہی تو ہم بھی کہہ رہے ہیں کہ شعرا ء پہ الزام تراشی غلط ہے۔ کیونکہ غلط مضمون تو نثر میں بھی بیان کیا جا سکتا ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میرا مشورہ ہے کہ راجو انارکلی کو جنگل میں چھوڑیں اور کسی مسلمان بچے کو گود لے لیں۔
کس لئے راجو اور انار کلی کو جنگل میں چھوڑیں؟
ایسے مشورے تو ہم مول بھی نہیں لیتے، اور مفت والے تو ہر گز نہیں۔
شاید آپ نے غور نہیں کیا کہ ان بے زبان جانوروں کی وجہ سے ہم ہمہ وقت اس بات پہ غور کرتے ہیں کہ فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ
اس کی ہر ہر نعمت کا ہر لمحہ شکر ادا کرتے ہیں۔ اور وہ ہم پر مہربان ہے۔ ہمیں سکون کی دولت سے نوازا ہوا ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ارے نہیں نہیں اپنے بچے بھی کہیں جنگل میں چھوڑے جاتے ہین
بالکل۔
ہمارے لئے وہ واقعی بچوں جیسے ہیں۔ جن کی ہر چیز کا خیال رکھنا ہم نے فرض کر رکھا ہے خود پر۔
ہم انھیں جانور سمجھ کر دل بہلانے کے لئے نہیں رکھے ہوئے۔ اللہ پاک کی مخلوق جان کر رکھے ہوئے ہیں۔ اور دلی مسرت ملتی ہے ان سے۔
 

سید رافع

محفلین
ارے نہیں نہیں اپنے بچے بھی کہیں جنگل میں چھوڑے جاتے ہین

جانور سے انسیت ہونا اپنی جگہ لیکن غم غلط کرنے کے یہ یورپی طریقے ہیں۔ ان میں جذباتی ہو کر اپنا بچہ کہہ جانا سخت غلطی ہے۔ انسان اور جانور کے بچوں میں فرق ہے۔
 

سید رافع

محفلین
یہ تو آپ نے ارادی یا غیر ارادی طور پر بد دعا ہی دے ڈالی۔
الحمد للہ قلب روشن ہے۔ یہ روشنی اس رحمٰن کی بخشی ہوئی ہے جو مہربان اور رحمتیں ناز فرمانے والا ہے۔
رہا راجو کو پالنے کا سوال تو۔۔۔۔ اسے دیکھ کر بھی ہم اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات میں سے بنایا۔ اگر ہم بھی راجو کی طرح چار ہاتھوں پیروں پر چل کر زندگی گزارتے تو کیسا ہوتا۔ شکر ہے اس ذات کا جس نے ہمیں انسانی صورت میں پیدا کیا ۔
دعوتیں کرنا باعثِ خوشی ہوتا ہے ہمارے لئے، جب سب مل کر فرصت نکال کر مل بیٹھتے ہیں۔ یہ نام نہاد دعوتیں نہیں ہوتیں کہ بس کھانے پینے کے لئے کر لیں، اصل مقصد دکھ سکھ بانٹنا ہوتا ہے۔
حادثات میں اضافہ ہو یا کمی ۔۔۔ جو ہونا ہے، ہو کر رہتا ہے۔ اب کیا بارش آنے سے پہلے بندہ چھاتا کھول کر بیٹھ جائے۔
ڈھیروں پرندے ہیں۔ انھیں دانہ پانی ڈالتے خوشی ہوتی ہے۔ اس لئے نہیں کہ ہم انھیں کھلا رہے ہیں۔ یہ سوچ کر کہ پہلے ہمارے حصے کا رزق گھر میں آتا تھا، اب فرشتوں کا کام اور بڑھ گیا ہمارے ساتھ ساتھ 24 پرندوں کا رزق پہنچانے کا بھی۔
اشعار کے معاملے میں ہم اب بھی اپنی ہی بات پہ قائم ہیں۔

آپ نے جو راہ اختیار کی ہے اس میں ایسی منازل آکر رہتی ہیں۔ آپ صحرا میں سفر کریں اور آبلے نہ پڑیں۔ یہ نشاہدہی ہے غلط راستے پر چلنے سے آنے والے حادثات کی جسے آپ نے غیرارادی بددعا سمجھ لیا۔
 
Top