زرقا مفتی
محفلین
ساجد صاحب طالبان نے ہتھیار پاکستان کے خلاف نہیں اُٹھائے تھے۔ پہلے روس کے خلاف آپ کی حکومت اور امریکہ کے کہنے پر اُٹھائے اور پھر افغانستان میں اسلامی حکومت ختم کرنے والے امریکہ کے خلاف اُٹھائے۔ جب ہماری حکومت نے امریکہ کو راستہ رسد اور اڈے فراہم کئے تو وہ بھی دشمن ٹھہرے۔ عمران دہشت گردوں کا نہیں امن کا حامی ہےکیا کہنے ہیں جناب ۔ سیاست اور ریاست کی ایسی تیسی ایک ساتھ کر دی۔
طالبان کے جس عذاب کو ہم پچھلے 12 برس سے بھگت رہے ہیں اس کے لئے ہمدردی کے جذبات چہ معنی دارد؟۔
کس نے کہا ہے کہ پاک فوج طالبان کو ختم نہیں کر سکتی؟ ۔
میں خود عمران کا زبردست حامی تھا لیکن عمران کے دل میں پاکستانی عوام کے قاتلوں اور دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ دیکھ کران کی حمایت سےتائب ہوا تھا۔ اور اب یہ بات یہاں بھی ظاہر ہو گئی۔
اور لگے ہاتھ یہ بھی بتا دوں کہ ن لیگ کی مخالفت بھی اسی لئے کرتا ہوں کہ انہوں نے رانا ثناء اللہ جیسے دہشت گردوں کے حامیوں کو اپنے ساتھ بٹھا رکھا تھا۔ پاکستانیوں کو معتدل اور روادار پاکستان چاہئیے نہ کہ شدت پسندوں کا پاکستان ۔
وہ پاکستان کو ایک بے مقصد جنگ سے الگ کر کے امن اور ترقی کی جانب گامزن کرنا چاہتا ہے
حالتِ جنگ میں آپ قومی سلامتی کو داؤ پر لگا رہے ہیں اور ترقی ہم سے دور بھاگ رہی ہے