تحریک انصاف کو کس منہ سے ووٹ دیں؟

حسیب نذیر گِل ،،،یعنی چھوٹے بھیا ویسے تو مجھے سیاسی دھاگوں میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن تمہارے دھاگے کا ٹائیٹل پڑھ کے دل چاہا ۔۔یہ لکھوں کے حسیب بیٹا ،اسی منہ سے وؤٹ دے دو ،کیا پلاسٹک سرجری کرواو گے :laugh:
واہ ایک اور جغت:applause:
میرے خیال میں مجھے اسی منہ سے ووٹ دے دینا چاہئیے کیونکہ میں غریب آدمی ہوں اور اتنی مہنگی سرجریز کا متحمل نہیں ہوسکتا
 
ہم تو پیسے بچانے کے لیے کہہ رہے تھے بھائی جان کون اب ایک دن کے لیے پلاسٹک سرجریاں کراتا پھرے :cautious:
اچھا یہ بتائیں کہ پلاسٹک سرجری پر خرچہ کتنا آتا ہے اور اسکے فوائد کیا ہیں؟
نیز اس بات پر بھی روشنی ڈالیں کہ کیا پلاسٹک سرجری کروانے کے بعد آپ اپنی محبوبہ کو حاصل کرسکتے؟:rolleyes:
 

عسکری

معطل
اچھا یہ بتائیں کہ پلاسٹک سرجری پر خرچہ کتنا آتا ہے اور اسکے فوائد کیا ہیں؟
نیز اس بات پر بھی روشنی ڈالیں کہ کیا پلاسٹک سرجری کروانے کے بعد آپ اپنی محبوبہ کو حاصل کرسکتے؟:rolleyes:
او بھائی میرا تھوبڑا ایسے ہی اچھا ہے میں نے آج تک اس بارے مین پڑھا نا سوچا نا ہے جاننے کی کوشش کی :grin:
 

نایاب

لائبریرین
اچھا یہ بتائیں کہ پلاسٹک سرجری پر خرچہ کتنا آتا ہے اور اسکے فوائد کیا ہیں؟
نیز اس بات پر بھی روشنی ڈالیں کہ کیا پلاسٹک سرجری کروانے کے بعد آپ اپنی محبوبہ کو حاصل کرسکتے؟:rolleyes:

بھتیجے " محبوبہ " کی فکر ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی سے ۔
یہ عشق نہ کردے نکما کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
اور ان کی اسی جبلت کو امریکہ نے کمال ہوشیاری سے پہلے روس اور بعد میں پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔ اور ہمیں مذہب کے نام پر گولی دی گئی ۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ ان قاتلوں کے ہاتھوں عبرت ناک غارت گری کے باوجود ہم میں سے کچھ ان کے لئے ہمدردی رکھتے ہیں اور انہیں اسلام کا سپاہی سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں۔
اور اسی جبلت کے بارے میں آج سے سو سال قبل، ڈاکٹر اقبال کچھ یوں فرماگئے۔۔۔
وہ مِس بولی، ارادہ خودکشی کا جب کیا میں نے۔۔۔​
"مہذّب ہے تو اے عاشق قدم باہر نہ دھر حد سے"​
کہا میں نے کہا اے جانِ جہاں کچھ نقد دلوادو​
کرائے پر منگالوں گا کوئی افغان سرحد سے​
 

زرقا مفتی

محفلین
میں چند ماہ قبل تک عمران کو پاکستان کے لئے ایک اچھی امید مانتا تھا لیکن جب انہوں نے سیاسی بھگوڑوں کو اپنے ساتھ ملایا تو پھر ان میں اور دیگر جماعتوں میں کوئی فرق نہ رہا۔ تب میرا اعتماد ان پر سے لڑ کھڑا گیا۔ پھر وہ جماعت اسلامی سے ہاتھ ملانے لگے اور طالبان کے لئے ہمدردیاں دکھانے لگے تو سمجھ آنا شروع ہوئی کہ جو جماعت کردار سازی کے لئے مشہور ہے وہ عمران جیسے بھنورے کے ساتھ کیوں چل رہی ہے۔ اور جب مجھے یقین ہو گیا کہ عمران کو کسی خاص مقصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے تو میں نے تحریک انصاف سے کنارہ کشی کر لی۔
میں ہمیشہ سیاست پر گہری نظر رکھتا آیا ہوں اور جانتا ہوں کہ اس وقت پاکستان کے الیکشن پر کس طاقت اور کس کس ملک کا کیا کیا داؤ پر لگا ہوا ہے لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے پہلے کی طرح محفل پر شریک نہیں کر سکتا ۔ بس مختصر طور پر کہہ سکتا ہوں کہ فی الحال میرا ووٹ بیلٹ پیپر پر موجود خالی خانے میں جائے گا کیونکہ جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں وہ نا قابلِ بیاں ہے۔ اللہ ہمارے پاکستان کی حفاظت کرے یہاں رہبر ہی رہزنی کرتے ہیں۔

میں آپ سے اس حد تک متفق ہوں کہ عمران خان کو پرانے سیاستدانوں کو اپنی جماعت میں جگہ دینے کی ضرورت نہیں تھی۔
مگر کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ایسے لوگوں کو جن پر کرپشن کے الزامات ثابت نہیں ہیں اور وہ انتخابات میں نشستیں جیت سکتے ہیں اُنہیں پارٹی میں جگہ دینی چاہیئے تاکہ آئندہ اسمبلی میں عددی قوت زیادہ ہو۔
جماعت اسلامی سے صرف سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ہوئی الحاق کی بات نہیں ہوئی اور وہ بھی ختم ہو گئی۔ جماعت سے بات اس لئے شروع ہوئی کہ اس کے امیدوار بدعنوان نہیں۔ ان کا نظم اور ووٹ بینک انتخابات میں موثر ثابت ہو سکتا ہے۔
میں جماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حق میں ہوں۔ کیونکہ پچھلے ضمنی انتخاب میں ن لیگ نے پانچویں پاس قبضہ گروپ کے نمائندہ کو ٹکٹ دی دحاندلی بھی خوب ہوئی مگر تحریکِ انصاف کا امیدوار تقریبا اُتنے ہی ووٹوں سے ہارا جتنے جماعت اسلامی کے کے امیدوار نے حاصل کئے ۔ جماعت تحریکِ انصاف کو سپورٹ کرتی تو ایک بدعنوان شخص اسمبلی کا رُکن نہ بنتا
میری سمجھ سے بالا تر ہے کہ آپ زمینی حقائق کو یکسر نظر انداز کیوں کرتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اس پوزیشن میں نہیں کہ دو تہائی اکثریت حاصل کر سکے آئندہ حکومت بھی کچھ جماعتوں کی کولیشن پر مشتمل ہو گی۔ ن لیگ یا پی پی بھی انتخابی اتحاد بنا رہے ہیں۔ ن لیگ کہیں لشکر ِ جھنگوی سے الحاق کر رہی ہے تو کہیں قوم پرست جماعتوں سے۔ یعنی بھان متی کا کنبہ جوڑ رہی ہے
مگر ساری تنقیدی توپوں کا رُخ تحریکِ انصاف کی طرف ہے آخر کیوں
اگر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے لئے جائز ہے تو تحریکِ انصاف کے لئے ناجائز کیوں ہے؟
طالبان سے ہمدردی دکھانا شروع کی ؟؟؟ عمران خان روزِ اول سے اس بے مقصد جنگ کی مخالفت کرتا آیا ہے ۔ اب تو امریکہ اور اے این پی بھی مذاکرات کے قائل ہو گئے ہیں تو کیا پاکستان کو اس بے مقصد جنگ کو اکیلے ہی طول دینا چاہیئے؟؟
 

زرقا مفتی

محفلین
بیچارہ دھاگہ حلقہ 119 یعنی 129 سے چلا اور اب روس،امریکہ،افغانستان اور پتہ نہیں کن کن ملکوں کے چکر لگا چکا ہے۔
حسیب صاحب باخبر ذرائع کے مطابق اس بات کی قوی اُمید ہے کہ ناپسندیدہ افراد کو ٹکٹ نہیں ملے گا
 

ساجد

محفلین
ن لیگ یا پی پی بھی انتخابی اتحاد بنا رہے ہیں۔ ن لیگ کہیں لشکر ِ جھنگوی سے الحاق کر رہی ہے تو کہیں قوم پرست جماعتوں سے۔ یعنی بھان متی کا کنبہ جوڑ رہی ہے
مگر ساری تنقیدی توپوں کا رُخ تحریکِ انصاف کی طرف ہے آخر کیوں
اگر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے لئے جائز ہے تو تحریکِ انصاف کے لئے ناجائز کیوں ہے؟
نہیں بھئی یہاں کوئی توپیں وغیرہ نہیں ہیں۔ یہ عسکری بس پاگل سا بندہ ہے جو ہر جگہ ٹینک توپیں لے کر پہنچ جاتا ہے :) ۔ ہاں تنقید کی بات ضرور کی جا سکتی ہے ۔ یہ تو آپ کو بھی معلوم ہے کہ ن لیگ سے میری مخالفت اس میں شامل ان لوگوں کی وجہ سے ہے جو ریاست کے وجود کو خطرہ بننے والوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ اور اگر عمران بھی ایسے ہی لوگوں کے لئے ہمدردی دکھاتا ہے تو میں کیسے اس کی حمایت کر سکتا ہوں؟۔ تنقید کی دوسری وجہ تحریک انصاف کا تبدیلی کی دعویدار ہونے کی وجہ سے ہے ، جناب کیسی تبدیلی لا رہے ہیں آپ ؟ اب تک کی سیاست میں آپ نے کون سا کام روایتی سیاست سے ہٹ کر کیا؟ ۔ آپ کو بتا دوں کہ گل محلے کی سطح پر کارکنوں کی سرگرمیاں کسی بھی پارٹی کے تاثر پر سب سے زیادہ اثر رکھتی ہیں۔ میں تحریکِ انصاف کی ممبر شپ مہم کے دوران محفل پر اس ک احوال لکھ چکا ہوں کہ کس طرح سے سارا سارا دن لاؤڈ سپیکر لگا کر لوگوں کو شور کے عذاب سے دوچار کیا گیا۔ کیمپوں میں بیٹھ کر راستے سے گزرنے والی خواتین پر تبصرے کئے گئے اور بعض "ہونہار" تو سکول و کالج سے بھاگ کر بھی ان کیمپوں میں بیٹھ کر انکھوں کو سینکتے پائے گئے۔ بتائیے جناب کہاں ہے تبدیلی؟۔ کیا ایسی ہی ممبر شپ باقی پارٹیاں نہیں کیا کرتیں؟۔
پی ٹی آئی کے عہدیداران اسی قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں جو تمام سیاسی جماعتوں کا خاصہ ہے ۔ پھر کیسی تبدیلی؟۔
بار بار بجلی کی بندش کی وجہ سے میں تفصیل میں نہیں جا سکتا۔ درجنوں عوامل اور بھی ہیں جن میں تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے کی دھجیاں اڑتی دیکھی گئیں۔ اور یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ جن عوامل کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے پاکستان کی سیاست میں ان کو معمولی سمجھا جاتا ہے اور ان پر بات کرنے والوں کو یہ کہہ کر جواب دیا جاتا ہے کہ "فرشتے کہاں سے لائیں" ۔ تبھی تو میں کہتا ہوں کہ جب کہ آپ فرشتے ہیں ہی نہیں تو پھر خود کو اسی سیاسی کلچر میں شامل سمجھو یہ تبدیلی وغیرہ کے نعروں سے کیوں عوام کو گمراہ کرتے ہو۔آپ کو ابھی تک حکومت میں عوام نے آزمایا نہیں لیکن سیاست کی حد تک من و عن روایتی فلم ہی چلائی گئی ہے ۔ وہی کردار ، وہی ہیرو ، وہی ولن ، وہی ایکشن اور وہی ڈائیلاگ۔ کہاں سے بنے گا نیا پاکستان ؟ پرانے کو ہی سکون سے چلا لو تو غنیمت ہے۔
 

ساجد

محفلین
اب تو امریکہ اور اے این پی بھی مذاکرات کے قائل ہو گئے ہیں تو کیا پاکستان کو اس بے مقصد جنگ کو اکیلے ہی طول دینا چاہیئے؟؟
یہی تو ساری پخ ہے کہ یہ" مذاق راتی" ڈرامہ امریکہ کے کہنے پر ہو رہا ہے۔ اور یہ مذاکرات ہیں ہی کب؟ یہ تو امریکہ کا بچھایا جال ہے جس میں پاکستان کو الجھا کر وہ افغانستان سے نکل رہا ہے۔ جیسے ہی اس کی افوج نکل گئیں تو پھر دیکھنا کہ وہ کس طرح سے پاکستان کو سبق سکھائے گا اس غلطی پر۔ شاید وہ ہمیں تاریخ بھلا دینا چاہتا ہے اور ہمارے نااہل سیاستدان جعلی ڈگریاں رکھتے ہوئے اس تاریخ سے کبھی روشناس ہی نہیں ہو سکے۔ سوات آپریشن یاد ہے نا جب پاک فوج نے طالبان کی کمر توڑ دی تو امریکہ نے ان کے لئے افغانستان کا بارڈر کھول دیا تھا۔ اب میری کل کی ارسال کردہ ویڈیو کو امریکہ کی اس چال کے تناظر میں دیکھئے تو کیا سمجھ آتا ہے بھلا؟۔ پاکستان نے کتنی بار کہا ہے کہ پاکستان کی اہم فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والے افغانستان میں موجود ہیں لیکن امریکہ اور افغان حکومت نے حوالگی کے مطالبے کے باوجود ان کو کبھی پاکستان کے حوالے نہیں کیا۔
پاکستان کو صرف ان سے مذاکرات کرنا چاہئیں جو شدت پسندی چھوڑ کر خود کو قانون کے حوالے کر دیں ، امریکہ کے کرائے کے دہشت گردوں سے نہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
پاکستان کو صرف ان سے مذاکرات کرنا چاہئیں جو شدت پسندی چھوڑ کر خود کو قانون کے حوالے کر دیں ، امریکہ کے کرائے کے دہشت گردوں سے نہیں۔
ہم بھی اسی بات کے قائل ہیں کہ ہتھیار ڈالنے والوں سے مذاکرات ہونے چاہیئیں
 

زرقا مفتی

محفلین
۔ تنقید کی دوسری وجہ تحریک انصاف کا تبدیلی کی دعویدار ہونے کی وجہ سے ہے ، جناب کیسی تبدیلی لا رہے ہیں آپ ؟ اب تک کی سیاست میں آپ نے کون سا کام روایتی سیاست سے ہٹ کر کیا؟ ۔ آپ کو بتا دوں کہ گل محلے کی سطح پر کارکنوں کی سرگرمیاں کسی بھی پارٹی کے تاثر پر سب سے زیادہ اثر رکھتی ہیں۔ میں تحریکِ انصاف کی ممبر شپ مہم کے دوران محفل پر اس ک احوال لکھ چکا ہوں کہ کس طرح سے سارا سارا دن لاؤڈ سپیکر لگا کر لوگوں کو شور کے عذاب سے دوچار کیا گیا۔ کیمپوں میں بیٹھ کر راستے سے گزرنے والی خواتین پر تبصرے کئے گئے اور بعض "ہونہار" تو سکول و کالج سے بھاگ کر بھی ان کیمپوں میں بیٹھ کر انکھوں کو سینکتے پائے گئے۔ بتائیے جناب کہاں ہے تبدیلی؟۔ کیا ایسی ہی ممبر شپ باقی پارٹیاں نہیں کیا کرتیں؟۔

ساجد صاحب تحریکِ انصاف ایک سیاسی جماعت ہے تحریکِ اصلاح معاشرہ یا تحریکِ اصلاحِ نوجوانان نہیں ہے
تحریکِ انصاف نے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی جمہوری سیاسی جماعت کی طرح ممبر سازی کی اور جماعتی انتخابات کروائے یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے۔
ممبر سازی کے لئے ارکان تو اسی معاشرے سے لینے تھے نا سو جیسا آپ کا معاشرہ یا جیسا آپ کا نوجوان ہے ویسے ہی رویے آپ کو دیکھنے کو ملے
لیکن ایک دو جماعتی الیکشن کے بعد یہ رویہ انشاا للہ تبدیل ہو جائے گا
گلی محلے کا کلچر تعلیم سے ہی بدل سکتا ہے اور تعلیم ہماری اولین ترجیہات میں سے ہے
 
ساجد صاحب تحریکِ انصاف ایک سیاسی جماعت ہے تحریکِ اصلاح معاشرہ یا تحریکِ اصلاحِ نوجوانان نہیں ہے
تحریکِ انصاف نے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی جمہوری سیاسی جماعت کی طرح ممبر سازی کی اور جماعتی انتخابات کروائے یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے۔
ممبر سازی کے لئے ارکان تو اسی معاشرے سے لینے تھے نا سو جیسا آپ کا معاشرہ یا جیسا آپ کا نوجوان ہے ویسے ہی رویے آپ کو دیکھنے کو ملے
لیکن ایک دو جماعتی الیکشن کے بعد یہ رویہ انشاا للہ تبدیل ہو جائے گا
گلی محلے کا کلچر تعلیم سے ہی بدل سکتا ہے اور تعلیم ہماری اولین ترجیہات میں سے ہے

ایک دو انتخابات کے بعد حالات ویسے ہی بدل جائیں گے چاہے کوئی بھی پارٹی ہو
مگر یہ کبھی ہوا نہیں ہے کہ لگاتار دو انتخاب ساتھ ساتھ ہوں
 
نہیں بھئی یہاں کوئی توپیں وغیرہ نہیں ہیں۔ یہ عسکری بس پاگل سا بندہ ہے جو ہر جگہ ٹینک توپیں لے کر پہنچ جاتا ہے :) ۔ ہاں تنقید کی بات ضرور کی جا سکتی ہے ۔ یہ تو آپ کو بھی معلوم ہے کہ ن لیگ سے میری مخالفت اس میں شامل ان لوگوں کی وجہ سے ہے جو ریاست کے وجود کو خطرہ بننے والوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ اور اگر عمران بھی ایسے ہی لوگوں کے لئے ہمدردی دکھاتا ہے تو میں کیسے اس کی حمایت کر سکتا ہوں؟۔ تنقید کی دوسری وجہ تحریک انصاف کا تبدیلی کی دعویدار ہونے کی وجہ سے ہے ، جناب کیسی تبدیلی لا رہے ہیں آپ ؟ اب تک کی سیاست میں آپ نے کون سا کام روایتی سیاست سے ہٹ کر کیا؟ ۔ آپ کو بتا دوں کہ گل محلے کی سطح پر کارکنوں کی سرگرمیاں کسی بھی پارٹی کے تاثر پر سب سے زیادہ اثر رکھتی ہیں۔ میں تحریکِ انصاف کی ممبر شپ مہم کے دوران محفل پر اس ک احوال لکھ چکا ہوں کہ کس طرح سے سارا سارا دن لاؤڈ سپیکر لگا کر لوگوں کو شور کے عذاب سے دوچار کیا گیا۔ کیمپوں میں بیٹھ کر راستے سے گزرنے والی خواتین پر تبصرے کئے گئے اور بعض "ہونہار" تو سکول و کالج سے بھاگ کر بھی ان کیمپوں میں بیٹھ کر انکھوں کو سینکتے پائے گئے۔ بتائیے جناب کہاں ہے تبدیلی؟۔ کیا ایسی ہی ممبر شپ باقی پارٹیاں نہیں کیا کرتیں؟۔
پی ٹی آئی کے عہدیداران اسی قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں جو تمام سیاسی جماعتوں کا خاصہ ہے ۔ پھر کیسی تبدیلی؟۔
بار بار بجلی کی بندش کی وجہ سے میں تفصیل میں نہیں جا سکتا۔ درجنوں عوامل اور بھی ہیں جن میں تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے کی دھجیاں اڑتی دیکھی گئیں۔ اور یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ جن عوامل کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے پاکستان کی سیاست میں ان کو معمولی سمجھا جاتا ہے اور ان پر بات کرنے والوں کو یہ کہہ کر جواب دیا جاتا ہے کہ "فرشتے کہاں سے لائیں" ۔ تبھی تو میں کہتا ہوں کہ جب کہ آپ فرشتے ہیں ہی نہیں تو پھر خود کو اسی سیاسی کلچر میں شامل سمجھو یہ تبدیلی وغیرہ کے نعروں سے کیوں عوام کو گمراہ کرتے ہو۔آپ کو ابھی تک حکومت میں عوام نے آزمایا نہیں لیکن سیاست کی حد تک من و عن روایتی فلم ہی چلائی گئی ہے ۔ وہی کردار ، وہی ہیرو ، وہی ولن ، وہی ایکشن اور وہی ڈائیلاگ۔ کہاں سے بنے گا نیا پاکستان ؟ پرانے کو ہی سکون سے چلا لو تو غنیمت ہے۔

عمران کا شروع سے اب تک یہی موقف ہے کہ وہاں ان لوگوں سے مذاکرات کیے جائیں جو امن کے لیے تیار ہوں اور مذاکرات آئین پاکستان کے دائرے میں رہ کر ہوں گے ۔ اس کے ساتھ ساتھ قبائلیوں کو ساتھ ملا جائے اور جو امن کی بجائے کسی اور طرح کا قائل ہو تو پھر اس کے ساتھ طاقت استعمال کی جائے مگر اس سے پہلے وہاں کے قبائلیوں اور جو لوگ پرانے موقف سے رجوع کرنا چاہتے ہیں انہیں ساتھ ملا لیا جائے ورنہ یہ جنگ یہاں محفل پر لڑنا تو بہت آسان ہے مگر افغانستان میں امریکہ اور نیٹو مل کر بھی نہیں جیت سکے کیونکہ انہوں نے بھی اندھی طاقت کو مسئلہ کا حل سمجھا۔

تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن کروائے ہیں بھرپور طریقے سے اور انتہائی نچلی سطح سے چیئرمین کی پوزیشن تک۔ آپ بتائیں اس طرح کی اور مثال کونسی ہے ؟
اب آپ الیکشن کے دوران کیا ہوا تو وہ مزاج ہے اس وقت لوگوں کا جسے آپ راتوں رات نہیں بدل سکتے ، اس کے لیے بتدریج کوشش کرنی ہو گی نہ کہ چند واقعات کو مثال بنا کر پوری مہم کو ہی غلط قرار دے دیا جائے۔ اس طرح سے تو میں آپ سے یہ بھی کہہ سکتا ہوں کہ کسی بھی طرح سے کچھ بھی کر کے انتخابات کروا لیں کبھی بھی غریب ، انتہائی ایماندار اور بہت فرض شناس لوگ صاحب اقتدار نہیں ہوں گے کیونکہ موجود سرمایہ دارانہ نظام میں جس کے پاس سرمایہ ہے وہ ہی زیادہ آسانی سے اوپر آ سکتا ہے کسی اور کا آنا انتہائی کٹھن اور دشوار ہوتا ہے۔ یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں ہوتا بلکہ جہاں جہاں سرمایہ دارانہ جمہورت ہے کم و بیش یہی صورتحال ہوتی ہے ۔

باقی پارٹیوں کی ممبر شپ کب ہوتی ہے اور کس وقت ہوتی ہے اس پر کچھ روشنی ڈالیں تاریخوں کے ساتھ تو شاید سمجھنے میں مزید آسانی ہو۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ان "جمہورت" پسند پارٹیوں نے اٹھارہویں ترمیم میں پارٹیوں میں الیکشن کا "ٹنٹا" ہی ختم کر دیا ہے مگر آپ اب بھی تحریک انصاف جیسے الیکشن ہی کی توقع لگائے بیٹھے ہیں۔
ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق موروثی سیاست میں جنوبی ایشیا میں بھارت پہلے اور پاکستان دوسرے نمبر پر ہے ، ایسے میں کہاں کے پارٹی الیکشن اور کیسی جمہوریت پارٹی میں۔ کم از کم جو حق بنتا ہے وہ تو دیں ورنہ تنقید سے مبرا اگر دنیا میں ازل سے ابد تک کوئی شخص ہے تو مجھے بھی اس کا نام بتا دیں تاکہ میں بھی جان سکوں کہ یہ شخص ایسا کامل ہے کہ اس پر تنقید نہ ہو سکتی ہے نہ کسی نے کی ہے۔
 
بار بار بجلی کی بندش کی وجہ سے میں تفصیل میں نہیں جا سکتا۔ درجنوں عوامل اور بھی ہیں جن میں تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے کی دھجیاں اڑتی دیکھی گئیں۔ اور یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ جن عوامل کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے پاکستان کی سیاست میں ان کو معمولی سمجھا جاتا ہے اور ان پر بات کرنے والوں کو یہ کہہ کر جواب دیا جاتا ہے کہ "فرشتے کہاں سے لائیں" ۔ تبھی تو میں کہتا ہوں کہ جب کہ آپ فرشتے ہیں ہی نہیں تو پھر خود کو اسی سیاسی کلچر میں شامل سمجھو یہ تبدیلی وغیرہ کے نعروں سے کیوں عوام کو گمراہ کرتے ہو۔آپ کو ابھی تک حکومت میں عوام نے آزمایا نہیں لیکن سیاست کی حد تک من و عن روایتی فلم ہی چلائی گئی ہے ۔ وہی کردار ، وہی ہیرو ، وہی ولن ، وہی ایکشن اور وہی ڈائیلاگ۔ کہاں سے بنے گا نیا پاکستان ؟ پرانے کو ہی سکون سے چلا لو تو غنیمت ہے

اگر آپ یہ کہیں کہ چیزیں اتنی مثالی نہیں ہو رہیں جتنی توقع تھی اور بہتری کی بہت سی جگہوں پر گنجائش ہے تو اس سے میں متفق ہوں مگر اگر آپ یہ کہیں کہ فرق ہی کوئی نہیں ہے تو یہ صرف مثالیت پسندی میں رہنا ہوگا۔ پاکستان کو چھوڑ دیں آپ مجھے دنیا کے کسی ملک ، کسی خطہ میں کوئی ایک جماعت ایسی دکھا دیں جس نے جو کہا ہو بالکل وہی کیا بھی ہو اور کسی بھی معاملے پر کہیں بھی اپنے کہے ہوئے سے منحرف نہ ہوئی اور اس کے ہر ہر رکن نے اپنی جماعت کے نظریے اور پالیسی پر اصولی اور اجتماعی طور پر مکمل عمل کرکے دکھا دیا ہو۔

صرف ایک مثال دے دیں پوری دنیا سے ، صرف ایک بحث وہیں ختم کر دوں گا۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
اور اسی جبلت کے بارے میں آج سے سو سال قبل، ڈاکٹر اقبال کچھ یوں فرماگئے۔۔۔
وہ مِس بولی، ارادہ خودکشی کا جب کیا میں نے۔۔۔​
"مہذّب ہے تو اے عاشق قدم باہر نہ دھر حد سے"​
کہا میں نے کہا اے جانِ جہاں کچھ نقد دلوادو​
کرائے پر منگالوں گا کوئی افغان سرحد سے​

علامہ اقبال نے اسی افغان قوم کے بارے میں یہ بھی فرمایا تھا:

آسیا یک پیکرِ آب و گل است
ملتِ افغان در آن پیکر دل است
 

ساجد

محفلین
اگر آپ یہ کہیں کہ چیزیں اتنی مثالی نہیں ہو رہیں جتنی توقع تھی اور بہتری کی بہت سی جگہوں پر گنجائش ہے تو اس سے میں متفق ہوں مگر اگر آپ یہ کہیں کہ فرق ہی کوئی نہیں ہے تو یہ صرف مثالیت پسندی میں رہنا ہوگا۔ پاکستان کو چھوڑ دیں آپ مجھے دنیا کے کسی ملک ، کسی خطہ میں کوئی ایک جماعت ایسی دکھا دیں جس نے جو کہا ہو بالکل وہی کیا بھی ہو اور کسی بھی معاملے پر کہیں بھی اپنے کہے ہوئے سے منحرف نہ ہوئی اور اس کے ہر ہر رکن نے اپنی جماعت کے نظریے اور پالیسی پر اصولی اور اجتماعی طور پر مکمل عمل کرکے دکھا دیا ہو۔

صرف ایک مثال دے دیں پوری دنیا سے ، صرف ایک بحث وہیں ختم کر دوں گا۔ :)
محب ، کیا زبردست ڈپلو میٹک مؤقف ہے۔:)
میرے کہنے کا مقصد سمجھئے کہ تبدیلی کی سونامی کی دعویدار ایک پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں بھی اگر اس کی مخا لف جماعتوں جیسی ہوں تو پھر تبدیلی کا نعرہ غیر مناسب ہے ۔ تبدیلی کے لئے مثالیں قائم کرنا پڑتی ہیں اور تبدیلی و انقلاب کی بات کرنے والوں سے مثالیت ہی توقع کرنا چاہئیے نہ کہ روایت پرستی کی۔
بہر حال میں مخالفت برائے مخالفت کا قائل قطعی نہیں ہوں۔ عمران نے معاشرے کے کچھ طبقوں کو متحرک ضرور کیا ہے اور ایک امید بھی دلائی ہے لیکن ان کی اب تک کی سیاست عوام کی امیدوں پر پورا اترتی نظر نہیں آتی۔
 
Top