تحریک انصاف کو کس منہ سے ووٹ دیں؟

ساجد

محفلین
ساجد صاحب تحریکِ انصاف ایک سیاسی جماعت ہے تحریکِ اصلاح معاشرہ یا تحریکِ اصلاحِ نوجوانان نہیں ہے
تحریکِ انصاف نے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی جمہوری سیاسی جماعت کی طرح ممبر سازی کی اور جماعتی انتخابات کروائے یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے۔
ممبر سازی کے لئے ارکان تو اسی معاشرے سے لینے تھے نا سو جیسا آپ کا معاشرہ یا جیسا آپ کا نوجوان ہے ویسے ہی رویے آپ کو دیکھنے کو ملے
لیکن ایک دو جماعتی الیکشن کے بعد یہ رویہ انشاا للہ تبدیل ہو جائے گا
گلی محلے کا کلچر تعلیم سے ہی بدل سکتا ہے اور تعلیم ہماری اولین ترجیہات میں سے ہے
میں نے کب کہا کہ تحریکِ انصاف دعوت وتبلیغ کے لئے ہے :)
نوجوان جیسا بھی ہو اس کی بحث نہیں ، بحث یہ ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں جیسا شور شرابہ اور قانون شکنی پر اگر عمران خان پارٹی کی سطح پر توجہ نہیں دے سکتا تو پورے ملک کی قیادت کے حوالے سے ان کے آپشن مزید محدود ہو جائیں گے۔ پھر تبدیلی کا نعرہ وعدہ فردا ثابت ہو گا۔
 

ساجد

محفلین
اب آپ خود بتائیں میں کس منہ سے ان صاحب یا عمران خان کو ووٹ ڈالوں گا؟
ہمیں تو پھر آزمائے ہوئے لوگوں کو ہی دوبارہ ووٹ دینے پڑیں گے یا اس سے بہتر ہے ووٹ ہی نا کاسٹ کریں
صرف میں نہیں بہت سے پاکستانی یہی سوچ رہے ہیں کے وہ کیا کریں؟
بھئی ، اسی منہ سے جس کو چاہے ووٹ دے ڈالو۔ ویسے بھی آپ کے اوتار میں یہ منہ ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے "مَجھ" نہر میں نہا رہی ہو اور پانی سے اپنا منہ زبردستی دور رکھ رہی ہو۔ :)
 
محب ، کیا زبردست ڈپلو میٹک مؤقف ہے۔:)
میرے کہنے کا مقصد سمجھئے کہ تبدیلی کی سونامی کی دعویدار ایک پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں بھی اگر اس کی مخا لف جماعتوں جیسی ہوں تو پھر تبدیلی کا نعرہ غیر مناسب ہے ۔ تبدیلی کے لئے مثالیں قائم کرنا پڑتی ہیں اور تبدیلی و انقلاب کی بات کرنے والوں سے مثالیت ہی توقع کرنا چاہئیے نہ کہ روایت پرستی کی۔
بہر حال میں مخالفت برائے مخالفت کا قائل قطعی نہیں ہوں۔ عمران نے معاشرے کے کچھ طبقوں کو متحرک ضرور کیا ہے اور ایک امید بھی دلائی ہے لیکن ان کی اب تک کی سیاست عوام کی امیدوں پر پورا اترتی نظر نہیں آتی۔

ڈپلومیٹک کی وضاحت کریں ساجد ۔ :)

نہ تو میں نے تحریک انصاف کی غیر مشروط حمایت کی ہے اور ان کی غلطیوں سے صرف نظر کیا ہے اور نہ یہ کہا ہے کہ صرف آپ کی بات پر کیسے ایمان لے آؤں بلکہ میں نے آپ کی باتوں کی تصدیق کے بغیر ہی مان لیا کہ بالکل ایسا ہوا ہوگا کیونکہ اس وقت اخلاقی قدریں روبہ زوال ہیں اور غالب امکان یہی ہے جس کی طرف آپ نے اشارہ کیا مگر اس کے ساتھ ساتھ عملیت پسندی کی بات کی اور بڑے تناظر میں بات کی پاکستان کے حالات اور واقعات اور گرتی اخلاقی قدروں کو چھوڑ کر بھی ہم دنیا سے مثال لینے کی کوشش کرتے ہیں جہاں بہت بڑی بڑی اور زبردست مثالیں قائم کی گئی ہیں کیا وہاں بھی ایسی بےنظیر مثال ملتی ہے کہ حرف بہ حرف کسی سیاسی جماعت نے اپنے نعروں پر عمل کر لیا ہو اور اس کے اراکین نے کہیں بھی جماعت کے اصولوں سے رو گردانی نہ کی ہو۔ یقینا نہیں ، ایسا ممکن ہی نہیں اور نہ کبھی تاریخ میں ہوا ہے اور نہ کبھی مستقبل میں ہو سکے گا۔
آپ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ ایک جماعت دوسری جماعتوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی اور اصولوں کی پاسداری کر رہی ہے یا کر سکتی ہے مگر کاملیت کا تقاضہ بذات خود ایک سراب کے پیچھے دوڑنے کا رویہ ہے ۔

مثال قائم کی ہے نہ پارٹی میں الیکشن کرو کر ، میرا سوال ہے اور کس نے کروائے ہیں اس طرح سے ، اگر کسی اور نے کروائے ہیں تو بتائیں میری معلومات میں بھی اضافہ ہو۔

خیبر پختونخواہ میں 35 میں سے 29 لوگ نئے ہیں ، نئے لوگوں کو ٹکٹ دیے جائیں گے یہ کہا گیا تھا ۔ اس کی مثال آپ کے سامنے آ گئی ہے۔ آپ بتائیں اور کس جماعت نے روایت سے رو گردانی کی ہے۔

میں بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ عمران آئے گا اور ملک جنت بن جائے گا مگر کم از کم اور زور دے کر کہوں گا کہ کم از کم ہم نواز شریف اور زرداری کو تو عمران سے بہتر جانتے ہیں اور تین چار عشروں سے ان جماعتوں کی حکومت دیکھ چکے ہیں ۔ کم سے کم ان کو تو یہ پیغام دیں کہ بھئی تم ٹھیکیدار نہیں ہو ملک کے ، لیز پر نہیں ہے یہ ملک دو جماعتوں کے درمیان کہ ایک بار ایک کرائے پر لے لے اور دوسری بار دوسرا۔

حقیقت پسندی سے سوچوں تو شاید عمران نہیں جیت سکے گا یہ الیکشن مگر کم سے کم میں اپنی کوشش تو کروں اور کل کو یہ تو کہہ سکوں کہ میں نے ان ٹھیکیداروں کے خلاف کوشش کی تھی ورنہ میں نہیں سمجھتا کہ ملک مزید پانچ سال پچھلی حکومت والی کارکردگی کا متحمل ہو سکتا ہے ۔ کچھ بہتری کی گنجائش تو نکالی جائے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
شاہ محمود قریشی، وصی ظفر، غلام سرور، ملک امین اسلم، عبدالعلیم خان، امجد خان نیازی، جازی خان، میاں منشا سندھو، اعظم سواتی، خورشید قصوری اور اس طرح کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر اگر عمران خان تبدیلی لا سکتے ہیں تو ہم ان کی ہمت اور حوصلے کی داد دیتے ہیں ۔۔۔
 

ساجد

محفلین
نہ تو میں نے تحریک انصاف کی غیر مشروط حمایت کی ہے اور ان کی غلطیوں سے صرف نظر کیا ہے اور نہ یہ کہا ہے کہ صرف آپ کی بات پر کیسے ایمان لے آؤں بلکہ میں نے آپ کی باتوں کی تصدیق کے بغیر ہی مان لیا کہ بالکل ایسا ہوا ہوگا کیونکہ اس وقت اخلاقی قدریں روبہ زوال ہیں اور غالب امکان یہی ہے جس کی طرف آپ نے اشارہ کیا مگر اس کے ساتھ ساتھ عملیت پسندی کی بات کی اور بڑے تناظر میں بات کی پاکستان کے حالات اور واقعات اور گرتی اخلاقی قدروں کو چھوڑ کر بھی ہم دنیا سے مثال لینے کی کوشش کرتے ہیں جہاں بہت بڑی بڑی اور زبردست مثالیں قائم کی گئی ہیں کیا وہاں بھی ایسی بےنظیر مثال ملتی ہے کہ حرف بہ حرف کسی سیاسی جماعت نے اپنے نعروں پر عمل کر لیا ہو اور اس کے اراکین نے کہیں بھی جماعت کے اصولوں سے رو گردانی نہ کی ہو۔ یقینا نہیں ، ایسا ممکن ہی نہیں اور نہ کبھی تاریخ میں ہوا ہے اور نہ کبھی مستقبل میں ہو سکے گا۔
آپ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ ایک جماعت دوسری جماعتوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی اور اصولوں کی پاسداری کر رہی ہے یا کر سکتی ہے مگر کاملیت کا تقاضہ بذات خود ایک سراب کے پیچھے دوڑنے کا رویہ ہے ۔
چلیں جی ، دیکھتے ہیں کہ 11 مئی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اور عوام کس کو پسندیدگی سے نوازتے ہیں۔ میرا مقصد کسی جماعت پر صرف اعتراض اٹھانا نہیں ہے بلکہ جو کچھ میرے محسوسات ہیں ان کی ترجمانی کرنا تھا۔
 
چلیں جی ، دیکھتے ہیں کہ 11 مئی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اور عوام کس کو پسندیدگی سے نوازتے ہیں۔ میرا مقصد کسی جماعت پر صرف اعتراض اٹھانا نہیں ہے بلکہ جو کچھ میرے محسوسات ہیں ان کی ترجمانی کرنا تھا۔

آپ کسی بھی جماعت پر اعتراض اٹھائیں یہ آپ کا حق ہے اور ایسا ہونا بھی چاہیے کیونکہ غلطیاں ساری جماعتوں سے ہو رہی ہیں اور آئندہ بھی ہوں گی مگر یہ بھی دیکھنا ہے کہ کس جماعت میں دوسری جماعتوں کے مقابلے میں نقائص کم ہیں اور کون سی جماعت تبدیلیاں لا رہی ہے اور ابھی آزمائی نہیں گئی ہے ورنہ بہت سے لوگ یقینا جامد اور متعصب سوچ کے ساتھ بہت سی پرانی اور منجھی ہوئی بدعنوان جماعتوں کو اس حیرت ناک سوچ کے ساتھ بھی ووٹ دیں گے کہ

یہ کم سے کم ہمارے آزمائے ہوئے ہیں۔
 
شاہ محمود قریشی، وصی ظفر، غلام سرور، ملک امین اسلم، عبدالعلیم خان، امجد خان نیازی، جازی خان، میاں منشا سندھو، اعظم سواتی، خورشید قصوری اور اس طرح کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر اگر عمران خان تبدیلی لا سکتے ہیں تو ہم ان کی ہمت اور حوصلے کی داد دیتے ہیں ۔۔۔

وصی ظفر کا تو مجھے نہیں پتہ کہ وہ تحریک انصاف میں ہے
امجد خان تو شیر افگن کے بعد اب شاید پہلے دفعہ الیکشن لڑے گا۔
اعظم سواتی باتونی کافی ہے مگر حج اسکینڈل میں کورٹ میں یہی شخص گیا تھا ۔
عبدالعلیم کے بارے میں میں نے بھی اچھا نہیں سنا ۔
خورشید قصوری کے متعلق کوئی اسکینڈل سننے میں نہیں آیا مگر مجھے خود بھی یہ شخص ذاتی طور پر پسند نہیں۔
ملک امین ، میاں منشا سندھو اور غلام سرور کے متعلق میں نہیں جانتا۔

شاہ محمود قریشی پر کس قسم کے اعتراضات ہیں آپ کو ؟

اسد عمر ، جہانگیر ترین ، شیریں مزاری ، جاوید ہاشمی ، افضل سندھو ، ڈاکٹر یاسمین راشد، اسرار شاہ ، ولید اقبال ، عارف علوی ، محمود الرشید وغیرہ کا ذکر کرنا بھول گئے شاید آپ ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
شاہ محمود قریشی، وصی ظفر، غلام سرور، ملک امین اسلم، عبدالعلیم خان، امجد خان نیازی، جازی خان، میاں منشا سندھو، اعظم سواتی، خورشید قصوری اور اس طرح کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر اگر عمران خان تبدیلی لا سکتے ہیں تو ہم ان کی ہمت اور حوصلے کی داد دیتے ہیں ۔۔۔
آپ نے دس افراد کی فہرست دی فرض کیجیے یہ پچاس بھی ہوں تو قومی اور صوبائی اسمبلی کی لگ بھگ ایک ہزار نشستوں پر ۵۰ پرانے امیدوار بھی ہوں جن پر بد عنوانی کے الزامات ثابت نہ ہو ں تو کیا خرابی ہے؟
آپ ان افراد کو کیوں ناپسندیدہ سمجھتے ہیں یہ کس قسم کی بدعنوانی میں ملوث ہیں ؟ یا صرف پرانی روایتی جماعتوں کو چھوڑنا ان کا جرم ہے
لاہور کی تیرہ سیٹوں کی مثال لیجیے
تیرہ میں سے چار پُرانے چہرے ہیں تو صرف ایک پر مبینہ طور پر الزامات ہیں اور شاید اُسے بھی ٹکٹ نہ ملے کل حتمی اعلان پر صورتحال واضح ہو گی
جبکہ ان کی حمایت نہ کرنے پر آپ ایسی جماعتوں کی راہ آسان کرتے ہیں جو جھوٹ کو سچ بتاتی ہیں۔ بدعنوانی کو اپنا حق سمجھتی ہیں اور اقتدار کو اپنا ورثہ
 

زرقا مفتی

محفلین
میں نے کب کہا کہ تحریکِ انصاف دعوت وتبلیغ کے لئے ہے :)
نوجوان جیسا بھی ہو اس کی بحث نہیں ، بحث یہ ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں جیسا شور شرابہ اور قانون شکنی پر اگر عمران خان پارٹی کی سطح پر توجہ نہیں دے سکتا تو پورے ملک کی قیادت کے حوالے سے ان کے آپشن مزید محدود ہو جائیں گے۔ پھر تبدیلی کا نعرہ وعدہ فردا ثابت ہو گا۔
لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بات ادھوری رہ گئی
میں لاہور کے دونوں جلسوںمیں گئی وہاں دوپٹوں سے بے نیاز حسین ترین لڑکیاں تھیں مگر کوئی جملے بازی یا نازیبا حرکت رپورٹ نہیں ہوئی
مجھے کچھ بچوں نے خود کرسی پیش کی ۔ میرے پیچھے ڈیرہ اسماعیل خان سے آئی ہوئی لڑکیاں تھیں یہ لڑکے میرے یا اُن کے رشتہ دار نہ تھے مگر جب ہجوم کا رُک اس جانب ہوتا تو یہ لڑکے اپنے ہاتھوں کی زنجیر سے سے روک دیتے
جلسے کے اختتام پر سونامی نے سب کو بھگو دیا مگر کوئی بدتمیزی دیکھی نہ سُنی
آپ جو تاثر پیش کر رہے ہیں میرا مشاہدہ اس کے قطعی برعکس ہے
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
وصی ظفر کا تو مجھے نہیں پتہ کہ وہ تحریک انصاف میں ہے
امجد خان تو شیر افگن کے بعد اب شاید پہلے دفعہ الیکشن لڑے گا۔
اعظم سواتی باتونی کافی ہے مگر حج اسکینڈل میں کورٹ میں یہی شخص گیا تھا ۔
عبدالعلیم کے بارے میں میں نے بھی اچھا نہیں سنا ۔
خورشید قصوری کے متعلق کوئی اسکینڈل سننے میں نہیں آیا مگر مجھے خود بھی یہ شخص ذاتی طور پر پسند نہیں۔
ملک امین ، میاں منشا سندھو اور غلام سرور کے متعلق میں نہیں جانتا۔

شاہ محمود قریشی پر کس قسم کے اعتراضات ہیں آپ کو ؟

اسد عمر ، جہانگیر ترین ، شیریں مزاری ، جاوید ہاشمی ، افضل سندھو ، ڈاکٹر یاسمین راشد، اسرار شاہ ، ولید اقبال ، عارف علوی ، محمود الرشید وغیرہ کا ذکر کرنا بھول گئے شاید آپ ۔

اسد عمر، شیریں مزاری اور اسرار شاہ کو تو شاید پارٹی ٹکٹ نہ ملے ۔۔۔ اسد عمر، جہانگیر ترین، عارف علوی جیسے لوگ تو ہر جماعت میں ہی ہوتے ہیں ۔۔۔ کہیں تو لسٹ بنا کر پیش کر دوں ۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
اسد عمر، شیریں مزاری اور اسرار شاہ کو تو شاید پارٹی ٹکٹ نہ ملے ۔۔۔ اسد عمر، جہانگیر ترین، عارف علوی جیسے لوگ تو ہر جماعت میں ہی ہوتے ہیں ۔۔۔ کہیں تو لسٹ بنا کر پیش کر دوں ۔۔۔
بہت خوب ایسے افراد ہر پارٹی میں موجود ہیں لیکن برے تو صرف تحریک ِ انصاف میں ہی ہیں باقی سب صادق اور امین ہیں۔کچھ افراد کو سینیٹ کی رُکنیت کے لئے رکھا گیا ہے
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
آپ نے دس افراد کی فہرست دی فرض کیجیے یہ پچاس بھی ہوں تو قومی اور صوبائی اسمبلی کی لگ بھگ ایک ہزار نشستوں پر ۵۰ پرانے امیدوار بھی ہوں جن پر بد عنوانی کے الزامات ثابت نہ ہو ں تو کیا خرابی ہے؟
آپ ان افراد کو کیوں ناپسندیدہ سمجھتے ہیں یہ کس قسم کی بدعنوانی میں ملوث ہیں ؟ یا صرف پرانی روایتی جماعتوں کو چھوڑنا ان کا جرم ہے
لاہور کی تیرہ سیٹوں کی مثال لیجیے
تیرہ میں سے چار پُرانے چہرے ہیں تو صرف ایک پر مبینہ طور پر الزامات ہیں اور شاید اُسے بھی ٹکٹ نہ ملے کل حتمی اعلان پر صورتحال واضح ہو گی
جبکہ ان کی حمایت نہ کرنے پر آپ ایسی جماعتوں کی راہ آسان کرتے ہیں جو جھوٹ کو سچ بتاتی ہیں۔ بدعنوانی کو اپنا حق سمجھتی ہیں اور اقتدار کو اپنا ورثہ

دیگر پارٹیوں کے پاس جو امیدوار ہیں، کیا وہ سب کے سب کرپٹ ہیں؟ جماعت اسلامی کی مثال ہی لے لیں ۔۔۔ کیا وہ بھی کرپٹ امیدوار میدان میں اتارتی ہے؟ یہ تو مبالغہ ہو گا ۔۔۔

پرانی روایتی پارٹیوں اور نئی غیر روایتی پارٹیوں میں کیا فرق ہے؟ ابھی تک تو یہ معاملہ بھی زیربحث ہے ۔۔۔ صرف نعرہ لگا دینے سے کوئی پارٹی "غیر روایتی پارٹی" نہیں بن جاتی ۔۔۔ صرف "انٹرا پارٹی الیکشن" کے بل پر خود کو "غیر روایتی سیاسی پارٹی" کہلوانا مضحکہ خیز بات ہے ۔۔۔

محترمہ! چہرے کے نئے یا پرانا ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ یوں تو کل ایدھی صاحب کہیں گے کہ میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنا چاہتا ہوں تو آپ کہہ دیں گے کہ آپ کا چہرہ پرانا ہے، لوگ آپ کو بھی دیکھ دیکھ کر تھک چکے ہیں ۔۔۔ ہمیں نئے چہروں کی ضرورت ہے!

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ تحریک انصاف تبدیلی کی آواز ضرور ہے لیکن ان سے بھی ہمیں کوئی زیادہ امید نہیں ہے ۔۔۔ گیارہ مئی 2013ء بھی دور نہیں ہے، فیصلہ سامنے آ جائے گا ۔۔۔ میرا سوال وہیں پر ہے کہ تحریک انصاف جس "انقلاب" کا نعرہ لگاتی ہے، اس انقلاب کے لیے "انقلابی دانش" کہاں سے کشید کی گئی ہے؟
 
اسد عمر، شیریں مزاری اور اسرار شاہ کو تو شاید پارٹی ٹکٹ نہ ملے ۔۔۔ اسد عمر، جہانگیر ترین، عارف علوی جیسے لوگ تو ہر جماعت میں ہی ہوتے ہیں ۔۔۔ کہیں تو لسٹ بنا کر پیش کر دوں ۔۔۔

اسد عمر الیکشن کی پوری حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں اور شیریں مزاری پارٹی الیکشن کے وقت ناراض تھیں۔ اسرار شاہ کے بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔
بالکل میں ایسے لوگوں کی لسٹ دیکھنا چاہوں گا اور یہ بھی کہ وہ جماعتیں کتنی اہمیت دیتی ہیں ایسے لوگوں کو۔
 

زرقا مفتی

محفلین
دیگر پارٹیوں کے پاس جو امیدوار ہیں، کیا وہ سب کے سب کرپٹ ہیں؟ جماعت اسلامی کی مثال ہی لے لیں ۔۔۔ کیا وہ بھی کرپٹ امیدوار میدان میں اتارتی ہے؟ یہ تو مبالغہ ہو گا ۔۔۔

پرانی روایتی پارٹیوں اور نئی غیر روایتی پارٹیوں میں کیا فرق ہے؟ ابھی تک تو یہ معاملہ بھی زیربحث ہے ۔۔۔ صرف نعرہ لگا دینے سے کوئی پارٹی "غیر روایتی پارٹی" نہیں بن جاتی ۔۔۔ صرف "انٹرا پارٹی الیکشن" کے بل پر خود کو "غیر روایتی سیاسی پارٹی" کہلوانا مضحکہ خیز بات ہے ۔۔۔

محترمہ! چہرے کے نئے یا پرانا ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ یوں تو کل ایدھی صاحب کہیں گے کہ میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنا چاہتا ہوں تو آپ کہہ دیں گے کہ آپ کا چہرہ پرانا ہے، لوگ آپ کو بھی دیکھ دیکھ کر تھک چکے ہیں ۔۔۔ ہمیں نئے چہروں کی ضرورت ہے!

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ تحریک انصاف تبدیلی کی آواز ضرور ہے لیکن ان سے بھی ہمیں کوئی زیادہ امید نہیں ہے ۔۔۔ گیارہ مئی 2013ء بھی دور نہیں ہے، فیصلہ سامنے آ جائے گا ۔۔۔ میرا سوال وہیں پر ہے کہ تحریک انصاف جس "انقلاب" کا نعرہ لگاتی ہے، اس انقلاب کے لیے "انقلابی دانش" کہاں سے کشید کی گئی ہے؟
یہاں جماعت کی بات نہیں ہو رہی کیونکہ وہ ایک واحد سیاسی جماعت ہے جس کا نظم اور کردار سازی قابلِ ستائش ہے مگر اُسے قبولِ عام حاصل نہیں۔
ایدھی صاحب الیکشن لڑنا چاہیں تو بسروچشم یہاں نئے اور پرانے کا فرق نہیں ہے
رائٹ اور رانگ کا فرق روا رکھا جاتا ہے
ہم جس انقلاب کا نعرہ لگاتے ہیں اسکے لئے نیک نیت ، ایمانداراور مخلص اعلیٰ قیادت کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس موجود ہے۔ انقلابی دانش کشید کرنے کے بھی یہی عناصر درکار ہوتے ہیں
اب ذرا اس سوال کا جواب دیجیے
سنجیدہ گروہ کے لئے کیسا لیڈر یا جماعت قابلِ قبول ہے کچھ صفات گنوا دیجیے​
 

حسان خان

لائبریرین
تحریکِ انصاف کی خامیاں گنوانے کے بعد کوئی مجھے یہ بتائے کہ اس سے بہتر جماعت دوسری کون سی ہے جسے ووٹ دیا جائے؟ اگر میں تحریکِ انصاف کو ووٹ نہ دوں تو کیا میں متحدہ اور اے این پی جیسی لسانی دہشت گرد جماعتوں کو ووٹ دوں، پی پی پی جیسی غنڈوں کی پشت پناہی کرنے والی جماعت کو ووٹ دوں، یا پھر کئی دفعہ کی آزمودہ، سندھی قوم پرستوں کی ہمنوا، اور سپاہِ صحابہ کی ہمدرد جماعت نواز لیگ کو ووٹ دوں؟ تحریکِ انصاف میں لاکھ برائیاں ہوں لیکن جب میں کراچی میں موجود دوسری جماعتوں سے اس کا موازنہ کرتا ہوں تو تحریکِ انصاف کافی بہتر نظر آتی ہے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
اسد عمر الیکشن کی پوری حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں اور شیریں مزاری پارٹی الیکشن کے وقت ناراض تھیں۔ اسرار شاہ کے بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔
بالکل میں ایسے لوگوں کی لسٹ دیکھنا چاہوں گا اور یہ بھی کہ وہ جماعتیں کتنی اہمیت دیتی ہیں ایسے لوگوں کو۔
ایک لسٹ آپ ترتیب دیجیے ۔۔۔ وعدہ رہا، اس کے مقابل ایک لسٹ دوسری پارٹیوں سے متعلق بنا کر پیش کر دوں گا ۔۔۔ سامنے کی بات ہے ۔۔۔ سرتاج عزیز ن لیگ کے ساتھ ہیں ۔۔۔ طارق فاطمی خارجہ پالیسی کے حوالے سے ان کے ساتھ ہمہ وقت موجود ہوتے ہیں ۔۔۔ اسد عمر کے ایک ٹیلنٹڈ بھائی ن لیگ کے ساتھ ہیں، منشور کمیٹی میں بھی شامل تھے ۔۔۔ عارف علوی سے زیادہ معتبر لوگ تو پیپلز پارٹی میں موجود ہیں ۔۔۔ رضا ربانی کے بارے میں کیا خیال ہے جناب کا؟ اسی طرح جماعت اسلامی کے سراج الحق صاحب کے بارے میں آپ کیا رائے رکھتے ہیں؟ ایم کیو ایم میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں، لگتا ہے لسٹ بنانا ہی پڑے گی ۔۔۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
یہاں جماعت کی بات نہیں ہو رہی کیونکہ وہ ایک واحد سیاسی جماعت ہے جس کا نظم اور کردار سازی قابلِ ستائش ہے مگر اُسے قبولِ عام حاصل نہیں۔
ایدھی صاحب الیکشن لڑنا چاہیں تو بسروچشم یہاں نئے اور پرانے کا فرق نہیں ہے
رائٹ اور رانگ کا فرق روا رکھا جاتا ہے
ہم جس انقلاب کا نعرہ لگاتے ہیں اسکے لئے نیک نیت ، ایمانداراور مخلص اعلیٰ قیادت کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس موجود ہے۔ انقلابی دانش کشید کرنے کے بھی یہی عناصر درکار ہوتے ہیں
اب ذرا اس سوال کا جواب دیجیے
سنجیدہ گروہ کے لئے کیسا لیڈر یا جماعت قابلِ قبول ہے کچھ صفات گنوا دیجیے​

بتی جانے والی ہے ۔۔۔ آپ کے سوال کا جواب دینے کی کوشش کروں گا ۔۔۔ تب تک اللہ حافظ:)
 
ایک لسٹ آپ ترتیب دیجیے ۔۔۔ وعدہ رہا، اس کے مقابل ایک لسٹ دوسری پارٹیوں سے متعلق بنا کر پیش کر دوں گا ۔۔۔ سامنے کی بات ہے ۔۔۔ سرتاج عزیز ن لیگ کے ساتھ ہیں ۔۔۔ طارق فاطمی خارجہ پالیسی کے حوالے سے ان کے ساتھ ہمہ وقت موجود ہوتے ہیں ۔۔۔ اسد عمر کے ایک ٹیلنٹڈ بھائی ن لیگ کے ساتھ ہیں، منشور کمیٹی میں بھی شامل تھے ۔۔۔ عارف علوی سے زیادہ معتبر لوگ تو پیپلز پارٹی میں موجود ہیں ۔۔۔ رضا ربانی کے بارے میں کیا خیال ہے جناب کا؟ اسی طرح جماعت اسلامی کے سراج الحق صاحب کے بارے میں آپ کیا رائے رکھتے ہیں؟ ایم کیو ایم میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں، لگتا ہے لسٹ بنانا ہی پڑے گی ۔۔۔

اچھا کیا آپ نے چند نام لیے اور میں انتظار میں تھا کہ آپ ایسے نام لیں اور ان پر بحث ہو۔

سرتاج عزیز واقعی ایک بڑا نام ہے مگر کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ پورے پانچ وہ کہاں تھے بلکہ پچھلے دس پندرہ سال میں وہ ن لیگ کے ساتھ نظر کیوں نہیں آ رہے تھے اور ہر وقت اسحاق ڈار ہی کیوں نظر آتے ہیں ماہر معاشیات کے طور پر جبکہ سرتاج عزیز جیسا اچھا نام مسلم لیگ کے پاس بہت پرانا موجود ہے۔
طارق فاطمی اب ن لیگ کی طرف اپنا جھکاؤ ظاہر کر رہے ہیں مگر باضابطہ طور پر یہ کب سے ن لیگ کے ساتھ ہیں؟

پیپلز پارٹی میں بڑے بڑے نام تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تھے اب کہاں ہیں وہ اور کب وہ نمائندگی کرتے ہیں پیپلز پارٹی کی۔
رضا ربانی کی شہرت اچھی ہے مگر ان کا مقام کیا ہے پارٹی میں اور کتنی دفعہ وہ اختلاف کی جرات کر پائے اور کیا حقیقی طور پر وہ پارٹی قیادت کے دست راست ہیں ؟

جماعت اسلامی میں کئی اچھے لوگ موجود ہیں مگر مجھے تو اکثر و بیشتر دو ہی بندے نظر آتے ہیں ٹی وی پر ، فرید پراچہ اور لیاقت بلوچ ۔ جماعت اسلامی سیاسی اتحادوں میں ہی الجھی دیکھی ہے میں نے اور اس میں بھی اکثر غلط پارٹی کے ساتھ اتحاد کرکے ہر بار خود کو کمزور کرتے ہی دیکھا ہے میں نے انہیں۔
 

عسکری

معطل
نہیں بھئی یہاں کوئی توپیں وغیرہ نہیں ہیں۔ یہ عسکری بس پاگل سا بندہ ہے جو ہر جگہ ٹینک توپیں لے کر پہنچ جاتا ہے :) ۔۔
لو جی میرے سر مدعا ڈال دو ۔ ارے بھائی میرا کی ا تحریک انصاف ن لگ یا پی پی پی سے ÷۔ میرای توپوں کا رخ کسی طرف نہین بلکہ سیدھا ہے آگے کی طرف :grin:
 
Top