اٹھارہویں سالگرہ تصویر پر تبصرہ فرمائیں!

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اسی کیفیت پر میں نے ایک نظم بھی کہی تھی۔ بس فرق یہ ہے کہ آپ کی 'شیئر کردہ" تصویر میں کھدائی دکھائی گئی اور نظم میں مسافر۔

"بے خبر مسافر"

وہ بے خبر مسافر
لوٹا ہے اب جو تھک کر
لمبی مسافتوں سے
بے حد مصیبتوں سے
اس کو خبر ہی کیا تھی

اک عمر سے پریشاں
جس کے لیے ہے غلطاں
لڑتا ہوا ہے جاتا
وہ سخت موسموں سے
بے رحم آندھیوں سے
اس کو خبر ہی کیا ہے
جس جا وہ تھک کے بیٹھا
ترکِ سفر کیا ہے
اگلے ہی موڑ پر ہے
منزل وہ دلبرانہ
 
Top