نایاب
لائبریرین
مرے پاس اللہ کے ایمان کی طاقت ہے اور جن مجھ سے کمزور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ سچے پر یقین انسان کو نائب کے درجے پر پہنچا دیتا ہے ۔
اور ہم نے جنات اورانسانوں کو صرف اپنی عبادت کرنے کے لئے پیدا فرمایا ہے۔ (الذاریات: ۵۶)۔
آپ فرماد یجئے کہ میرے طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے (قرآن پاک)سناتو بولے ہم نے ایک عجیب قرآن سناہے ۔(الجن: ۱)۔
(وہ قرآن ) ہدایت کی طرف راہنمائی کرتاہے ۔سوہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) ہم اپنے رب کے ساتھ کبھی کسی کوہرگزشریک نہ ٹھہرائیں گے۔
الجن:۲)۔
اور ہمارے رب کی عظمت بہت بلندہے۔ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ ہی کوئی اولاد ہے۔ (الجن: ۳)۔
اور یہ کہ ہم میں سے بے وقوف لوگ اللہ پر جھوٹ باند ھا کرتے تھے (الجن :۴)۔
اور ہم میں سے کچھ لوگ مسلمان ہیں اور کچھ منکر ۔ جواسلام لے آئے یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے راہ ہدایت پائی ۔(الجن :۱۴) ۔
اور انکار کرنے والے جہنم کا ایند ھن بنیں گے ۔ الجن (۱۵)
اور اس وقت کو یاد کریں جب ہم نے آپ کی طرف جنات کی ایک جماعت کو پھیرا جو قرآن سن رہے تھے ۔ جب وہ آپ ﷺ کے پاس پہنچے تو بولے خاموش ہو جاؤ۔ جب تلاوت ختم ہوئی تووہ اپنی قوم کی طرف انہیں ڈرانے کے لئے لوٹ گئے۔ (الاحقاف : ۲۹)۔
بولے :اے ہماری قوم ! ہم نے ایک ایسی کتاب سنی ہے جوموسیٰ علیہ السلام کے بعد نازل ہوئی ہے ، جواپنے آگے (کی کتابوں ) کی تصدیق بھی کرتی ہے ، حق اور سید ھے راستے کی طرف راہنمائی بھی کرتی ہے ۔(الاحقاف : ۳۰)۔
اے ہماری قوم ! اللہ کی طرف پکار نے والے کی دعوت قبول کرواور اللہ پرایمان لے آؤ۔ وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں درد ناک عذاب سے بچالے گا (الاحقاف : ۳۱)
قران پاک کا یہ بیان سراسر حق اور ہدایت کا سبب ہے ۔ جو مان لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈر خوف وہم شک یہ کیفیات انسانی ذہن میں ہر لمحہ متحرک رہتی ہیں ۔
ان کیفیات سے ابھرے محسوسات کا" جن بھوت چڑیل چھلاوے " کی صورت انسانی ذہن منسلک ہونا اتنا ہی قدیم ہے جتنی انسان کی اپنی تاریخ
کچھ ان محسوسات کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیتے ۔ اور انہیں جھٹک اپنی سوچ کو کسی دوسری جانب مرکوز کر لیتے ہیں ۔
کچھ انہیں خود پر اتنا سوار کر لیتے ہیں ۔ کہ ان کے اعصاب بھی انہیں محسوس کرنے لگتے ہیں ۔
پاکستانی کرکٹر حارث سہیل نیوزی لینڈ کے ہوٹل میں اچانک اپنے بستر کو زور زور سے ہلتا پا کر جاگے اور ساری رات تھر تھر کانپتے گزار ی۔
آسٹریلوی کھلاڑی بریٹ لی نے اپنے کمرے میں بھوت محسوس کر کے کمرہ تبدیل کرنے پر اصرار کیا ۔
اور شین وارن تو اپنا کمرہ ہی چھوڑ بھاگے ۔۔۔۔۔۔۔
مشرق ہو یا مغرب ۔۔۔۔۔
مشرق میں عمروعیار والی طلسم ہوش ربا ہو
یا " ہیری پوٹر " سیریز ۔۔۔
بچے ہمیشہ سے ہی ایسی کہانیوں سے رغبت رکھتے آئے ہیں ۔
کہیں ایسا بھی پڑھا تھا کہ برطانیہ میں رہنے والے تارکین وطن اکثر اپنے علاج کے لیئے " عاملوں " سے رجوع کرتے ہیں ۔ برطانوی حکومت نے تحقیقات کے ذریعے اس کا کھوج لگانا چاہا تو یہ بات سامنے آئی کہ اکثر ذہنی اعصابی بیماریوں کو " بھوت پریت جنات جادو ٹونے " کا اثر مانتے اس کے علاج کے لیئے تعویذ دھاگے جھاڑ پھونک سے مدد لی جاتی ہے ۔
اسی تحقیقات میں اک پیرا سائیکالوجسٹ( جان کاکوبا ) کی یہ تاویل بھی سامنے آئی کہ
" آئن اسٹائن " کا نظریہ اضافت بھوتوں کے وجود کو ثابت کرتا ہے۔
اس نظریئے کے مطابق توانائی مختلف اشکال تو اختیار کر سکتی ہے مگر اسے ختم یا فنا نہیں کیا جا سکتا۔
پیرا سائیکالوجی کے مطابق روح بھی توانائی کی ایک شکل ہے جو برقی مقنا طیسی قوت کی صورت میں انسانی جسم میں مقید ہوتی ہے۔
انسان مرتا ہے مگر روح کا وجود موت کے گھاٹ نہیں اترتا۔
انسان کی موت کے بعد روح عالم ارواح کی طرف پرواز کر جاتی ہے ۔
جو افراد مرتے وقت کسی انتقام یا بدلے کی آگ میں جل رہے ہوں یا کسی قسم کی شدید محبت یا نفرت کی کیفیت سے گزر رہے ہوں۔
تو ان کی روح دوسرے جہان پرواز کرنے کے بجائے ،دنیا میں ہی بھٹکتی رہتی ہے اور لوگوں کو پریشان کرتی ہے۔
دنیا بھر میں اس موضوع پر بہت سی فلمیں بنائی گئیں جو دیکھنے والوں کی جانب سے بہت پسندیدگی کی حامل ٹھہریں ۔
سو مشرق ہو یا مغرب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جنات بھوت پریت چھلاوے چھلیڈے ہر جانب اپنا وجود ثابت کیئے رکھتے ہیں ۔
تاریخ انسانی میں موجود ہر صنف ادب " فرشتوں ، جنات، شیاطین، آسیب،دیو، پریوں، سایوں، بدارواح " وغیرہ کے ذکر و اذکار سے بھری پڑی ہیں ۔
کہیں ان کا ذکر مذہبی لوگوں کی جانب سے الہامی طور سے ثابت کیا جاتا ہے ۔ ان پر یقین رکھا جاتا ہے ۔
کہیں لوگ سرے سے ہی ان کا انکار کرتے ہیں ۔ اور ان کے وجود کے لیے مشاہدے کی دلیل مانگتے ہیں ۔
بجلی ، روشنی ، مقناطیسی لہروں کے وجود کو صرف آثار و علامت سے مان لیا جاتا ہے ۔
کیا جنات کو بھی صرف آثار و علامات سے مانا جا سکتا ہے ۔
کیا نادیدہ مخلوقات کا واقعی کوئی وجود بھی ہے یایہ صرف انسانی ذہن کی اختراعات ہیں،
ان کے بارے میں مذہب کیا کہتا ہے؟ ، سائنس کیا بتاتی ہے ؟
انہی دو ذرائع سے مدد حاصل کرتے ہماری عقل ان سوالوں کے جواب پاتی ہے ۔
(وقت کی شرط کے ساتھ جاری ہے )
بہت دعائیں