جویریہ مسعود نے کہا:
تفسیر نے کہا:
جویریہ مسعود نے کہا:
تفسیر نے کہا:
جویریہ مسعود نے کہا:
حاضری لگ گئی مگر پروفیسر تو آج چھٹی پت تھے ۔ کیسے آنا ہوا؟
استادِ محترم آپ سے کچھ پوچھا تھا میں نے۔ آپ نے جواب نہیں دیا۔ سوال یہ تھا کہ آپ کے کی بورڈ پر جزم کا نشان کس کنجی پر ہے؟؟
استانی جی۔ کیا آپ بھی غلطیاں کرتی ہیں؟
شاید آپ کا خطاب بزرگ استاد محترم اعجاز اختر ہندوستانوی سے ہے۔
میں تو سیدھا سادہ تفسیر ہوں۔ سب مجھے تفسیر ہی کہتے ہیں
ایک دفعہ میں کلاس میں باتیں کررہاتھا۔ استانی جی نے کہا “ تفسیر لمبی ہوگی -“
سوال سمجھ نہیں آیا ؟ استانی جی - ورنہ ہاتھ ضرور اٹھاتا۔
ایسی ویسی غلطیاں۔۔۔۔ پٹھان ہوں کا، کی، کے کا فرق نہیں کر سکی ابھی تک۔
تفسیر صاحب اس وقت تو لاس اینجلس میں دن کے گیارہ بجے ہیں۔ تو آپ حاضر کیوں نہیں
استانی جی - یہ ممکن ہی نہیں کہ میں آپ کی کلاس میں آسکوں - میرا وقت آپ سے پیچھے ہے - میں آپکو کبھی نہ پکڑ پاؤں گا۔ اس وقت
اتوار ہے اور
شام کے آٹھ بجے ہیں اور آپ کے ملک میں
پیر ہے اور
صبح کے آٹھ بجے ہیں - آپ کے گیارہ بجے تو ممی مجھے سونے کے لئے بھیج دیتی ہیں۔
اگر آپ پٹھان ہیں تو میری کتاب “ پٹھان کی بیٹی “ پڑھ کر بتائے ۔ پھر مجھے یقین آئے گا۔
پختون کی بیٹی
suh hal day?
khudai de abad lara
خدارا - میری اردو کی غلطیاں مت پکڑیں شرمندگی ہوگی۔
میں صبح صبح آنکھ ملتے ملتے آگئی حاضری لینے مگر آپ آدھ گھنٹہ قبل جاچلے تھے۔ ایسا کریں کہ کسی اور سکول میں داخلہ لیں۔
استان جی
ہم بھی ضدی ہیں اور جب پڑھنے کا ارادہ کرلیا ہے تو استانی سے کیا ڈرنا ۔۔۔۔۔
غالب نے بجا فرمایا ہے۔
دوست دارِ دشمن ہے ، اعتماد دلِ معلوم!
آہ بے اثر دیکھی ، نالہ نارسَا پایا
شورِ پندِ ناصح نے زخم ہر نمک چھڑکا
آپ سے کوئی پوچھے : تم نے کیا مزا پایا؟
لیتا ہوں مکتبِ غمِ دل میں سبق ہنوز
لیکن یہی کہ “رفت“ گیا اور “بود“ تھا
“ میری یادوں کے چنار کی اردو محفل میں کتابت مکمل ہوگی “
.