سید رافع
محفلین
اور آپ امت مسلمہ کو بے عملی کی طرف اکسا رہے ہیں اور کب کہا گیا کہ امام مہدی اور عیسی علیہ السلام سے پہلے کوئی غلبہِ اسلام کی کوشش نہ کرے
علم کی طرف آئیں۔ یہ ہے اصل عمل۔
اور آپ امت مسلمہ کو بے عملی کی طرف اکسا رہے ہیں اور کب کہا گیا کہ امام مہدی اور عیسی علیہ السلام سے پہلے کوئی غلبہِ اسلام کی کوشش نہ کرے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری خطبے میں یہ کام ساری امت کو سونپا ہے۔
ان کے نظریے کے مطابق آل رسول ﷺ کے بغیر کسی مسلمان کو یہ حق نہیں کہ وہ اسلام کا نعرہ بلند کرے اور ظلم کے خلاف جہاد کرے ان کا نظریہ کم و پیش وسیم رضوی کے نظریے سے ملتا جلتا ہے۔ جس نے بھارت کی عدالت عظمیٰ میں درخواست دی تھی کہ قرآن پاک میں جو جہاد و قتال پر آیتیں ہیں انہیں نکلال دیا جائے
اور غفلت ان کے نزدیک صبر ہے
دین حق کے غلبے کے لیے جو جہاد کیا جائے وہ جہاد حق ہے چاہے وہ کشمیر میں ہو یا فلسطین ہو افغان طالبان ہوں یا حماس ۔ اب آپ اس بات کا جواب دیں کہ اسلام نے کس جگہ اس بات کی قید لگائی کہ آلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر کوئی مسلمان جہاد کا حق نہیں رکھتا؟ عام مسلمان کے لیے کیا صرف روزہ نماز نجات کے لیے کافی ہے؟جہاد اکبر کی طرف آئیں۔ ظلم کے خلاف تو ظلم کیا ہی جا رہا ہے۔ آپ اسلامک اسٹیٹ، طالبان، لشکر، جیش، سپاہ آخر کس جہاد کو صحیح کہہ رہے ہیں؟ کشمیر فلسطین کے جہاد کو جہاد کہہ رہے ہیں؟ حزب اللہ یا حماس کے جہاد کو جہاد کہہ رہے ہیں؟ واضح کریں کہ جب شاہ اسماعیل کا سکھوں کے خلاف جہاد اسلام کے نسبتا اچھے دور میں مشکوک ہے تو اس وقت کہاں کلاشن کوف اٹھائیں اور کس کو ماریں؟ کونسی اسٹیٹ آپ کو یہ کرنے دے گی؟ کیا آپ جماعت اسلامی کے کشمیر میں جہاد کو جہاد کہتے ہیں یا پاک آرمی کے طالبان اور لال مسجد میں خوارج کو مارنے کو جہاد کہتے ہیں؟
جہاد تو دور کی بات موصوف کا کہنا یہ ہے کہ کوئی تبلیغ بھی نہیں کرسکتادین حق کے غلبے کے لیے جو جہاد کیا جائے وہ جہاد حق ہے چاہے وہ کشمیر میں ہو یا فلسطین ہو افغان طالبان ہوں یا حماس ۔ اب آپ اس بات کا جواب دیں کہ اسلام نے کس جگہ اس بات کی قید لگائی کہ آلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر کوئی مسلمان جہاد کا حق نہیں رکھتا؟ عام مسلمان کے لیے کیا صرف روزہ نماز نجات کے لیے کافی ہے؟
اور کیا صرف علم حاصل کرنے سے نجات مل جائے گی
جبکہ علم بغیر عمل کوئی حسیت نہیں رکھتا
دین حق کے غلبے کے لیے جو جہاد کیا جائے وہ جہاد حق ہے چاہے وہ کشمیر میں ہو یا فلسطین ہو افغان طالبان ہوں یا حماس ۔ اب آپ اس بات کا جواب دیں کہ اسلام نے کس جگہ اس بات کی قید لگائی کہ آلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر کوئی مسلمان جہاد کا حق نہیں رکھتا؟ عام مسلمان کے لیے کیا صرف روزہ نماز نجات کے لیے کافی ہے؟
اور کیا صرف علم حاصل کرنے سے نجات مل جائے گی
جبکہ علم بغیر عمل کوئی حسیت نہیں رکھتا
علم کی طرف آئیں۔ یہ ہے اصل عمل۔
"یہ کام" صرف آیت پہچانے کا ہے۔
جہاد اکبر کی طرف آئیں۔ ظلم کے خلاف تو ظلم کیا ہی جا رہا ہے۔ آپ اسلامک اسٹیٹ، طالبان، لشکر، جیش، سپاہ آخر کس جہاد کو صحیح کہہ رہے ہیں؟ کشمیر فلسطین کے جہاد کو جہاد کہہ رہے ہیں؟ حزب اللہ یا حماس کے جہاد کو جہاد کہہ رہے ہیں؟
میں خود کو آپ سے بدظن ہونے سے بچا رہا ہوں لیکن اللہ پاک محفوظ فرمائے آپ کی سوچ کچھ اس انداز سے مجھ پر کھلتی جا رہی ہےیہ سب اقبال کے فلسفے ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے لے کر کھڑے ہوئے تھے
جہاد تو دور کی بات موصوف کا کہنا یہ ہے کہ کوئی تبلیغ بھی نہیں کرسکتا
میں خود کو آپ سے بدظن ہونے سے بچا رہا ہوں لیکن اللہ پاک محفوظ فرمائے آپ کی سوچ کچھ اس انداز سے مجھ پر کھلتی جا رہی ہے
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
دیں کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال
سورہ النساء آية ۷۵جہاد حلال ہے۔ یہ قیامت تک جاری رہے گا۔ لیکن آپ جہاد اصغر یعنی تلوار سے کاٹنے کے لیے اتنی جلدی میں ہیں کہ جہاد اکبر یعنی طہارت قلب کو اس زور سے بیان نہیں کر رہے۔ اگر کشمیر فلسطین یا کسی شہر میں آپ کسی مظلوم مسلمان کی مدد کر دیں تو کون آپکو روکے گا۔ لیکن ذرا تحمل سے سوچیں 50 اسلامی ملکوں کا اگر میں سربراہ ہوتا تو مظلوم مسلمانوں کو ساری دنیا میں دعوت دیتا کہ وہ آ کر بے آباد پرسکون امن والی جگہوں کو آباد کریں۔
آپکے حکمران آپ کو جہاد کے نام پر بیوقوف بنا رہے ہیں اور آپ توند ملاوں کے کہنے پر جذبات میں گولیوں سے اپنے بچوں کو بھون رہے ہیں۔ ذرا ہوش میں آئیں! آپ اور میں حال اور مستقبل بنا رہے ہیں!
یہ اہل تشیع کا عقیدہ تو ہوسکتا ہے لیکن کسی دوسرے فرقے کا نہیں۔ باقی فرقے آلِ رسول ص کو ان باتوں کا مکلف نہیں جانتے۔دین حق کا غلبہ یہ کیا شئے ہے؟
مسلمان کی نجات بذریعہ حدیث رسول ص پتہ چلتا ہے کہ صرف کلمہ لا الہ الا للہ پر ہی ہو جائے گی۔ چاہے چوری کی ہو یا زنا۔ نماز روزہ تو خیر دور کی بات ہوئی۔
آل رسول ص ہی اصل وارثین دین حق اور نور قرآن ہیں۔ سو وہی بتائیں گے کہ کہاں جہاد کیا جائے اور کہاں نہیں۔ انھی آل رسول ص کے لیے ہر مسلمان نماز میں درود پڑھتا ہے اور انہی کے لیے خمس ہے یعنی غنائم کا پانچواں حصہ ہے۔ یہی تمام مسلمانوں کی جانوں کے مولا و مالک ہیں۔
ہمیں صرف اسی لیے پیدا کیا گیا ہے کہ اللہ کی معرفت نصیب ہو جو کہ علم سے حاصل ہوتی ہے۔ سو علم ہی باعث نجات ہے۔
سورہ النساء آية ۷۵
وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاۤءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ اَهْلُهَا ۚ وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِيًّا ۚ وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِيْرًا ۗ
آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دے
اس پر ذرا غور کر کے فرمائیں کہ یہ کس معاملے کے متعلق حکم ہے
یہ اہل تشیع کا عقیدہ تو ہوسکتا ہے لیکن کسی دوسرے فرقے کا نہیں۔ باقی فرقے آلِ رسول ص کو ان باتوں کا مکلف نہیں جانتے۔
اچھا تو اس آیت کا یہ جواب ہے، ماشاءاللہ، سبحان اللہبھائی کرتے رہیں جہاد۔ کوئی روک تو نہیں رہا۔
آپ اپنے ذاتی عقاید دوسروں پر نہ تھوپیں۔بھائی حق بات ہے۔ کوئی مانے یا نا مانے۔
بہر کیف کوئی اسے قبول کرنے کو تیار نہیں۔ شیعہ یا سنی۔
ہاں بالکل ہو گی نجات لیکن اس سے پہلے گناہوں کی سزا کاٹنے کے لیے واصل جہنم کیا جائے گاصرف کلمہ لا الہ الا للہ پر ہی ہو جائے گی
آپ نے کر لی تو آپ کو مبارکبھائی حق بات ہے۔ کوئی مانے یا نا مانے۔
بہر کیف کوئی اسے قبول کرنے کو تیار نہیں۔ شیعہ یا سنی۔
آپ اپنے ذاتی عقاید دوسروں پر نہ تھوپیں۔
آپ نے کر لی تو آپ کو مبارک
ہم اگر آپ کے مطابق گمراہ ہیں تو ہم گمراہ ہی اچھے