سید عاطف علی
لائبریرین
اسلوب بیان ایسا ہے کہ لفظی ترجمہ بھی گویا یہی بنتا ہے ۔میری رائے میں دوسرے مصرعے کا دقیق تر اور شاعرانہ تر ترجمہ یہ ہو گا:
۔۔۔کہ دعا کے وقت خدا کے دربار سے (خود) اجابت استقبال کے لیے آتی ہے۔
اسلوب بیان ایسا ہے کہ لفظی ترجمہ بھی گویا یہی بنتا ہے ۔میری رائے میں دوسرے مصرعے کا دقیق تر اور شاعرانہ تر ترجمہ یہ ہو گا:
۔۔۔کہ دعا کے وقت خدا کے دربار سے (خود) اجابت استقبال کے لیے آتی ہے۔
اس شعر کا لفظ بہ لفظ ترجمہ کیا ہو گاخلیدنهای مِنقارِ هُما در اُستُخوان غالب
پس از عمری به یادم داد کاوشهای مژگان را
(غالب دهلوی)
تصور کیجیے کہ عاشق مر چکا ہے اور اُسے مرے ہوئے ایک عرصہ گذر چکا ہے۔ قبر ویران پڑی ہے اور اُس کی ہڈیاں اِدھر اُدھر بکھری ہوئی ہیں۔ ہما (جو ہڈیاں کھاتا ہے) آتا ہے اور اُن ہڈیوں پر چونچ مارتا ہے۔ اس کی چونچ کی چبھن سے عاشق کو (جس کا جذبۂ عشق ابھی زندہ اور تازہ ہے) وہ وقت یاد آتا ہے جب کسی کی لمبی لبی اور تیز مژگاں اس کے رگ و ریشہ میں چبھتی تھیں۔
مرزا غالب نے عشق کے جذبۂ غیرفانی کو بڑے خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے اور ایک نہایت ہی حسین محاکاتی فضا پیدا کی ہے جس سے اُن کے احساسات کی ایک جیتی جاگتی تصویر ہماری آنکھوں کے سامنے آ جاتی ہے۔
(شارح: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
غالب ، ڈھانچے میں ہما کے مسلسل منقار مارنے نے ایک عمر کے بعد مجھے مژگاں کی کاوشوں کی یاد دلائی ۔اس شعر کا لفظ بہ لفظ ترجمہ کیا ہو گا
اس لڑی میں یقینا دو ہزار سے زائد اشعار ہونگے، اگر کوئی تجزیہ بنے تو پُر لطف ہوگاشاید اس دھاگے میں از ہمہ بیشتر حافظ، سعدی اور صائب کے اشعار ارسال ہوتے ہیں۔
میرا خیال میں ایسا اس دھاگے میں سعدی حافظ صائب رومی وغیرہ کے اشعار کی تعداد کا تناسب شروع کے دور میں زیادہ ہوگا۔ااور یہ بات شروع کے مواد کے متعلق زیادہ صحیح ہوگی کیوں کہ دھاگا بھی عمر کے لحاظ سے کافی سینئر اور معزز ہوچکا ہے۔۔ ۔ اب تو میرے مشاہدے کے مطابق شعرا ء کے انتخاب میں کافی تنوع دیکھنے میں آتا رہتا ہے ۔ جو ہمارے جیسے دلچسپی رکھنے والے طالبعلموں کے لیے دلچسپ تر بات ہے ۔۔۔ایک رائے۔۔۔شاید اس دھاگے میں از ہمہ بیشتر حافظ، سعدی اور صائب کے اشعار ارسال ہوتے ہیں۔
قاری کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ فارسی میں 'کاوش' کا معنی [کسی چیز کی جستجو میں] زمین کھودنا یا جستجو و تفحص ہے۔ اردو میں اِن دنوں یہ لفظ 'کوشش' کے معنی میں استعمال ہوتا نظر آتا ہے۔غالب ، ڈھانچے میں ہما کے مسلسل منقار مارنے نے ایک عمر کے بعد مجھے مژگاں کی کاوشوں کی یاد دلائی ۔
تصحیح: ۔۔۔۔اے قسمت! کوئی ایسا کار کر کہ میرا آفتاب آئے اور مجھے خاک سے بلند کرے۔چو سایہ بر رہش افتادہ ام کارے کن اے طالع
کہ آید آفتابِ من مرا از خاک بردارد
(فضولی بغدادی)
ایک سایہ کی طرح میں اُس کی راہ میں پڑا ہوں، کوئی کام(تدبیر) کر اے قسمت! کہ میرا آفتاب رواں ہے (تاکہ) مجھے خاک سے بلند کرے۔
بے شک، شعرا کے انتخاب میں تنوع نظر آتا ہے اور یہاں ایسے شاعروں کے اشعار بھی موجود ہیں، جن کا نام بھی معروف نہیں ہے، تاہم اِس دھاگے میں ارسال ہونے والے جملہ مراسلوں میں حافظ، سعدی اور صائب کے شعروں ہی کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔میرا خیال میں ایسا اس دھاگے میں سعدی حافظ صائب رومی وغیرہ کے اشعار کی تعداد کا تناسب شروع کے دور میں زیادہ ہوگا۔ااور یہ بات شروع کے مواد کے متعلق زیادہ صحیح ہوگی کیوں کہ دھاگا بھی عمر کے لحاظ سے کافی سینئر اور معزز ہوچکا ہے۔۔ ۔ اب تو میرے مشاہدے کے مطابق شعرا ء کے انتخاب میں کافی تنوع دیکھنے میں آتا رہتا ہے ۔ جو ہمارے جیسے دلچسپی رکھنے والے طالبعلموں کے لیے دلچسپ تر بات ہے ۔۔۔ایک رائے۔۔۔
لیکن یہ خاطر نشین رکھیے کہ 'اقبال' کا لفظ چند فارسی ابیات میں بھی استعمال ہوا ہو گا۔اقبال اور رومی کے نتائج بھی خاطر خواہ ہیں، اقبال قریب 140 اور رومی قریب قریب 100۔ لیکن ان میں وہ نتایج بھی شامل ہیں جن میں محض ان کے نام آئے ہیں۔