به شغلِ انتظارِ مهوشان در خلوتِ شبها
سرِ تارِ نظر شد رشتهٔ تسبیحِ کوکبها
(غالب دهلوی)
لغت:- "مہوشاں" چاند جیسے، مراد معشوق
"کوکب ہا" ۔ ستارے ۔
ترجمہ: راتوں کی تنہائیوں میں، معشوقوں کے انتظار میں مشغول ہونے سے ہمارا تارِ نظر، ستاروں کی تسبیح کا دھاگا بن گیا ہے۔
حل: عشاق کا انتظار کی راتوں کو تارے گن کر گذارنا معروف ہے۔ یہاں اسی خیال کو ایک بلیغ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ عاشق کی نظر کا مسلسل ایک ستارے سے اُٹھ کر دوسرے ستارے پر پڑنا، ایسا ہے کہ ستارے تسبیح کے دانوں کی طرح ایک ہی لڑی میں منسلک ہو رہے ہیں۔ (اس اعتبار سے) مہوشاں کا لفظ یہاں نہایت موزوں ہے۔
(ترجمہ و تشریح: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
پس نوشت: دیوانِ غالب کے نسخۂ حمیدیہ میں موجود ایک غیرمطبوعہ اردو غزل میں بھی یہی شعر موجود ہے:
بہ شغلِ انتظارِ مہ وشاں در خلوتِ شب ہا
سرِ تارِ نظر ہے رشتۂ تسبیحِ کوکب ہا