حسان خان

لائبریرین
نیست اقلیمِ سخن را بهتر از من پادشا
در جهان مُلکِ سخن راندن مُسلّم شد مرا
(خاقانی شروانی)

اِقلیم سُخن کا مجھ سے بہتر کوئی پادشاہ نہیں ہے؛ دنیا میں سُخن سرائی کا مُلک میرے تصرّف میں آ گیا ہے (یا مُلکِ سُخن سرائی پر میرا تصرّف قطعی و یقینی ہے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایا تبریز خاکِ توست کُحلم
که در خاکت عجایب‌ها فنون است
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اے تبریز! تمہاری خاک میرا سرمہ ہے؛ کیونکہ تمہاری خاک میں حیرت انگیز فُنون ہیں۔

تُرکیہ کے معروف مولوی شناس عبدالباقی گولپینارلی نے دیوانِ کبیر کے تُرکی ترجمے میں 'عجا‌یب‌ها فنون' کا ترجمہ 'حیرت انگیز خاصیتیں' کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ندانم از منِ خسته‌جگر چه می‌خواهی
دلم به غمزه ربودی دگر چه می‌خواهی

(سعدی شیرازی)
میں نہیں جانتا کہ تم مجھ خستہ جگر سے کیا چاہتے ہو۔۔۔ تم نے میرا دل چشم کے اشارے سے چرا لیا، [اب] دیگر کیا چاہتے ہو؟
 
بر یاد سیاه چشمی همه روز سیاه شد
وز ناوک مژگان صد خار به دل دارم
(پیر مھر علی شاہ)

اس سیاہ چشم کی یاد میں میرے تمام روز سیاہ ہو گئے اور اسکے ناوکِ مژگان سے میرا دل صد خار ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر یاد سیاه چشمی همه روز سیاه شد
وز ناوک مژگان صد خار به دل دارم
(پیر مھر علی شاہ)

اس سیاہ چشم کی یاد میں میرے تمام روز سیاہ ہو گئے اور اسکے ناوکِ مژگان سے میرا دل صد خار ہے۔
بر یادِ سیه‌چشمی همه روز سیاهم شد
وز ناوکِ مژگانش صد خار به دل دارم
 

محمد وارث

لائبریرین
ایں خراباتِ مغانست درو زندہ دلاں
شاہد و شمع و شراب و غزل و رُود و سرود


شیخ فخرالدین عراقی

یہ پیرِ مُغاں کا میخانہ ہے، یہاں اس کے اندر زندہ دل لوگ ہیں، اور محبوب ہے اور شمع ہے اور شراب ہے اور غزل خوانی ہے اور بربط ساز ہے اور صدائے نغمہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
رشکِ نظمِ من خورَد حسّانِ ثابت را جگر
دستِ نثرِ من زَنَد سَحبانِ وائل را قفا
(خاقانی شروانی)
میری نظم کا رشک حسّان بن ثابت کا جگر کھاتا ہے؛ [اور] میری نثر سَحبانِ وائل کی پُشتِ گردن پر دست [سے ضرب] مارتی ہے۔
× سَحبانِ وائِل = اپنی فصاحت و بلاغت کے لیے مشہور ایک عرب خطیب
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قیامت می‌کنی سعدی بدین شیرین سخن گفتن
مسلّم نیست طوطی را در ایّامت شَکَرخایی
(سعدی شیرازی)
اے سعدی! تم اِس شیریں سُخنی سے قیامت برپا کر دیتے ہو؛ تمہارے زمانے کے دوران شیریں زبانی طُوطی کے تصرّف میں نہیں ہے [بلکہ خاص تمہارے تصرّف میں ہے]۔
 

حسان خان

لائبریرین
در این ایّام شد ختمِ سخن بر خامهٔ صائب
مسلّم بود گر زین پیش بر سعدی شَکَرخایی
(صائب تبریزی)

اِس زمانے میں سُخن کی انتہا صائب کے خامے پر ہو گئی؛ اگرچہ اِس سے قبل شیریں زبانی سعدی کے تصر
ُّف میں تھی۔
 
سب سے پہلے سعدی شیرازی کی ایک نعت کے تین خوبصورت اشعار۔

خدایا بحقِ بنی فاطمہ
کہ برِ قولِ ایماں کنی خاتمہ


اے خدا حضرت فاطمہ (رض) کی اولاد کے صدقے میرا خاتمہ ایمان پر کرنا۔


اگر دعوتم رد کنی، ور قبول
من و دست و دامانِ آلِ رسول


چاہے تو میری دعا کو رد کر دے یا قبول کر، کہ میں آلِ رسول (ص) کے دامن سے لپٹا ہوا ہوں۔

چہ وَصفَت کُنَد سعدیِ ناتمام
علیکَ الصلوٰۃ اے نبیّ السلام

سعدی ناتمام و حقیر آپ (ص) کا کیا وصف بیان کرے، اے نبی (ص) آپ پر صلوۃ و سلام ہو۔
آمین۔
 

حسان خان

لائبریرین
مولانا جلال‌الدین رومی کے فرزند بهاءالدین محمد سلطان وَلَد اپنی ایک غزل کی ابتدائی چار ابیات میں فرماتے ہیں:
مؤمنان را خواند اِخوان در کلامِ خود خدا

پس بِباید صلحشان دادن بهم ای کدخدا
جنگ باشد کارِ دیو و صلح کردارِ مَلَک
صلح را باید گُزیدن تا پذیرد جان صفا
روح‌هایِ پاک را این صلح آمیزد بهم
قطره‌ها از یک شدن جویی شود ژرف ای فتیٰ
جمله یک گردید بی‌غش تا بهم بحری شوید
بعد از آن ایمِن شوید از خوفِ دشمن وز فنا
(بهاءالدین سلطان وَلَد)
مؤمنوں کو خدا نے اپنے کلام میں برادر پکارا ہے۔ پس، اے رئیس، اُن کے درمیان صلح کرانا لازم ہے۔ جنگ شیطان کا کام، جبکہ صلح فرشتے کا عمل ہے۔ صلح کو مُنتخَب کرنا لازم ہے تاکہ جان صفا و پاکیزگی حاصل کر لے۔ پاک روحوں کو یہ صلح باہم مِلاتی ہے۔ اے نوجوان! قطرے ایک ہو جانے سے ایک گہرا دریا بن جاتے ہیں۔ آپ سب کے سب خالصتاً ایک ہو جائیے، تاکہ آپ باہم ایک بحر بن جائیں۔ اُس کے بعد دشمن کے خوف اور فنا سے محفوظ و بے خوف ہو جائیے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا نگردد جمع لشگر کَی بَری کاری به سر
تا که هم‌راهان نیابی کَی خوش آید ره تُرا
(بهاءالدین سلطان وَلَد)
جب تک لشکر جمع نہ ہو، تم کب کوئی کام انجام دے سکو گے؟ جب تک کہ تمہیں ہم راہ نہ مل جائیں، تمہیں [سفر کی] راہ کب پسند آئے گی؟
 

حسان خان

لائبریرین
ای وَلَد با جمعِ خلقان صلح می‌کن هر زمان
تا شوی دریایِ معنی کش نباشد مُنتها
(بهاءالدین سلطان وَلَد)
اے وَلَد! تمام خَلق کے ساتھ ہر وقت صلح و آشتی کرتے رہو، تاکہ تم [ایسے] دریائے معنی بن جاؤ جس کی [کوئی] نہایت نہ ہو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چون ز جمعِ خاک‌ها آمد چنین بنیادها
پس ز جمعِ روح‌ها بِنْگر چه‌ها گردد چه‌ها
(بهاءالدین سلطان وَلَد)

جب خاک کے [باہم] جمع ہونے سے ایسی بنیادیں [اور عمارتیں] وجود میں آ گئیں، تو پس دیکھو کہ روحوں کے [باہم] جمع و اتحاد سے کیا سے کیا ہو جائے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شاہِ حُسنے یک نظر سوئے گدائے خود ببیں
اے سرِ من خاکِ پایت، زیرِ پائے خود ببیں


اہلی شیرازی

اے حُسن کے بادشاہ ایک نظر اپنے گدا کی طرف بھی دیکھ، اور اے کہ میرا سر تیرے پاؤں کی خاک ہے، ذرا اپنے پاؤں کے نیچے بھی دیکھ لے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سعدی کے اس شعر کا ترجمہ درکار ہے

بہشت آنجا کہ آزارے نباشد
کسے رابا کسے کارے نباشد

محمد وارث حسان خان
بہشت وہ جگہ کہ جہاں کسی قسم کا کوئی آزار نہ ہوگا اور کسی کو بھی کسی سے کوئی کام نہ ہوگا (جب کسی سے کوئی کام نہ ہوگا تو پھر آزار بھی نہ ہوگا)۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز تبریز آفتابی رُو نمودم
بِشُد رقّاص جانم ذرّه‌واری
(مولانا جلال‌الدین رومی)
شہرِ تبریز سے ایک آفتاب مجھ پر ظاہر ہوا؛ میری جان مانندِ ذرّہ رقص کرنے لگی۔
× یہاں آفتاب سے مراد شمس الدین تبریزی ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ز ابراهیمِ ادهم پُرس قدرِ مُلکِ درویشی
که طوفان‌دیده از آسایشِ ساحل خبر دارد
(صائب تبریزی)

مُلکِ درویشی کی قدر ابراہیمِ ادہم سے پوچھو، کہ طوفان دیدہ شخص [ہی] کو آسائشِ ساحل کی خبر ہوتی ہے۔
× ابراہیمِ اَدہَم نے تخت و تاج کو ترک کر کے درویشی اختیار کر لی تھی۔
 
آخری تدوین:
Top