ناخدا در کشتی ما گر نباشد، گو مباش
ما خدا درایم، مارا ناخدا درکار نیست
ترجمہ: اگر ہماری کشتی میں ناخدا (ملاح) نہیں تو کہ دے کہ ہم خدا رکھتے ہیں ہمیں ناخدا درکار نہیں
(امیر خسرو)
 

حسان خان

لائبریرین
به کیشِ مردمِ بیداردل کفر است نومیدی
چراغ اینجا امیدِ بازگشتن از شرر دارد
(صائب تبریزی)

بیدار دل اشخاص کے مذہب میں ناامیدی کفر ہے؛ چراغ کو یہاں [ایک] شرر سے دوبارہ جل جانے کی امید ہوتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مجو آسایش از دل تا مُرادی در ‌نظر دارد
که نخل ایمِن نباشد از تزلزُل تا ثمر دارد
(صائب تبریزی)

جب تک تمہارے دل کی نظر میں کوئی مُراد و آرزو موجود ہے، تم اپنے دل سے آسائش کی توقع مت رکھو۔۔۔۔ کہ درختِ خُرما اُس وقت تک لرزنے اور ہلائے جانے سے محفوظ نہیں ہوتا جب تک اُس پر ثمر ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مولانا جلال‌الدین رومی اپنے محبوب کے برائے فرماتے ہیں:
در رکعاتِ نماز هست خیالِ تو شه

واجب و لازم چنانک سبعِ مثانی مرا
(مولانا جلال‌الدین رومی)
اے شاہ! نماز کی رکعات میں تمہارا خیال میرے لیے اُسی طرح واجب و لازم ہے کہ سورۂ فاتحہ۔
 

حسان خان

لائبریرین
پیر شدم از غمش لیک چو تبریز را
نام بَری بازگشت جمله جوانی مرا

(مولانا جلال‌الدین رومی)
[اگرچہ] میں اُس کے غم سے پِیر ہو گیا ہوں، لیکن جب تم نے شہرِ تبریز کا نام لیا تو میری تمام جوانی واپس آ گئی۔
× پِیر = بوڑھا
 

حسان خان

لائبریرین
نغمتِ آن کس که او مُژدهٔ تو آورَد
گرچه به خوابی بُوَد بِه ز اغانی مرا

(مولانا جلال‌الدین رومی)
جو شخص تمہاری خوش خبری لاتا ہے، اُس کی نوا اگرچہ کسی خواب میں ہو، [تو بھی] میرے نزدیک سُرودوں اور نغموں سے بہتر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اندوہِ عشق بر درِ غمخانۂ دلم
قفلے زد و کلید بہ دستِ فغاں سپرد


طالب آملی

اندوہِ عشق نے میرے دل کے غم خانے کے دروازے پر تالا لگایا اور چابی آہ و فغاں کے ہاتھوں میں دے دی۔
 

حسان خان

لائبریرین
بِکرِ معنی را بُوَد در سادگی حُسنِ دگر
بی‌صفا از زیورِ اِغراق می‌گردد سُخن
(صائب تبریزی)

دوشیزۂ معنی کا سادگی میں ایک دیگر [ہی] حُسن ہوتا ہے؛ اِغراق و مبالغہ کے زیور سے سُخن بے صفا ہو جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای برادر غمِ عشق آتشِ نمرود انگار
بر من این شعله چنان است که بر ابراهیم
(سعدی شیرازی)

اے برادر! غمِ عشق کو آتشِ نمرود سمجھو؛ یہ شعلہ میرے لیے ویسے ہی [باعثِ راحت] ہے جیسے حضرتِ ابراہیم (ع) کے لیے تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای رفیقانِ سفر دست بِدارید از ما
که بِخواهیم نشستن به درِ دوست مُقیم
(سعدی شیرازی)

اے رفیقانِ سفر! ہم سے دست کھینچ لیجیے کہ ہم درِ دوست پر بیٹھنا اور اقامت کرنا چاہتے ہیں۔
 
ای زلہ کش خیال! نعمت دگر است
مغرور توہمی، حقیقت دگر است
خلدی کہ بہ گوہر و زر آراستہ اند
مجموعہ حرص تست، جنت دگر است
ترجمہ: اے خیال کے باقی رہ جانے والے حصہ کو کھانے والے، نعمت اور شے ہے.
تو اپنی توہم پرستی پر مغرور ہے، حقیقت اور شے ہے.
وہ جنت جو سونے اور موتیوں سے آراستہ ہے.
محض تیری حرص (لالچ) کا مظہر ہے، جنت اور شے ہے.
(میرزا عبد القادر بیدل)
 

حسان خان

لائبریرین
شکرِ خدا! ز دردِ سرم رسته‌اند خلق
در من ز ضُعف طاقتِ افغان نمانده‌است
(محمد فضولی بغدادی)

خدا کا شکر! کہ خَلق کو میرے دردِ سر سے نجات مل گئی ہے؛ مجھ میں کمزوری کے باعث فغاں کی طاقت نہیں رہی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تو اپنی توہم پرستی پر مغرور ہے
'مغرور' کا معنی 'فریب خوردہ' بھی ہے، اور میرا خیال ہے کہ آپ کی اِرسال کردہ رباعی میں 'مغرورِ توهّمی' کا مفہوم یہ ہے: تمہیں وہم نے فریب میں مبتلا کر رکھا ہے۔۔۔
 
خیال خواندن چندیں کتب چرا است ترا
الف بس است اگر فہم ایں ادا است ترا
ترجمہ: تجھ پر اس قدر کتابیں پڑھنے کا خیال کیوں سوار رہتا ہے؟ اگر تو صاحب فہم ہے تو تیرے لئے علم الف (اسم اللہ ذات) ہی کافی ہے.
(حضرت سلطان باھو قدس سرہ)
 
عشقت بتن آمد اکنون چہ کنم جان را
زیر آنکہ نشاید یک ملک دو سلطان را
ترجمہ: جب سے تیرا عشق میرے تن (وجود) میں آیا ہے، اب میں اپنی جان کا کیا کروں کیونکہ ایک ملک دو بادشاہوں کے زیر حکمرانی نہیں رہ سکتا.
 
بلبل نیم کہ نعرہ کشتم، درد سر دہم
پروآنہ ئی کہ سوزم و دم بر نیاورم
ترجمہ: میں بلبل نہیں کہ نعرہ لگاؤں (اور آہ و زاری کر کہ لوگوں کے لئے) درد سر بنوں.میں تو پروانہ ہوں، جلتا ہوں (شمع پر مر مٹتا ہوں) اور دم تک نہیں لیتا.
نورالدین محمد جہانگیر
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بادهٔ تلخ که بی ساقیِ گل‌رخ باشد
بارها تجربه کردیم چنان نیست لذیذ
(محمد فضولی بغدادی)

ہم نے بارہا تجربہ کیا ہے کہ جو شرابِ تلخ ساقیِ گُل رخ کے بغیر ہو وہ اتنی لذیذ نہیں ہوتی۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز عشقت آنکه ندارد حیاتِ لم یزَلی
نصیبِ او به جز از مُردن و ممات مباد
(سید عمادالدین نسیمی)
جو شخص تمہارے عشق کے سبب حیاتِ ابدی نہیں رکھتا، اُس کو بجز مرگ و ممات کچھ نصیب نہ ہو!
 

حسان خان

لائبریرین
ز بندِ زلفِ تو جانِ مرا نجات مباد
دلِ مرا نَفَسی بی رُخت حیات مباد
(سید عمادالدین نسیمی)
[خدا کرے کہ] تمہاری زلف کی زنجیر سے مجھے نجات نہ ملے! [اور] میرے دل کو ایک لمحہ بھی تمہارے چہرے کے بغیر حیات نصیب نہ ہو!
 
آخری تدوین:
Top