حسان خان

لائبریرین
ز خاکِ پاکِ تبریز است صائب مولدِ پاکم
از آن با عشق‌بازِ شمسِ تبریزی سخن دارم

(صائب تبریزی)
اے صائب! میرا مولدِ پاک تبریز کی خاکِ پاک سے ہے؛ اِسی لیے میری شمسِ تبریزی کے عاشق (مولانا رومی) کے ساتھ گفتگو رہتی ہے۔
× مَولِد = جائے ولادت

مصرعِ ثانی کا جو مفہوم میرے ذہن میں متبادر ہو رہا تھا، وہ میں نے لکھ دیا ہے، لیکن ترجمے سے پوری طرح مطمئن نہیں ہوں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی بہتر مفہوم ہو تو لطفاً اُس سے آگاہ کیجیے گا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بر ضعیفاں ظلم کردن ظلم بر خود کردن است
شعلہ ہم بے بال و پر شد تا خس و خاشاک سوخت


صائب تبریزی

کمزور لوگوں پر ظلم کرنا دراصل خود اپنے آپ پر ظلم کرنا ہے، جب خس و خاشاک جل گئے تو (اُن کو جلانے والا) شعلہ خود بھی کمزور اور ناتواں ہو گیا اور بجھ گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر ضعیفاں ظلم کردن ظلم بر خود کردن است
شعلہ ہم بے بال و پر شد تا خس و خاشاک سوخت


صائب تبریزی

کمزور لوگوں پر ظلم کرنا دراصل خود اپنے آپ پر ظلم کرنا ہے، جب خس و خاشاک جل گئے تو (اُن کو جلانے والا) شعلہ خود بھی کمزور اور ناتواں ہو گیا اور بجھ گیا۔
'سوختن' لازم اور متعدّی ہر دو طرح استعمال ہوتا ہے، لہٰذا مصرعِ ثانی کا ترجمہ یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ 'جب شعلے نے خس و خاشاک کو جلا دیا الخ'۔ میں نے جب اِس بیت کا ترجمہ کیا تھا تو میں بہت دیر تک یہ سوچتا رہا تھا کہ دونوں میں سے کون سے ترجمے کو ترجیح دوں۔ :)
اگرچہ دونوں صورتوں میں شعر کے مفہوم میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
 

حسان خان

لائبریرین
"خارِجی چند از اربابِ ستم
می‌کنند اینجا به رَفضم مُتّهم
سُنّی‌ام یعنی غلامِ چار یار
مدح‌خوانِ جُمله اصحابِ کِبار
لیکن اِخلاصم بُوَد با آن جناب
رَفض نتْوان گفت حُبِّ بوتُراب"
(رایج سیالکوتی)
اربابِ ستم میں سے چند خارجی یہاں مجھ پر رافضی ہونے کی تہمت لگاتے ہیں۔
میں سُنّی ہوں، یعنی غلامِ چار یار اور تمام اصحابِ کِبار کا مدح خواں ہوں۔
لیکن مجھے حضرتِ علی کے ساتھ مخلصانہ اِرادت ہے، اور حُبِّ ابوتُراب کو رافضیت نہیں کہا جا سکتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
پاک کن از غیبتِ مردُم دهانِ خویش را
ای که از مِسواک هر دم می‌کنی دندان سفید
(صائب تبریزی)

اے ہر دم مِسواک سے دانتوں کو سفید کرنے والے!۔۔۔ اپنے دہن کو غیبتِ خلق سے پاک کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
شہرِ کابُل کے وصف میں کہے گئے قصیدے میں صائب تبریزی کہتے ہیں:
به صبحِ عید می‌خندد گلِ رخسارهٔ صبحش
به شامِ قدر پهلو می‌زند زلفِ شبِ تارش
(صائب تبریزی)

[کابُل] کی صبح کا گُلِ رُخسار صبحِ عید پر ہنستا ہے۔۔۔ [اور] اُس کی شبِ تاریک کی زُلف شبِ قدر کے ساتھ برابری کرتی ہے۔
 
ای مجلسیان مژده که این ماهِ برات است
یک بوسه مرا از لبِ آن ماه، برات است
در عالم اگر آبِ حیات در ظلمات است
زلفت ظلمات است و لبت آبِ حیات است
(سید محمد باقر امامی)

اے اہلِ مجلس! خوش خبری ہو کہ یہ ماہِ برات(شعبان) ہے۔اس ماہ(چاند) کے لب سے ایک بوسہ میرے لئے برات(نجات) ہے۔دنیا میں اگر آبِ حیات تاریکی میں ہے، تو تیری زلف تاریکی ہے اور تیرا لب آبِ حیات ہے۔
 
از دشمنان برند شکایت به پیشِ دوست
چون دوست دشمن است، شکایت کجا بریم
(سعدی شیرازی)

دشمنوں کی شکایت دوستوں کے حضور لائی جاتی ہے، امّا جب دوست ہی دشمن ہو تو شکایت کجا لے کر جائیں؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کیست گردون نزد از رفعتِ جاهش به زمین
بالِ پرواز به هر جاست وبالی شده‌است
(رایج سیالکوتی)
[ایسا] کون ہے جسے فلک نے اُس کی بلندیِ منزلت سے زمین پر نہ دے مارا ہو؟۔۔۔ بالِ پرواز جہاں کہیں بھی ہے، وبال ہو گیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نکند بندۂ مجبور گناہے امّا
ادب آں است کہ در پیشِ تو ملزم باشد


نظیری نیشاپوری

بندۂ مجبور کوئی بھی گناہ نہیں کرتا لیکن ادب (کا تقاضیٰ) یہی ہے کہ تیرے سامنے وہ ملزم (کی طرح کھڑا) ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
این چه افروختگی‌هاست که تا دیده رُخت
کرده اخگر عَرَق از شرم و زُغالی شده‌است
(رایج سیالکوتی)
[تمہارے چہرے میں] یہ کیسی افروختگیاں ہیں کہ جب سے انگارے نے تمہارے چہرے کو دیکھا ہے، وہ شرمندگی سے پسینہ پسینہ ہو کر کوئلا بن گیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
معنیِ بی‌لفظ را ادراک کردن مشکل است
چهرهٔ نازک همان بهتر که باشد با نقاب
(صائب تبریزی)

معنیِ بے لفظ کو اِدراک کرنا مشکل ہے؛ [لہٰذا] یہی بہتر ہے کہ نازک چہرہ بانقاب رہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هست تا اشکِ ندامت ایمِنیم از سوختن
بیم ز آتش نیست تا در دیده نم داریم ما
(قصّاب کاشانی)

جب تک اشکِ ندامت موجود ہے، ہم جلنے سے محفوظ ہیں؛ جب تک ہم [اپنی] چشم میں نمی رکھتے ہیں، ہمیں آتش سے خوف نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تو بصد رنگ بر آ، شیوۂ ما سوختن است
شمع بسیار ولے مشربِ پروانہ یکیست


چندر بھان برہمن

تو چاہے سو سو رنگوں میں ظاہر ہو ہمارا شیوہ جلنا ہی ہے کہ شمعیں تو بہت سی ہیں لیکن پروانے کا مشرب ایک ہی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ساقیا در بزمِ ما پیمانه را لبریز کن
مجلسِ طُغرل بُوَد بی ساغرِ سرشار شر
(نقیب خان طُغرل احراری)
اے ساقی! ہماری بزم میں پیمانے کو لبریز کر دو۔۔۔ طُغرل کی مجلس ساغرِ سرشار کے بغیر شر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
من از آن حُسن روزافزون که یوسف داشت، دانستم
که عشق از پردهٔ عصمت برون آرد زلیخا را

(حافظ شیرازی)

کہے دیتی ہے دن دُونی ترقی حُسنِ یوسف کی
کہ ہوگا پردهٔ شرمِ زلیخا عشق میں پارا

(مولوی محمد احتشام الدین حقی دہلوی)
من از آن حُسنِ روزافزون که یوسف داشت دانستم
که عشق از پردهٔ عصمت برون آرد زلیخا را
(حافظ شیرازی)
میں یوسف کے اُس روزافزوں حُسن سے جان گیا تھا کہ آخرکار عشق زلیخا کو پردۂ عصمت سے بیرون لے آئے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
من از آن بُویِ روح‌افزا که کیپا داشت دانستم
که زُود از پردهٔ پرهیز بیرون آورَد ما را
(بُسحٰق اطعمه شیرازی)
میں 'کیپا' کی اُس روح افزا خوشبو سے جان گیا تھا کہ وہ جلد ہی ہمیں پردۂ پرہیز سے بیرون لے آئے گی۔
× کِیپا / گِیپا = گُوسفند کے شِکَمبے (اوجھڑی) سے تیار ہونے والی ایک ایرانی غذا
 

حسان خان

لائبریرین
ساقیا! تشنهٔ مَیِ عشقم
نه شرابی که نیست پاک و حلال
(سید ابوالقاسم نباتی)

اے ساقی! میں شرابِ عشق کا تشنہ ہوں، اُس شراب کا نہیں جو پاک و حلال نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مفلسِ عشقم و هرچند ندارم زر و سیم
زرِ من رنگِ رُخم، اشکِ مرا سیم شمار
(سید ابوالقاسم نباتی)

میں مفلسِ عشق ہوں، اور اگرچہ میرے پاس سیم و زر نہیں ہے، تم میرے چہرے کے [زرد] رنگ کو میرا زر اور میرے اشک کو سِیم شمار کرو۔
× سِیم = چاندی
 
آخری تدوین:
Top