بہت شکریا حسان صاحب اس شعر کے شاعر کا نام بتانے کے لیے. سلامت رہیںغلام رسول مہر کے مطابق یہ شعر رضی دانش مشہدی کا ہے۔
خوب استصلح کردیم من و غیر، دریں بُود صلاح
زانکہ جنگِ من و اُو باعثِ رسوائیِ تست
ملک قُمی
میں نے غیر نے صلح کر لی اور اسی میں مصلحت اور بھلائی تھی کیونکہ میری اور اُس کی جنگ تیری رُسوائی کا باعث ہے۔
شاید یہ ترجمہ مناسب ہو۔معشوقه چو آفتاب تابان گردد
عاشق به مثال ذره گردان گرددچون باد بهار عشق جنبان گرددهر شاخ که خشک نیست رقصان گرددرباعی : مولانا رومی رح
وارث بھائی سلام عرض ہے امید ہے کے آپ کے مزاج بخیر ہونگے
ہمیں اس رباعی کا ترجمہ درکار بارے کرم ہماری اصلاح کیجیئے -وسلام
-شاید یہ ترجمہ مناسب ہو۔
معشوقه چو آفتابِتابان گردد
عاشق بهمثالِ ذره گردان گردد
چون بادِ بهار عشق جنبان گردد
هر شاخ که خشک نیست رقصان گردد
(مولانا رومی)
محبوب آفتابِ تاباں کی مانند گردش کررہا ہے۔عاشق ذرے کی مانند گرداں ہو رہا ہے (گھوم رہا ہے)۔عشق بادِ بہاری کی مثل متزلزل ہورہی ہے۔ہر وہ شاخ،جو خشک نہیں ہے، رقصاں ہورہی ہے۔
شاید یہ ترجمہ مناسب ہو۔
معشوقه چو آفتابِتابان گردد
عاشق بهمثالِ ذره گردان گردد
چون بادِ بهار عشق جنبان گردد
هر شاخ که خشک نیست رقصان گردد
(مولانا رومی)
محبوب آفتابِ تاباں کی مانند گردش کررہا ہے۔عاشق ذرے کی مانند گرداں ہو رہا ہے (گھوم رہا ہے)۔عشق بادِ بہاری کی مثل متزلزل ہورہی ہے۔ہر وہ شاخ،جو خشک نہیں ہے، رقصاں ہورہی ہے۔