حسان خان

لائبریرین
کرده‌ست مِهرِ غیر فضولی ز دل بُرون
تا عاشقِ محمد و آلِ محمد است
(محمد فضولی بغدادی)

جب سے فضولی عاشقِ محمد و آلِ محمد ہے، اُس نے دیگروں کی محبت کو دل سے بیرون کر دیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
طاقِ ابرویِ تو باشد قبلهٔ اهلِ نیاز
کعبهٔ رُویت بُوَد در پیشِ چشمم در نماز
(تیمور شاه دُرّانی)

تمہارا طاقِ ابرو اہلِ نیاز کا قبلہ ہے؛ تمہارا کعبۂ رُو نماز میں میری چشم کے پیش میں رہتا ہے۔
 
امامِ ہشتم حضرت علی رضا علیہ سلام کے بارے میں حافظ شیرازی کی مسدس کا پہلا بند:۔

ای حریمِ بارگاهت، کعبهِ عز و علا
نورِ چشمِ مصطفی یعنی علی موسی رضا
ماهِ گردونِ ولایت، شمعِ جمعِ اصطفا
میوهِ بستانِ جنت، بلبلِ نیکو سرا
دایما از غیب می‌آید بگوشم این ندا
کالسلام ای حضرتِ شاهِ خراسان السلام
(حافظ شیرازی)

اے وہ کہ تیری بارگاہ کا حرم عزت اور بلندی کا کعبہ ہے
مصطفےٰ کی آنکھوں کا نور یعنے علی موسیٰ رضا
ولایت کے آسمان کا چاند،برگزیدہ جماعت کی شمع
جنت کے باغ کا میوہ، عمدہ گانے والی بلبل
ہمیشہ غیب سے میرے کان میں یہ آواز آتی ہے
کہ السلام، اے حضرتِ شاہِ خراساں السلام


مترجم: قاضی سجاد حسین
 

حسان خان

لائبریرین
امامِ ہشتم حضرت علی رضا علیہ سلام کے بارے میں حافظ شیرازی کی مسدس کا پہلا بند:۔

ای حریمِ بارگاهت، کعبهِ عز و علا
نورِ چشمِ مصطفی یعنی علی موسی رضا
ماهِ گردونِ ولایت، شمعِ جمعِ اصطفا
میوهِ بستانِ جنت، بلبلِ نیکو سرا
دایما از غیب می‌آید بگوشم این ندا
کالسلام ای حضرتِ شاهِ خراسان السلام
(حافظ شیرازی)

اے وہ کہ تیری بارگاہ کا حرم عزت اور بلندی کا کعبہ ہے
مصطفےٰ کی آنکھوں کا نور یعنے علی موسیٰ رضا
ولایت کے آسمان کا چاند،برگزیدہ جماعت کی شمع
جنت کے باغ کا میوہ، عمدہ گانے والی بلبل
ہمیشہ غیب سے میرے کان میں یہ آواز آتی ہے
کہ السلام، اے حضرتِ شاہِ خراساں السلام


مترجم: قاضی سجاد حسین
یہ مسدّس حافظ شیرازی کا قطعاً نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نیست ما را حور و غلمان و پری اندر نظر
چونکہ از روزِ ازل ما عاشقِ روئے تو ایم


شیخ شرف الدین بوعلی قلندر

ہماری نظروں میں حور و غلمان و پری وغیرہ کچھ نہیں ہے، کیونکہ ہم روزِ ازل سے تیرے ہی چہرے کے عاشق ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر که بیند رویِ خوبت، پاک گردد از گناه
سنگه باققان بنده‌گه محشر کوني یۉقتور عذاب
(منسوب به عبدالرحمٰن جامی)
جو بھی شخص تمہارا چہرۂ خوب دیکھتا ہے وہ گناہ سے پاک ہو جاتا ہے؛ تم پر نگاہ کرنے والے بندے کو روزِ محشر [کوئی] عذاب نہ ہو گا۔

Harki binad rui xubat, pok gardad az gunoh
Senga boqqan bandaga mahshar kuni yo'qtur azob


اِس بیتِ مُلمّع کو عبدالرحمٰن جامی سے منسوب کیا گیا ہے، لیکن میرا گمان ہے کہ یہ نسبت دہی درست نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:
یہ مسدّس حافظ شیرازی کا قطعاً نہیں ہے۔
برادرم حسان خان، کیا موجودہ دور کی تحقیق سے پہلے حافظ شیرازی، شیخ سعدی وغیرہم سے یہی منسوب اشعار اور شاعری ایران میں بھی رائج تھیں یا یہ خالص ہندوستانی اختراعات ہیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
برادرم حسان خان، کیا موجودہ دور کی تحقیق سے پہلے حافظ شیرازی، شیخ سعدی وغیرہم سے یہی منسوب اشعار اور شاعری ایران میں بھی رائج تھیں یا یہ خالص ہندوستانی اختراعات ہیں؟
حافظ شیرازی سے منسوب ایسے اکثر الحاقی اشعار برِّ صغیری نسخوں اور کتابوں میں پائے جاتے ہیں، لیکن چند نادرست انتسابات ایران میں بھی موجود ہیں۔ مثلاً، بعض ایرانی ویب گاہوں پر مندرجۂ ذیل منقبت حافظ شیرازی کے نام سے درج مِلتی ہے:
ای دل غلامِ شاهِ جهان باش و شاه باش
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اگر پشّه از شاه یابد ستم
روانش به دوزخ بِمانَد دِژم
(فردوسی طوسی)
اگر مچھر کو [بھی] شاہ سے ظلم سہنا پڑے تو اُس (= شاہ) کی روح دوزخ میں غمگین و پریشان رہے گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
مریزید خون از پَیِ تاج و گنج
که بر کس نمانَد سرایِ سِپَنج
(فردوسی طوسی)

تاج و خزانہ کے لیے خون مت بہائیے کہ [یہ] عارضی سرائے کسی کے لیے [باقی] نہیں رہے گی۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
درکی مدهم پند، چه زِشت و چه نکو
گر زآنکه گرفته‌ام به تنباکو خُو
من سوزم و دُود از دلِ او می‌آید
کو مشفقِ دل‌سوزتر از تنباکو؟
(درکی قُمی)

اے درکی! اگر مجھے تنباکو کی عادت ہو گئی ہے تو خواہ بد ہو یا نیک، مجھے نصیحت مت دو۔۔۔ میں جلتا ہوں اور دُود اُس کے دل سے نکلتا ہے؛ تنباکو سے زیادہ [کوئی] مشفقِ دلسوز کہاں ہے؟
× دُود = دھواں
 

محمد وارث

لائبریرین
راہ سخت و شیشہء عمرِ گرامی نازک است
صحبتِ مینا و خارا تا کجا خواہد گذشت


چندر بھان برہمن

زندگی کی راہ سخت پتھریلی ہے اور عمرِ عزیز کا شیشہ نازک ہے، مینا (شیشے) اور سخت پتھر کی صحبت آخر کہاں تک بھی جائے گی؟
 

حسان خان

لائبریرین
تا توانی در پَیِ آزارِ اهلِ دل مباش
از شرارِ برقِ آهِ اهلِ دل غافل مباش
(شوقی ادِرنه‌لی)
جہاں تک تمہارے لیے ممکن ہو اہلِ دل کے آزار کے درپَے مت ہو؛ اہلِ دل کی برقِ آہ کے شرار سے غافل مت ہو۔

× شاعر کا تعلق سلطنتِ عثمانیہ سے تھا۔
 
راہ سخت و شیشہء عمرِ گرامی نازک است
صحبتِ مینا و خارا تا کجا خواہد گذشت


چندر بھان برہمن

زندگی کی راہ سخت پتھریلی ہے اور عمرِ عزیز کا شیشہ نازک ہے، مینا (شیشے) اور سخت پتھر کی صحبت آخر کہاں تک بھی جائے گی؟
واہ واہ
 

محمد وارث

لائبریرین
سوزندہ تر از آتشِ دوزخ شدہ آہم
ایں شعلہ مگر عادتِ خوئے تو گرفتہ است


میر جعفر مشہدی

میری آہ، آتشِ دوزخ سے بھی زیادہ جلانے والے ہو گئی ہے، اِس شعلے (میری آہ) نے بھی شاید تمھاری خو کی عادت اپنا لی ہے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
رُباعی از مُلا مُظفر حُسین

زاہد بہ کرم تُرا چو ما نشناسد
بیگانہ ترا چو آشنا نشناسد
گفتی کہ گنہ مکن کہ من قہارم
ایں را بہ کسے گو کہ ترا نشناسد


زاہد، تجھے اُس طرح نہیں جانتا جس طرح ہم تجھے تیرے لطف و کرم سے جانتے ہیں، اور کوئی بیگانہ تجھے اُس طرح نہیں جانتا جس طرح آشنا جانتا ہے۔ تُو نے کہا کہ گناہ مت کر کہ میں قہار ہوں، (اے خدا) یہ اُس سے کہہ کہ جو تجھے (اور تیرے فضل و لطف و کرم کو) نہیں جانتا۔
واہ واہ!! کیا کہنے!! کیا خوبصورت شعر ہے۔ آج کے دن کی سب سے خوبصورت بات!!
شراکت کے لیے شکریہ وارث بھائی، سلامت رہیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عشقِ خُوبان نه غریبی‌ست که خاص است به من
همه را نیز و مرا نیز و شما نیز بُوَد
(خواجه نجم‌الدین زرکوب تبریزی)
عشقِ خوباں کوئی [ایسی] نادر چیز نہیں ہے جو [صرف] مجھ سے مخصوص ہو، [بلکہ یہ عشق تو] سب کو بھی اور مجھ کو بھی اور آپ کو بھی ہوتا ہے۔

حُسین نجفی 'شادی' نے مندرجۂ بالا بیت کا منظوم تُرکی ترجمہ یوں کیا ہے:
گؤزه‌لین عشقی بو دنیاده منه خاص دئڲیل

منده ده، سنده ده، هر بُکم و عَمیٰ ده تاپېلار
عشقِ خُوباں اِس دنیا میں [صرف] مجھ سے مخصوص نہیں ہے؛ [بلکہ یہ عشق تو] مجھ میں بھی، آپ میں بھی، اور ہر گُنگ و نابینا فرد میں [بھی] پایا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نکنم ترکِ صفایِ حرمِ میکده‌ها
منزلم گر طرفِ باغِ جِنان خواهد بود
(شوقی ادِرنه‌لی)

اگر میری منزل گوشۂ باغِ جنّت ہو گی [تو بھی] میں میکدوں کے حرم کی پاکیزگی کو ترک نہ کروں گا۔


× شاعر کا تعلق سلطنتِ عثمانیہ سے تھا۔
 
سوزندہ تر از آتشِ دوزخ شدہ آہم
ایں شعلہ مگر عادتِ خوئے تو گرفتہ است


میر جعفر مشہدی

میری آہ، آتشِ دوزخ سے بھی زیادہ جلانے والے ہو گئی ہے، اِس شعلے (میری آہ) نے بھی شاید تمھاری خو کی عادت اپنا لی ہے۔
کمال سر جی واہ واہ
 
نکنم ترکِ صفایِ حرمِ میکده‌ها
منزلم گر طرفِ باغِ جِنان خواهد بود
(شوقی ادِرنه‌لی)

اگر میری منزل گوشۂ باغِ جنّت ہو گی [تو بھی] میں میکدوں کے حرم کی پاکیزگی کو ترک نہ کروں گا۔


× شاعر کا تعلق سلطنتِ عثمانیہ سے تھا۔
خوبصورت جی
 
Top