حسان خان
لائبریرین
آب حیات را بخور و جاودان ممیر
آبِ حیات کو نوش کرو اور ابداً زندہ رہو!آبِ حیات کو نوش کر اور جاوداں رہ کر مت مرو۔
'جاودان ممیر' یعنی کبھی بھی نہ مرو
آب حیات را بخور و جاودان ممیر
آبِ حیات کو نوش کرو اور ابداً زندہ رہو!آبِ حیات کو نوش کر اور جاوداں رہ کر مت مرو۔
شاعر کا نام بتانے کا بہت شکریہ. ویسے گنجور پر یہ بیت عرفی کی ایک غزل میں شامل ہے.آپ نے بیت کا جو متن درج کیا ہے، وہ بے وزن ہے۔ مجھے لغت نامۂ دہخدا میں مندرجۂ ذیل متن نظر آیا ہے جو وزن میں ہے:
آنان که وصفِ حُسنِ تو تقریر میکنند
خوابِ ندیده را همه تعبیر میکنند
جو افراد تمہارے حُسن کا وصف بیان کرتے ہیں، وہ سب [در حقیقت ایک] نادیدہ خواب کی تعبیر کرتے ہیں۔
بہ علاوہ، تذکرۂ صبحِ گُلشن کے مطابق بیتِ ہٰذا 'روانی لاہوری' کی ہے۔
تصحیح فرمانے کا بہت شکریہ. آرم کا لغوی معنی کیا ھے؟ترجمہ: یا رب! میں بوالفضول ایسی کیا چیز لاؤں جو اِس بزم میں قبولیت سے ہم کنار ہو جائے؟
ترجمہ: تمہارے کمال کا کوئی خریدار و طلب گار نہیں ہے۔ یہاں فقط متاعِ نَقص و عیب درکار ہے۔
آرَم/آورَم = لاؤںتصحیح فرمانے کا بہت شکریہ. آرم کا لغوی معنی کیا ھے؟
بہروز ثروتیان نے شہریار تبریزی کے مندرجۂ بالا تُرکی بند کا منظوم فارسی ترجمہ یوں کیا ہے:سید محمد حُسین بہجت شہریار تبریزی اپنے شُہرۂ آفاق تُرکی منظومے 'حیدر بابایه سلام' (حیدر بابا کو سلام) کے ایک بند میں کہتے ہیں:
حئیدر بابا، گۆن دالووې داغلاسېن
اۆزۆن گۆلسۆن، بولاخلارون آغلاسېن
اوشاخلارون بیر دسته گۆل باغلاسېن
یئل گلنده وئر گتیرسین بو یانا
بلکه منیم یاتمېش بختیم اۏیانا
(شهریار تبریزی)
حیدر بابا! خورشید تمہاری پُشت کو گرم کرے
تمہارا چہرہ مسکرائے اور تمہارے چشمے گریہ کریں
تمہارے بچّے گُلوں کا ایک گُلدستہ باندھیں
جب باد آ رہی ہو تو [وہ گُلدستہ اُس کو] سپرد کر دو [تاکہ] وہ اِس جانب لے آئے
شاید میرا بختِ خُفتہ بیدار ہو جائے
Heydər Baba, gün daluvı dağlasın,
Üzün gülsün, bulaxlarun ağlasın,
Uşaxlarun bir dəstə gül bağlasın,
Yel gələndə ver gətirsin bu yana,
Bəlkə mənim yatmış bəxtim oyana.
× حیدر بابا = ایرانی آذربائجان کے قریے 'خُشگَناب' میں واقع ایک کوہ کا نام، جس کے نزدیک شہریار تبریزی کا زمانۂ طِفلی گذرا تھا، اور جس کی یاد میں اور جس کو مخاطَب کر کے یہ منظومہ لکھا گیا تھا۔
× یہ بند عروضی وزن کی بجائے ہجائی وزن میں ہے۔