حسان خان

لائبریرین
تو رفتی و نمکِ خوانِ دیگران شده‌ای
کباب شد دل از این میهمان‌نوازی‌ها
(غنیمت کُنجاهی)

تم چلے گئے اور دیگروں کے دسترخوان کے نمک بن گئے ہو۔۔۔ [تمہاری] اِن مہمان نوازیوں سے [میرا] دل کباب ہو گیا [ہے]۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از شیخ اوحدالدین کرمانی

اے دل ز پئے ریا خدا می طلبی
وز مردمِ بدعہد وفا می طلبی
از لقمۂ اوقاف کدورت خیزد
در گوشہ نشیں، اگر صفا می طلبی

اے دل تُو ریا کاری کے لیے خدا کو تلاش کرتا ہے، اور دنیا کے بدعہد لوگوں‌ سے وفا طلب کرتا ہے۔ اوقاف کے لقموں‌ سے تو کدورت ہی بڑھتی ہے، لہذا اگر دل کی صفائی چاہتا ہے تو گوشہ نشیں ہو جا۔
 

حسان خان

لائبریرین
در قطعِ نخلِ سرکَشِ باغِ حیاتِ ما
چون ارّهٔ دوسر نَفَس اندر کشاکش است
(علی نقی کَمَره‌ای)
ہمارے باغِ حیات کے نخلِ سرکَش کو قطع کرنے کے لیے ہمارا نَفَس دو دھاری آری کی طرح کشاکش میں ہے۔
× نَفَس = سانس
 

حسان خان

لائبریرین
شب حَرفِ چشمِ مستِ تو بِگْذشت بر لبم
می‌آید از دهانِ من امروز بویِ مَی
(غنیمت کُنجاهی)

[گذشتہ] شب میرے لب پر تمہاری چشمِ مست کا حَرف گذرا تھا۔۔۔ اِمروز میرے دہن سے بُوئے شراب آ رہی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از نگه چشمم تهی گشت و تماشا مانده‌است
در زبان حَرفی نمانده‌ست و سخن‌ها مانده‌است
(ظُهوری تُرشیزی)

میری چشم نگاہ سے خالی ہو گئی [لیکن ہنوز] تماشا [باقی] رہ گیا ہے
زبان میں کوئی حرف نہیں رہا ہے [لیکن ہنوز] سُخن [باقی] رہ گئے ہیں
 

حسان خان

لائبریرین
گر به یادِ لبِ او جام دهد باده‌فروش
توبه خمیازه‌کَشان تا درِ میخانه رود
(طبعی قزوینی)

اگر بادہ فروش اُس کے لب کی یاد میں جام دے تو توبہ خمیازہ کھینچتی ہوئے میخانے کے در تک جائے۔
× خمیازہ = انگڑائی
 

حسان خان

لائبریرین
در بزمِ او همیشه ملولم که ناگهان
اُفتد به فکرِ او که چرا هم‌نشینِ ماست
(مُحتَشَم کاشانی)
میں اُس کی بزم میں ہمیشہ ملول [رہتا] ہوں کہ کہیں اُس کے ذہن میں ناگہاں [یہ] نہ آ جائے کہ 'وہ کس لیے ہمارا ہم نشین ہے'۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا می‌کنیم محتشم از لعلِ او سخن
ملکِ سخن تمام به زیرِ نگینِ ماست
(مُحتَشَم کاشانی)

اے مُحتَشَم! جب سے (یا جب تک) ہم اُس کے لعلِ لب کے بارے میں سُخن کرتے ہیں، مُلکِ سُخن تماماً ہمارے زیرِ نگیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چہ جُرم رفت کہ با من سخن نمی گوئی
جنایت از طرفِ ماست یا تو بد خوئی؟


شیخ سعدی شیرازی

کیا جُرم ہو گیا کہ تُو ہمارے ساتھ بات ہی نہیں کرتا؟ ہماری طرف سے کوئی گناہ، کوئی خطا ہے یا تُو ہی بد خُو ہے؟
 
آپ نے بیت کا جو متن درج کیا ہے، وہ بے وزن ہے۔ مجھے لغت نامۂ دہخدا میں مندرجۂ ذیل متن نظر آیا ہے جو وزن میں ہے:
آنان که وصفِ حُسنِ تو تقریر می‌کنند

خوابِ ندیده را همه تعبیر می‌کنند
جو افراد تمہارے حُسن کا وصف بیان کرتے ہیں، وہ سب [در حقیقت ایک] نادیدہ خواب کی تعبیر کرتے ہیں۔

بہ علاوہ، تذکرۂ صبحِ گُلشن کے مطابق بیتِ ہٰذا 'روانی لاہوری' کی ہے۔
شاعر کا نام بتانے کا بہت شکریہ. ویسے گنجور پر یہ بیت عرفی کی ایک غزل میں شامل ہے.
 
ترجمہ: یا رب! میں بوالفضول ایسی کیا چیز لاؤں جو اِس بزم میں قبولیت سے ہم کنار ہو جائے؟

ترجمہ: تمہارے کمال کا کوئی خریدار و طلب گار نہیں ہے۔ یہاں فقط متاعِ نَقص و عیب درکار ہے۔
تصحیح فرمانے کا بہت شکریہ. آرم کا لغوی معنی کیا ھے؟
 

حسان خان

لائبریرین
بگو به خواب که امشب میا به دیدهٔ من
جزیره‌ای که مکانِ تو بود آب گرفت
(منسوب به ظهیر فاریابی)
نیند/خواب سے کہو کہ "اِس شب تم میری چشم میں نہ آؤ [کیونکہ] جس جزیرے میں تمہارا مکان تھا وہ آب میں غرق ہو گیا ہے"۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سید محمد حُسین بہجت شہریار تبریزی اپنے شُہرۂ آفاق تُرکی منظومے 'حیدر بابایه سلام' (حیدر بابا کو سلام) کے ایک بند میں کہتے ہیں:
حئیدر بابا، گۆن دالووې داغلاسېن

اۆزۆن گۆلسۆن، بولاخلارون آغلاسېن
اوشاخلارون بیر دسته گۆل باغلاسېن
یئل گلنده وئر گتیرسین بو یانا
بلکه منیم یاتمېش بختیم اۏیانا
(شهریار تبریزی)
حیدر بابا! خورشید تمہاری پُشت کو گرم کرے
تمہارا چہرہ مسکرائے اور تمہارے چشمے گریہ کریں
تمہارے بچّے گُلوں کا ایک گُلدستہ باندھیں
جب باد آ رہی ہو تو [وہ گُلدستہ اُس کو] سپرد کر دو [تاکہ] وہ اِس جانب لے آئے
شاید میرا بختِ خُفتہ بیدار ہو جائے

Heydər Baba, gün daluvı dağlasın,
Üzün gülsün, bulaxlarun ağlasın,
Uşaxlarun bir dəstə gül bağlasın,
Yel gələndə ver gətirsin bu yana,
Bəlkə mənim yatmış bəxtim oyana.


× حیدر بابا = ایرانی آذربائجان کے قریے 'خُشگَناب' میں واقع ایک کوہ کا نام، جس کے نزدیک شہریار تبریزی کا زمانۂ طِفلی گذرا تھا، اور جس کی یاد میں اور جس کو مخاطَب کر کے یہ منظومہ لکھا گیا تھا۔
× یہ بند عروضی وزن کی بجائے ہجائی وزن میں ہے۔
بہروز ثروتیان نے شہریار تبریزی کے مندرجۂ بالا تُرکی بند کا منظوم فارسی ترجمہ یوں کیا ہے:
حیدر بابا چو داغ کند پُشتت آفتاب

رُخسارِ تو بِخندد و جوشد ز چشمه آب
یک دسته گُل بِبند برایِ منِ خراب
بِسْپار باد را که بیارَد به کویِ من
باشد که بخت رُوی نماید به سویِ من
(بهروز ثروتیان)
حیدر بابا، جب نورِ خورشید تمہاری پُشت کو گرم کرے
[اور جب] تمہارا رُخسار مسکرائے اور [تمہارے] چشمے سے آب جوش مارے
تو ایک گُل دستہ مجھ خراب کے لیے باندھنا
[اور] باد کو سپرد کر دینا تاکہ میرے کوچے میں لے آئے
شاید کہ [نتیجتاً] خوش بختی میری جانب رُخ کر لے

× حیدر بابا = ایرانی آذربائجان کے قریے 'خُشگَناب' میں واقع ایک کوہ کا نام، جس کے نزدیک شہریار تبریزی کا زمانۂ طِفلی گذرا تھا، اور جس کی یاد میں اور جس کو مخاطَب کر کے منظومۂ 'حیدر بابایه سلام' (حیدر بابا کو سلام) لکھا گیا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سراسر ہمہ عیبیم بدیدی و خریدی
زہے کالۂ پُر عیب، زہے لطفِ خریدار


مولانا رُومی

تُو نے ہمارے سارے کے سارے عیب دیکھے اور پھر بھی خرید لیا، زہے یہ عیبوں‌ سے بھرا ساز و سامان، زہے لطفِ خریدار۔
 

حسان خان

لائبریرین
دست و پایی می‌توان زد بند اگر بر دست و پاست
وای بر حالِ گرفتاری که بندش بر دل است
(علی نقی کَمَره‌ای)
اگر زنجیر دست و پا پر ہو تو دست و پا ذرا ہلائے جا سکتے ہیں؛ اُس اسیر کے حال پر وائے! کہ جس کے دل پر زنجیر ہو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مژه‌ام بر مژه از جوشِ حلاوت چسبید
دیدم از بس که به خواب آن لبِ شیرین امشب
(غنی کشمیری)

میں نے اِس شب خواب میں وہ لبِ شیریں اتنا زیادہ دیکھا کہ جوشِ شیرینی سے میری مِژہ، مِژہ پر چُپَک گئی۔
× مِژہ = پلک کا بال
 

محمد وارث

لائبریرین
کتاب مونسِ جان است حسرتی اما
اگر ز شعرِ تو خالیست از کتاب چہ حظ


نواب مُصطفی خان حسرتی (شیفتہ)

اے حسرتی، کتاب مونسِ جان ہے لیکن اگر وہ تیرے شعروں‌ سے خالی ہے تو پھر کتاب کا کیا لطف۔
 
Top