ساقیا! مَی دِه که پندِ ناصحم مجروح کرد
خواهدم کُشت این جراحت گر نباشد مرهمی
(محمد فضولی بغدادی)
اے ساقی! شراب دو کہ ناصح کی نصیحت نے مجھے زخمی کر دیا [ہے]؛ اگر کوئی مرہم [موجود] نہ ہو تو یہ زخم مجھے قتل کر ڈالے گا۔
× 'ساقیا' کی بجائے 'زاهدا' بھی نظر آیا ہے، لیکن ثانی الذکر نُسخہ بدل بیت کے مضمون سے مناسبت نہیں رکھتا۔