محمد وارث

لائبریرین
چوں نباشد جز وصالِ یار درمانے مرا
پس ز شغلِ چارہ سازی، غم گساراں را چہ حظ


شیخ شرف الدین پانی پتی (بُوعلی قلندر)

جب وصالِ یار کے علاوہ میرا کوئی درمان، کوئی علاج ہی نہیں ہے تو پھر چارہ سازی کے شغل سے غم گساروں کو کیا لُطف؟
 
من نیستم چو دیگران بازیچهِ بازی‌گران
اول به دام آرم ترا و آنگه گرفتارت شوم
(رهی معیری)

میں دیگروں کی مانند بازی‌گروں کا بازیچہ نہیں ہوں۔۔اول میں تجھے دام میں لاؤں گا اور اُس وقت تیرا اسیر ہوں گا۔

٭ بازیچہ=کھلونا
٭ دام=جال
 

حسان خان

لائبریرین
زان ز جورت نکنم ناله که در مذهبِ عاشق
صادق آن نیست تحمُّل نکند بارِ جفا را

(ماه شرف خانم کُردستانی 'مستوره')
میں اِس لیے تمہارے ستم کے باعث نالہ نہیں کرتی کیونکہ مذہبِ عاشق میں وہ شخص صادق نہیں ہے جو بارِ جفا کو تحمُّل نہ کرے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کجاست باد کہ چوں گردباد برخیزم
چو خاک ایں ہمہ برآستاں فتادہ چہ حظ


ابوالفیض فیضی دکنی

ہوا کہاں ہے کہ میں گرد و غبار کے طوفان کی طرح اُٹھوں، خاک کی طرح یوں آستاں پر ہی پڑے رہنے میں کیا لطف؟
 

حسان خان

لائبریرین
بی رُخت مستوره را اندر سماع
نالهٔ بُلبُل بُوَد بانگِ ذُباب

(ماه شرف خانم کُردستانی 'مستوره')
تمہارے چہرے کے بغیر 'مستورہ' کو سماع میں بُلبُل کا نالہ مَگَس کی بانگ [معلوم ہوتا] ہے۔
× مَگَس = مکھی
 

حسان خان

لائبریرین
(مصرع)
مَی حلال است کسی را که چو من غمگین است
(ماه شرف خانم کُردستانی 'مستوره')
اُس شخص کے لیے مَے حلال ہے جو میری طرح غمگین ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
رفتی و رفت توانم ز تن و هوش ز سر
باز آ کز غمِ تو دیده و دل خونین است

(ماه شرف خانم کُردستانی 'مستوره')
تم چلے گئے اور [لہٰذا] میرے تن سے طاقت اور میرے سر سے ہوش چلا گیا۔۔۔ واپس آ جاؤ کہ تمہارے غم سے [میرے] دیدہ و دل پُرخون ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
از حالِ دلِ خون‌شده‌ام کَی خبرش هست
یاری که به اغیارِ جفاجو نظرش هست

(ماه شرف خانم کُردستانی 'مستوره')
جس یار کی توجہ اغیارِ جفاکار کی جانب ہے، اُس کو میرے خوں شدہ دل کے حال کی کب خبر ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
درآنچہ من نتوانم ز احتیاط چہ سُود
بدانچہ دوست نخواہد ز اختیار چہ حظ


مرزا غالب دہلوی

وہ (کام) کہ جو میں کر ہی نہیں سکتا (جس میں مجھے اختیار ہی نہیں) اُس میں احتیاط برتنے کا کیا فائدہ؟ اور وہ (کام) کہ جو دوست ہی نہیں چاہتا اُس میں اختیار کا بھی کیا لُطف؟
 
و
درآنچہ من نتوانم ز احتیاط چہ سُود
بدانچہ دوست نخواہد ز اختیار چہ حظ


مرزا غالب دہلوی

وہ (کام) کہ جو میں کر ہی نہیں سکتا (جس میں مجھے اختیار ہی نہیں) اُس میں احتیاط برتنے کا کیا فائدہ؟ اور وہ (کام) کہ جو دوست ہی نہیں چاہتا اُس میں اختیار کا بھی کیا لُطف؟
واہ سر بہت اعلی۔
 
بیدل مردانہ شو،بے خود مستانہ شو
طالب پیمانہ شو،سربہ خماری عبث
صوفی فقیر قادر بخش بیدل
بیدل مرد بنو،بے خود و مستانہ بن جاؤ،اصلی پیمانہ حق کے طالب بنو،خیالی نشہ بے فائدہ ہے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
درآنچہ من نتوانم ز احتیاط چہ سُود
بدانچہ دوست نخواہد ز اختیار چہ حظ


مرزا غالب دہلوی

وہ (کام) کہ جو میں کر ہی نہیں سکتا (جس میں مجھے اختیار ہی نہیں) اُس میں احتیاط برتنے کا کیا فائدہ؟ اور وہ (کام) کہ جو دوست ہی نہیں چاہتا اُس میں اختیار کا بھی کیا لُطف؟
خوب!!
 

حسان خان

لائبریرین
خوش آن عاشق که هر شام و سحرگاه
ز صهبایِ وصالت باده‌خوار است

(ماه شرف خانم کُردستانی 'مستوره')
خوشا وہ عاشق جو ہر شام و سَحَر تمہارے وصال کی صہبا سے بادہ نوشی کرتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جفایِ دهر اگر از حد فُزون است
چه غم کان نازنینم غم‌گُسار است

(ماه شرف خانم کُردستانی 'مستوره')
اگر جفائے زمانہ حد سے زیادہ ہے تو کیا غم؟ کہ وہ نازنین میرا غم گُسار ہے۔
 
ﮔﻞ ﺍﺯ ﺭﺧﺖ ﺁﻣﻮﺧﺘﻪ ﻧﺎﺯﮎ ﺑﺪﻧﯽ ﺭﺍ ﺑﺪﻧﯽ ﺭﺍ
ﺑﻠﺒﻞ ﺯ ﺗﻮ ﺁﻣﻮﺧﺘﮧ ﺷﯿﺮﯾﮟ ﺳﺨﻨﯽ ﺭﺍ ﺳﺨﻨﯽ ﺭﺍ


پھولوں نے نازک بدنی آپ سے سیکھی
بلبل نے اپنی زبان کی مٹھاس آپ سے سیکھی

ﮨﺮ ﮐﺲ ﮐﮧ ﻟﺐ ﻟﻌﻞ ﺗﺮﺍ ﺩﯾﺪﮦ ﺑﮧ ﺩﻝ ﮔﻔﺖ
ﺣﻘﺎ ﮐﮧ ﭼﮧ ﺧﻮﺵ ﮐﻨﺪﮦ ﻋﻘﯿﻖ ﯾﻤﻨﯽ ﺭﺍ


جس نے بھی آپ کے ہونٹوں کو دیکھا تو دل سے کہا
حق ہے کہ کیا خوب یمنی عقیق ہیں

ﺧﯿﺎﻁ ﺍﺯﻝ ﺩﻭﺧﺘﮧ ﺑﺮ ﻗﺎﻣﺖ ﺯﯾﺒﺎ
ﺩﺭ ﻗﺪ ﺗﻮ ﺍﯾﮟ ﺟﺎﻣﺌﮧ ﺳﺮﻭ ﭼﻤﻨﯽ ﺭﺍ


ازل کے درزی یعنی خدا نے آپ کی کیا خوب قامت بنائی ہے
آپ کے تن کو باغ کے سرو کی طرح سجایا ہے

ﺩﺭ ﻋﺸﻖ ﺗﻮ ﺩﻧﺪﺍﻥ ﺷﮑﺴﺖ ﺍﺳﺖ ﺑﮧ ﺍﻟﻔﺖ
ﺗﻮ ﺟﺎﻣﻪ ﺭﺳﺎﻧﯿﺪ ﺍﻭﯾﺲ ﻗﺮﻧﯽ ﺭﺍ ﻗﺮﻧﯽ ﺭﺍ


آپ کے عشق میں دانت ٹوٹ گئے اور آپ کی محبت میں
یہ نعت اویس قرنی کوبھی سنا دو

ﺍﺯ ﺟﺎﻣﯽ ﺑﮯ ﭼﺎﺭﺍ ﺭﺳﺎﻧﯿﺪ ﺳﻼﻣﮯ
ﺑﺮ ﺩﺭ ﮔﮩﮧ ﺩﺭﺑﺎﺭ ﺭﺳﻮﻝ ﻣﺪﻧﯽ ﺭﺍ


بے چارہ جامی سلام پیش کرتا ہے
رسول مدنی کے دربار پرانوار پر

(ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤٰﻦ ﺟﺎﻣﯽ)
سبحان اللہ لاجواب انتخاب
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
دل‌ها ز ازل بستهٔ گیسویِ علی‌ست
رویِ دلِ ذرّاتِ جهان سویِ علی‌ست
جز رویِ علی نظر به رویی نکنم
چون آینهٔ خدانما رویِ علی‌ست

(میرزا محمد قُدسی)
دل ازل سے گیسوئے علی سے بندھے ہوئے ہیں (یعنی گیسوئے علی کے عاشق ہیں)
ذرّاتِ جہاں کے دل کا رُخ علی کی جانب ہے
میں علی کے چہرے کے بجز کسی چہرے پر نظر نہیں کرتا
کیونکہ آئینۂ خدا نُما علی کا چہرہ ہے
 

حسان خان

لائبریرین
ما را ز گُلشن و گُل صد بار خوش‌تر آید
خاری ز کویِ جانان گر می‌خَلَد به پایم

(ماه شرف خانم کُردستانی 'مستوره')
اگر کوچۂ محبوب کا کوئی خار میرے پاؤں میں چُبھتا ہے تو وہ مجھ کو گُل و گُلشن سے صد بار خوب تر معلوم ہوتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ز فرشتہ تا ملخ و مگس ہمہ جبرے قدرند و بس
بر محرمانِ قبول و رد، ز برو چہ غم، ز بیا چہ حظ


ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدل

فرشتوں سے لے کر ملخ و مگس (ٹڈی اور مکھی یعنی حشرات الارض) تک سب کے سب اپنی قسمت (فطرت) کے جبر میں ہیں اور بس لیکن حو قبول و رد کے محرم ہیں (جن کو قبول و رد کا اختیار ہے یعنی انسان) اُن کے لیے (کسی کے) جانے کا کیا غم اور (کسی کے) آنے سے کیا حظ؟
 

حسان خان

لائبریرین
زندهٔ جاوید مانَد دائماً
هر که او در عشقِ جانان شد قتیل

(مولانا عبیدالله عبیدی سهروردی)
جو بھی شخص محبوب کے عشق میں قتل ہو جائے وہ ہمیشہ زندۂ جاوید رہتا ہے۔

× مولانا عبیداللہ عبیدی سہروردی پاکستانی وزیرِ اعظم حسین شہید سہروردی کے نانا تھے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ادِر کأساً الا یا ایُّها السّاقی وناوِلْها
که از یک جُرعهٔ مَی می‌توان حل کرد مشکل‌ها

(مولانا عبیدالله عبیدی سهروردی)
اے ساقی! کاسۂ [شراب] گھماؤ اور پیش کرو، کیونکہ مَے کے ایک جُرعے سے مشکلیں حل کی جا سکتی ہیں۔
× جُرعہ = گھونٹ

× مولانا عبیداللہ عبیدی سہروردی پاکستانی وزیرِ اعظم حسین شہید سہروردی کے نانا تھے۔
 
Top