آپ نے راست فرمایا۔ 'همی' پیشوَندِ استمرار ہی ہے، اور یقیناً یہ ممکن ہے کہ اِس مصرعے میں 'همی' معنائی طور پر 'باشد' کے ساتھ منسلک ہو، لیکن میرا خیال ہے کہ ابتدائی زمانے کی فارسیِ دری میں 'همی'، 'همیشہ' کے معنی میں علیحدہ لفظ کے طور پر بھی استعمال ہوتا تھا۔ اور پھر میرے ذہن میں اِس قسم کے بھی چند قصائدی دعائیہ مصرعے تھے جن میں بہ صراحت 'همیشه' کا لفظ استعمال ہوا ہے:یہاں "ہمے" علامتِ استمرار نہیں ہے جیسا کہ "مےرود" ،"آید ہمے" میں کاربردہ ہوتا ہے؟