کیا خوشخبری ہے؟؟آن که از بهرِ بُتی نعل در آتَش دارد
قاصدِ عشق برایش خبری خْوَش دارد
(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
جو شخص کسی بُت (محبوبِ زیبا) کے لیے مضطرب و بے قرار ہے، قاصدِ عشق کے پاس اُس کے برائے ایک خوش خبری ہے۔
شام کے شیشے کا ذکر چہ معنی دارد؟؟ کیا شراب کا ذکر استعارہ نہیں؟؟اگر ز محنتِ دنیا خلاص میطلبی
بِنوش بادهٔ گُلگون ز شیشهٔ حلَبی
(کمال خُجندی)
اگر تمہیں رنجِ دنیا سے خلاصی و نجات کی آرزو و جستجو ہے ہو تو شیشۂ حلَبی سے شرابِ گُلگُوں نوش کرو۔
× بِلادِ شام کے شہر حلَب کے شیشے مشہور تھے۔
یہی مُژدہ ہو گا کہ یار تک عاشق کا پیغام پہنچ گیا ہے، اور اب وہ راہ میں ہے۔کیا خوشخبری ہے؟؟
شرابِ گُلگوں اگر شیشۂ حلَبی میں ہو تو فارسی شعری روایت میں وہ دوآتشہ ہو جاتی ہے۔شام کے شیشے کا ذکر چہ معنی دارد؟؟ کیا شراب کا ذکر استعارہ نہیں؟؟
کیا خوب بات کی!فلک گر سِفله را عزّت دِهد خوارش کند آخر
هوا زد بر زمین برداشت بالا چون کفِ خاکی
(جُنیدالله حاذق)
فلک اگر شخصِ پست کو عزّت دیتا ہے تو آخرِ کار اُسے ذلیل کر دیتا ہے۔۔۔۔ ہوا نے جب کسی کفِ خاک کو بالا اُٹھایا تو [بعد ازاں] زمین پر دے مارا۔
بہت ہی اعلی سر آپ سے ایک مکالمے کا آغاز کیا ہو سکے تو نظر عنایت کر دیںتہمتِ خانہ نشینی نہ پسندید بخویش
ورنہ مجنوں گلہ از سختیِ زنجیر نداشت
غنی کاشمیری
اُس نے اپنے لیے خانہ نشیں ہونے کی تہمت قبول نہ کی (اور اس لیے زنجیریں توڑ کر صحرا کی طرف نکل گیا)، ورنہ مجنوں کو سختیِ زنجیر کا تو کوئی گلہ نہ تھا۔
اردو شاعری میں اگر شیشہ و جام و پیالہ نہ بھی ہو تو پھر بھی چلتی ہے، بقول مرزاشرابِ گُلگوں اگر شیشۂ حلَبی میں ہو تو فارسی شعری روایت میں وہ دوآتشہ ہو جاتی ہے۔