کوہکن و مجنوں کی خاطر دشت و کوہ میں ہم نہ گئےداستانِ عشقِ من شیرینتر از فرهاد بود
گر نگفتم پاسِ عشقِ کوهکن میداشتم
(محمدرِضا شفیعی کدکَنی)
میرے عشق کی داستان فرہاد سے زیادہ شیریں تھی۔۔۔ اگر میں نے نہ کہی [تو اِس کا سبب یہ ہے کہ] میں فرہادِ کوہ کَن کے عشق کا پاس رکھتا تھا۔
تبریز تو ایران کا شہر ہےدیارِ آذربائجان کے قلب شہرِ تبریز کی سِتائش میں کہی گی ایک نظم کی دو ابتدائی ابیات۔
جس طرح لاہور 'پنجاب' کا شہر بھی ہے اور 'پاکستان' کا بھی، اُسی طرح شہرِ تبریز 'خطّۂ آذربائجان' کا مرکزی شہر بھی ہے، اور 'ایران' کا بھی۔تبریز تو ایران کا شہر ہے
آذربائجان ایک الگ ملک نہیں ہے؟جس طرح لاہور 'پنجاب' کا شہر بھی ہے اور 'پاکستان' کا بھی، اُسی طرح شہرِ تبریز 'خطّہ آذربائجان' کا مرکزی شہر بھی ہے، اور 'ایران' کا بھی۔
جو مُلک فی زمانِنا 'جمہوریۂ آذربائجان' کے نام سے جانا جاتا ہے وہ کُل دیارِ آذربائجان کا ارضی لحاظ سے چالیس فیصد اور آبادی کے لحاظ سے محض تیس فیصد ہے۔ بقیہ حصہ ایران میں واقع ہے، بلکہ تاریخی لحاظ سے 'آذربائجان' ایرانی آذربائجان ہی کا نام ہے، 'جمہوریۂ آذربائجان' کے علاقوں کو اران، شیروان، قرہ باغ اور نخچِوان کے نام سے جانا جاتا تھا۔ جمہوریۂ آذربائجان کا مِنطقہ قاجاری-روس جنگوں میں شکست کے نتیجے میں قاجاری ایران کے دست سے نکل کر روسی سلطنت میں داخل ہوا تھا۔آذربائجان ایک الگ ملک نہیں ہے؟