وہ اس وجہ سے کہ دوسرے مصرعے میں اضافتیں نہیں لگی ہوئیں:
بہت شکریہوہ اس وجہ سے کہ دوسرے مصرعے میں اضافتیں نہیں لگی ہوئیں:
تو اے کبوترِ بامِ حرم چہ میدانی
طپیدنِ رگِ مرغانِ رشتہ برپا را
اے بامِ حرم کے کبوتر تُو کیا جانے، ان پرندوں کا تڑپنا جن کی رگ کا دھاگہ کٹ چکا ہو۔
ویسے ہو سکتا ہے خان صاحب بہتر ترجمہ فرما دیں کہ مجھے سو سمجھ میں آیا لکھ دیا!
اچھا "برپا" کا ترجمہ "کٹنا" ہوتا ہے؟وہ اس وجہ سے کہ دوسرے مصرعے میں اضافتیں نہیں لگی ہوئیں:
تو اے کبوترِ بامِ حرم چہ میدانی
طپیدنِ رگِ مرغانِ رشتہ برپا را
اے بامِ حرم کے کبوتر تُو کیا جانے، ان پرندوں کا تڑپنا جن کی رگ کا دھاگہ کٹ چکا ہو۔
ویسے ہو سکتا ہے خان صاحب بہتر ترجمہ فرما دیں کہ مجھے سو سمجھ میں آیا لکھ دیا!
برپا کے کئی مطلب ہیں، میں نے سیاق و سباق سے اندازہ ہی لگایا ہے!اچھا "برپا" کا ترجمہ "کٹنا" ہوتا ہے؟
اسے connotation کہیں گے.اچھا "برپا" کا ترجمہ "کٹنا" ہوتا ہے؟
فارسی اشعار کا ترجمہ میں عام طور پر ایسے ہی کرتا ہوں بجائے لفظی مطلب کے، کبھی غلط بھی ہو جاتا ہے لیکن اکثر شاعر کے مدعا تک پہنچ ہی جاتا ہوں!اسے connotation کہیں گے.
ریحان بھائی connotation یعنی دلالت اور مفہوم؟ یا کچھ اور؟اسے connotation کہیں گے.
سیاق و سباق کے مطابق کسی لفظ کی ایسی شرح جو لغت سے قدرے مختلف ہو.ریحان بھائی connotation یعنی دلالت اور مفہوم؟ یا کچھ اور؟
تصحیح: اُن پرندوں کی رگ کا تڑپنا جن کے پیر پر دھاگا (یعنی رسّی) ہو۔طپیدنِ رگِ مرغانِ رشتہ برپا را
ان پرندوں کا تڑپنا جن کی رگ کا دھاگہ کٹ چکا ہو۔
شکریہ خان صاحب!تصحیح: اُن پرندوں کا تڑپنا جن کے پیر پر دھاگا (یعنی رسّی) ہو۔
رشته بر پا = وہ شخص/چیز جس کے پیر پر دھاگا ہو۔۔۔
یہ ترکیب 'پا به زنجیر' اور 'خانه بر دوش' جیسی ترکیبوں کے زُمرے کی ہے۔
صائب تبریزی کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کا منظوم فارسی ترجمہ:صائب، چۆ من اۏنون سؤزۆنۆ یئره سالمادېم
بیلمم نئچۆن منیم قانېمې آسمان ایچر
(صائب تبریزی)
اے صائب! جب میں نے اُس (فلک) کے سُخن کو زمین پر نہیں مارا (یعنی پستی و حقارت کے ساتھ نظر انداز نہیں کیا)، تو میں نہیں جانتا کہ [آخر] کس لیے فلک میرا خون پیتا ہے؟
Saib, çü mən onun sözünü yerə salmadım,
Bilməm neçün mənim qanımı asiman içər.
× ایک نُسخے میں مصرعِ اول میں 'یئره سالمادېم' کی بجائے 'سالمادېم یئره' نظر آیا ہے۔