حسان خان
لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر 'د. لطیف' اپنی مادری زبان تُرکی کی سِتائش میں کہی گئی نظم کی ایک بیت میں کہتے ہیں:ایرانی آذربائجانی شاعر 'د. لطیف' اپنی مادری زبان تُرکی کی سِتائش میں کہی گئی نظم کے مطلع میں کہتے ہیں:
ای زبانِ تُرکی ای فرّ و شُکوهِ جاودان
با تو شیرین میشود کامم گُشایم چون زبان
(د. لطیف)
اے زبانِ تُرکی! اے جاودانی شان و شوکت! جب میں زبان کھولتا ہوں تو تم سے میرا کام و دہن شیریں ہو جاتا ہے۔
× کام = تالُو
تُرکی، ای روح و روان، شیرین زبانِ مادری
بر زبان آرم چو نامت شهد میگردد بیان
(د. لطیف)
اے تُرکی! اے روح و جان! اے شیریں زبانِ مادری! میں جب تمہارا نام زبان پر لاؤں تو نُطق و بیان شہد [کی مانند] ہو جاتا ہے۔