حسان خان

لائبریرین
کسی را که یزدان نگه‌دار شد
چه شد گر برِ دیگری خوار شد؟

(منسوب به فردوسی طوسی)
جس شخص کا نگہبان خدا ہو گیا ہو، اگر وہ کسی دیگر [شخص] کے نزدیک حقیر ہو گیا، تو کیا ہوا؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مدار این تو از کارِ یزدان شگفت
فکنده نشد هر کش او بر گرفت
(فردوسی طوسی)
مدار این تو از کارِ یزدان شِگِفت
فِکنده نشد هر کش او برگرفت

تم خدا کے [اِس] کام پر [اِتنا] تعجُّب مت کرو۔۔۔ [کہ] اُس نے جس شخص کو تھام لیا وہ گِرا نہیں۔

شاہنامۂ فردوسی کے کسی مُعتَمَد نُسخے میں مجھے یہ بیت نظر نہیں آئی۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اس حمدیہ بیت کا بھی ترجمہ کردیں۔
ترا خود خرد زان ما بیشتر
روان و گمانت به اندیشه تر
(فردوسی طوسی)
یہ حمدیہ بیت نہیں ہے، بلکہ داستان کے اندر سپہ سالار کو مُخاطَب کر کے کہی گئی تھی۔
ترجمہ: تم خود ہم سے بیشتر عقل رکھتے ہو، اور تمہاری جان و ذہن [ہم سے] زیادہ خوب فکر کرتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ز کم خوردن کسی را تب نگیرد
ز پُر خوردن به روزی صد بِمیرد

(نظامی گنجوی)
کم کھانے سے کسی کو تپ نہیں ہوتا، [لیکن] پُر ہو کر کھانے سے روزانہ صد افراد مرتے ہیں۔
× تپ = بُخار
 

حسان خان

لائبریرین
حمدیہ بیت:
ز فرمان و رایش کسی نگْذرد
پَیِ مور بی او زمین نسْپرد

(فردوسی طوسی)
کوئی شخص اُس کے فرمان و تدبیر سے تجاوز نہیں کرتا (نہیں کر سکتا)
چیونٹی کا پَیر اُس [کے حُکم] کے بغیر زمین طے نہیں کرتا (نہیں کر سکتا)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
لُطف ائدرسن گرچه سن اغیاره هر دم دۏستوم
روز و شب بیز فرقتین‌له زار و نالانېز هله

(صائب تبریزی)
اے دوست! اگرچہ تم اغیار پر ہر لمحہ لُطف کرتے ہو [لیکن] تمہاری فُرقت کے باعث روز و شب ہم ہنوز زار و نالاں ہیں۔

Lütf edərsən gərçi sən əğyarə hər dəm dostum
Ruzü şəb biz firqətinlə zarü nalanız hələ
صائب تبریزی کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کا منظوم فارسی ترجمہ:
گرچه هر دم لُطف و مِهرت بهرِ اغیار است و بس
روز و شب در فرقتِ تو زار و نالانیم ما

(حُسین محمدزاده صدیق)
اگرچہ تمہارا لُطف و محبّت ہر لمحہ صرف اغیار کے لیے ہے، [لیکن] تمہاری فُرقت میں روز و شب ہم زار و نالاں ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
یہودی فارسی شاعروں نے اپنی منظومات میں اسلامی اصطلاحیں بھی استعمال کی ہیں۔ یہودی شاعر عمرانی (وفات: تقریباً ۱۵۳۶ء) اپنی مثنوی 'فتح‌نامه' کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
جهان بود روشن از خورشیدِ انور
زهی صُنعِ خدا الله اکبر

(عمرانی)
جہان خورشیدِ انور سے روشن تھا۔۔۔ خُدا کی صنعت کے کیا کہنے! اللہ اکبر!
 

حسان خان

لائبریرین
پندرہویں/سولہویں صدی کے یہودی فارسی شاعر 'عِمرانی' نے اپنی مثنوی 'فتح‌نامه' کا آغاز اِن حمدیہ ابیات سے کیا ہے:
به نامِ آن که حیِّ لایزال است
صفاتِ ذاتِ پاکش بی‌زوال است
خداوندی که موجود است دایم
قدیم و حیّ و قیّوم است و قایم
خداوندی که ما را نام داده‌است
زبان را در فصاحت کام داده‌است
جهان‌بانی که جان بخشيد ما را
سر و چشم و زبان بخشيد ما را
کريمی کز کرم بِنْواخت ما را
ز ناگه از عدم برساخت ما را
به رحمت عقل با ما آشنا کرد
به راهِ راست ما را ره‌نما کرد

(عمرانی)
اُس [خدا] کے نام سے جو حیِّ لایزال ہے۔۔۔ اُس کی ذاتِ پاک کی صفات بے زوال ہیں۔۔۔ وہ خداوند کہ جو ہمیشہ موجود ہے، اور جو قدیم و حیّ و قیّوم و قائم ہے۔۔۔ وہ خداوند کہ جس نے ہم کو نام دیا ہے، اور زبان کو فصاحت سے بہرہ مند کیا ہے۔۔۔ وہ جہاں بان کہ جس نے ہم کو جان بخشی اور ہم کو سر و چشم و زبان بخشی۔۔۔ وہ کریم کہ جس نے از رُوئے کرم ہم کو نوازا اور ناگاہ عدم سے ہم کو خَلق کیا۔۔۔ اُس نے رحمت سے عقل کو ہمارے ساتھ آشنا کیا، اور [اُس کو] راہِ راست کی جانب ہمارا راہ نما بنایا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
یہودی فارسی شُعَراء اپنی شاعری میں عِبرانی الفاظ بھی استعمال کرتے تھے۔ یہودی فارسی شاعر عِمرانی (وفات: تقریباً ۱۵۳۶ء) اپنی مثنوی 'گنج‌نامه' کی ایک دُعائیہ بیت میں کہتے ہیں:
یا رب پَیِ این رسد گئولا
بر خسته‌دلان بُوَد رفوآ

(عمرانی)
یا رب! اِس کے بعد نِجات پہنچے، اور خستہ دل افراد کو درمان و تندرستی نصیب ہو!

عِبرانی زبان میں 'گئُولا' (גְאוּלָה) اور 'رفُوئا' (רְפוּאָה) بالترتیب 'نجات' اور 'درمان و دوا' کو کہتے ہیں۔ ذہن میں رہے کہ یہودی فارسی اُدَباء و شُعَراء عِبرانی رسم الخط میں فارسی لکھتے تھے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
یہودی فارسی شاعر 'عمرانی' اپنی مثنوی 'ساقی‌نامه' کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
صبح تا شام در خراباتم
شام تا صبح در مُناجاتم

(عمرانی)
میں صُبح سے شام تک خرابات (میخانے) میں رہتا ہوں، [اور] شام سے صُبح تک مُناجات میں رہتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
یہودی فارسی شاعر 'عمرانی' اپنی مثنوی 'ساقی‌نامه' کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
بِده ای ساقی آن مَیِ باقی
تا کنم عرضِ حالِ مُشتاقی

(عمرانی)
اے ساقی! وہ شرابِ جاودانی دو، تاکہ میں مُشتاقی کا حال عرض کروں۔
 

حسان خان

لائبریرین
شخصی که حساب پاک دارد
از مُدّعِیان چه باک دارد؟

(عمرانی)
جس شخص کا حساب پاک ہو، اُس کو مُدّعِیوں (دعویٰ کرنے والوں) سے کیا خوف ہو؟
 

حسان خان

لائبریرین
یہودی فارسی شاعر 'عمرانی' اپنی مثنوی 'ساقی‌نامه' کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
آفرینِ خدا بدان دل باد
که ز بندِ جهان بُوَد آزاد

(عمرانی)
اُس دل پر خدا کی آفرین ہو کہ جو قیدِ دُنیا سے آزاد ہو!
 

محمد وارث

لائبریرین
در پیشگاہِ کس نہ نشستیم زیر دست
بالا نشینِ مسندِ غم خانۂ خودیم


نُورالدین ظہوری ترشیزی

ہم (سفید پوش) کسی کے سامنے بھی سر جُھکا کر اور نیچے ہو کر نہیں بیٹھے بلکہ اپنے ہی غم خانہ کی مسند پر بالا نشین ہیں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
در پیشگاہِ کس نہ نشستیم زیر دست
بالا نشینِ مسندِ غم خانۂ خودیم


نُورالدین ظہوری ترشیزی

ہم (سفید پوش) کسی کے سامنے بھی سر جُھکا کر اور نیچے ہو کر نہیں بیٹھے بلکہ اپنے ہی غم خانہ کی مسند پر بالا نشین ہیں۔
خوب!!
 

علی صہیب

محفلین
36114251_174249476764370_4166406920397127680_n.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
بُرقع به رُخ افکنده بَرَد ناز به باغش
تا نَکهتِ گُل بیخته آید به دماغش

اُس کو [اُس کا] ناز چہرے پر بُرقع ڈالے باغ میں لے جاتا ہے تاکہ گُل کی خوشبو اُس کی ناک میں چَھن کر آئے۔

× لُغت نامۂ دہخُدا نے فرہنگِ آنندراج کے توسُّط سے نقل کیا ہے کہ یہ بیت 'حُسین خالص' کی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر آن کس که دارد هُش و رای و دین
پس از مرگ بر من کند آفرین

(فردوسی طوسی)
جو بھی شخص عقل و فکر و دین رکھتا ہے، وہ [میری] موت کے بعد مجھ پر آفرین کرے گا۔

'شاہنامہ' کے شاعر و مُؤلِّف حکیم ابوالقاسم فردوسی طوسی پر سلام ہو!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
یہودی فارسی شاعر عِمرانی اپنی مثنوی 'انتخابِ نخلستان' کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
کسی مردِ آسوده دان در جهان
که پیوسته خاموش دارد زبان

(عمرانی)
دُنیا میں مردِ آسودہ اُس شخص کو جانو کہ جو ہمیشہ زبان کو خاموش رکھتا ہو۔
 
Top