دردِ رسوایی نخواهد داشت درمان، ای طبیب!
خویش را رسوا مکن، ما را مرنجان، ای طبیب!
(محمد فضولی بغدادی)
اے طبیب! دردِ رُسوائی کا کوئی درمان و علاج نہ ہو گا۔۔۔ [لہٰذا،] اے طبیب!، خود کو رُسوا مت کرو، [اور] ہم کو رنجیدہ مت کرو۔ (یعنی ہمارے درد کے درمان کی کوشش تَرک کر دو، وگرنہ ناکام ہو کر رُسوا ہو جاؤ گے۔)