حسان خان
لائبریرین
مردُم جب شراب پیتے ہیں تو اُن کو نشئہ آتا ہے، لیکن دُرّانی پادشاہ «تیمور شاه دُرّانی» کے محبوب کا لب اِس قدر مستیآور ہے کہ اُس سے سُخن سُن کر خود شراب کو نشئہ چڑھ گیا ہے:
لبت چو کرد سُخن از صُراحی و مَی و جام
ز حَرفِ لعلِ لبت نشئه را شراب گرفت
(تیمور شاه دُرّانی)
[اے یار!] تمہارے لب نے جب صُراحی و مَے و جام کے بارے میں تکلُّم کیا تو تمہارے لعلِ لب کی گُفتار سے شراب نشئے میں آ گئی۔
لبت چو کرد سُخن از صُراحی و مَی و جام
ز حَرفِ لعلِ لبت نشئه را شراب گرفت
(تیمور شاه دُرّانی)
[اے یار!] تمہارے لب نے جب صُراحی و مَے و جام کے بارے میں تکلُّم کیا تو تمہارے لعلِ لب کی گُفتار سے شراب نشئے میں آ گئی۔