حسان خان
لائبریرین
فِقہِ اسلامی کے رُو سے مُسافر پر روزے کا وُجوب ساقِط ہے (بلکہ جعفری شیعی فِقہ میں تو لازم ہے کہ مُسافرت کے دوران روزہ نہ رکھا جائے)۔ نیز، عیدَین کے روز روزہ رکھنا بھی شریعتِ اسلامی میں حرام ہے۔۔۔ «کِشوَرِ کشمیر» کے ایک شاعر «میرزا داراب بیگ جویا کشمیری» کی ایک بیت دیکھیے جس میں اِن فِقہی مسائل کی مدد سے ایک شعری مضمون خَلق کیا گیا ہے:
نمیباشد ز مرگ اندیشهای پرهیزگاران را
سفر فیضِ صباحِ عید بخشد روزهداران را
(میرزا داراب بیگ جویا کشمیری)
پرہیزگاروں کو مَوت سے کوئی اندیشہ و خوف نہیں ہوتا، [کیونکہ] سفر روزہداروں کو صُبحِ عید کا فَیض بخشتا ہے۔ (یعنی سفر، عید کی مانند، اُن پر سے رنج و مشقّتِ روزہ کو ساقِط کر دیتا ہے، اِس لحاظ سے سفر بھی روزہداروں کے لیے ایک طرح کی عید ہے۔ اور چونکہ موت بھی ایک سفر ہے تو لہٰذا مُسافرانِ پرہیزگار کو موت سے کیا باک؟)
نمیباشد ز مرگ اندیشهای پرهیزگاران را
سفر فیضِ صباحِ عید بخشد روزهداران را
(میرزا داراب بیگ جویا کشمیری)
پرہیزگاروں کو مَوت سے کوئی اندیشہ و خوف نہیں ہوتا، [کیونکہ] سفر روزہداروں کو صُبحِ عید کا فَیض بخشتا ہے۔ (یعنی سفر، عید کی مانند، اُن پر سے رنج و مشقّتِ روزہ کو ساقِط کر دیتا ہے، اِس لحاظ سے سفر بھی روزہداروں کے لیے ایک طرح کی عید ہے۔ اور چونکہ موت بھی ایک سفر ہے تو لہٰذا مُسافرانِ پرہیزگار کو موت سے کیا باک؟)