یہ شعر دونوں طریقوں سے موجود ہے۔ گنجور نے اول الذکر شعر جبکہ لغت نامہ دہخدا نے موخر الذکر شعر کو درج کیا ہے۔شیخ سعدی کے اس شعر کا ترجمہ درکار ہے:
مرو با سر رشته بار دگر
مبادا که دیگر کند رشته سر
دوسری روایت:
مرو بر سر رشته بار دگر
مبادا که ناگه كشد رشته سر
پہلی اور دوسری روایت کے پہلے مصرع میں "سر رشتہ" کا مفہوم ٹھیک سے سمجھ نہیں آرہا۔ اسی طرح "مبادا کہ دیگر کند" کا مفہوم۔
از راہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ
حسان خان محمد وارث اریب آغا وغیرہ
"نہرو" کیا ہے؟ طرح یا طرف؟ ذرا وضاحت فرما دیں۔ شکریہیہ شعر دونوں طریقوں سے موجود ہے۔ گنجور نے اول الذکر شعر جبکہ لغت نامہ دہخدا نے موخر الذکر شعر کو درج کیا ہے۔
غلام عباس ماہو نے اس شعر کا ترجمہ یوں کیا ہے:
نہرو کی جڑ کی طرح پھر دوبارہ نہ جانا، ایسا نہ ہو کہ دوبارہ نہرو سر ابھارے.