منہاج علی
محفلین
غرقِ خون بود و نمیخفت ز حسرت فرهاد
خواندم افسانهی شیرین و بهخوابش کردم
(فرخی یزدی)
فرہاد خون میں غرق تھا اور حسرت (کی وجہ سے) سے سوتا نہیں تھا۔ میں نے شیریں کا افسانہ خوانا (پڑھا) اور اسے (فرہاد کو) سُلا دیا۔
’’افسانهی شیرین‘‘ کا مطلب ’’شیریں افسانہ‘‘ بھی ممکن ہے۔
بھئی یہ شعر پڑھ کر آج کی بیداریٔ شب کا حق ادا ہوگیا۔ بہت شکریہ جناب۔