همه کس را اگر دردی بوَد خواهد که گردد کم
به غیر از من که دردِ عشق هر دم بیش میخواهم
(سلمان ساوجی)
جس کسی کو بھی اگر کوئی درد ہو تو وہ چاہتا ہے کہ کم ہو جائے؛ بجز میرے کہ میں (اپنا) دردِ عشق ہر دم زیادہ چاہتا ہوں۔
عمریست تا نشستهام ای دوست بر درت!
نگذشت بر دلت که برین در چراست این؟
(سلمان ساوجی)
اے دوست! مجھے تمہارے در پر بیٹھے ہوئے اک عمر ہو گئی ہے؛ تمہارے دل میں (کبھی یہ بات) نہیں گذری کہ اس در پر یہ شخص کیوں ہے؟