در جوانی توبہ کردن شیوه پیغمبری
وقت پیری گرگ ظالم میشود پرہیزگار


جوانی میں توبہ کرنا پیغمبروں ہی کا شیوہ ہے
بڑہاپے میں تو ظالم بھیڑیا بھی پرہیزگار ہوجاتا ہے​
 

حسان خان

لائبریرین
ذوقی ندهد عشق گر از جانبِ عاشق
نبوَد گله‌ای وز طرفِ دوست عتابی
(عبدالرحمٰن جامی)

اگر عاشق کی جانب سے کوئی گلہ اور دوست کی طرف سے کوئی عتاب نہ ہو تو عشق ذرا لذت نہیں دیتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
گُل چہ می دانَد کہ سیرِ نکہتِ اُو تا کجاست
عاشقاں را از سرانجامِ دلِ شیدا مپرس


صائب تبریزی

پُھول کیا جانے کہ اُس کی خوشبو کہاں کہاں تک پہنچتی ہے، لہذا عاشقوں سے اُن کے دلِ شیدا کے سرانجام کے بارے میں کچھ مت پوچھ۔
 

بے الف اذان

محفلین
چو کحل بینش ما خاک آستان شماست
کجا رویم بفرما از این جناب کجا

حافظ

میری آنکھوں کا سُرمۂ نظر تو تیری چوکھٹ کی خاک ہے ، اب تو ہی بتا کہ میں تیری چوکھٹ کو چھوڑ کر جاؤں تو جاؤں کہاں۔
 

حسان خان

لائبریرین
مگو غیرِ من کیست مقصودِ تو
که بالله تویی ثُمَّ بالله تویی
(عبدالرحمٰن جامی)

مت کہو "میرے سوا تمہارا مطلوب کون ہے" کہ باللہ تم ہی ہو، ثُمَّ باللہ تم ہی ہو۔

در رهِ عشقِ تو جز محنت و غم نیست ولی
چه غم از محنتِ راه است چو همراه تویی
(عبدالرحمٰن جامی)

تمہارے عشق کی راہ میں بجز رنج و غم کچھ نہیں ہے لیکن رنجِ راہ کا کیا غم ہے جب ہمراہ تم ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
از دستِ غم تو، ای بتِ حور لقا
نه پای ز سر دانم و نه سر از پا
گفتم دل و دین ببازم، از غم برهم
این هر دو بباختیم و غم ماند به جا

(شیخ بهایی)
اے بتِ حور چہرہ، تمہارے غم کے ہاتھوں نہ میں پیر اور سر کے درمیان فرق کر پاتا ہوں اور نہ سر اور پیر کے درمیان۔ میں نے کہا کہ دل و دیں گنوا دیتا ہوں اور غم سے رہا ہو جاتا ہوں۔ ہم نے ان دونوں کو گنوا دیا اور (پھر بھی) غم باقی رہ گیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
فضلِ اُو چوں ما بسے را بے سبب بخشیدہ است
باعثِ آمرزشِ آمرزگارِ ما مپرس


نظیری نیشاپوری

اُس کے فضل نے ہم جیسے بہت سوں کو بے سبب ہی بخش دیا ہے، لہذا ہمارے بخشنے والے کی بخشش کی وجہ مت پوچھ۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
پیوسته دلم ز جورِ خویشان، ریش است
وین جور و جفای خلق، از حد بیش است
بیگانه به بیگانه، ندارد کاری
خویش است که در پیِ شکستِ خویش است

(شیخ بهایی)
میرا دل اپنوں کے ستم سے ہمیشہ زخمی ہے؛ اور لوگوں کا یہ جور و جفا حد سے زیادہ ہے؛ بیگانے کو بیگانے سے کوئی کام نہیں ہوتا؛ یہ اپنا ہے جو (کسی) اپنے کے نقصان کے در پے رہتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
باز آ که در فراقِ تو چشمِ امیدوار
چون گوشِ روزه دار بر الله اکبرست

(سعدی شیرازی)
واپس آ جاؤ کہ تمہارے فراق میں (میری) امیدوار آنکھ کی کیفیت وہی ہے جو صدائے اللہ اکبر کا انتظار کرنے والے روزہ دار کے کان کی ہوتی ہے۔
اس سلسلے میں ایک جگہ پڑھا تھا کہ چونکہ شیراز کی ایک ورودی گذرگاہ کا نام بھی قدیم الایام سے 'تنگِ اللہ اکبر' ہے، لہٰذا یہ شعر زیادہ پُرمعنی ہو جاتا ہے اور یہ مطلب بھی اس سے اخذ کیا جا سکتا ہے: کہ واپس آ جاؤ کہ تمہارے فراق میں میری چشم ہائے منتظر اُسی بے قراری سے 'اللہ اکبر' کو تک رہی ہیں، جس طرح کسی روزہ دار کے کان صدائے 'اللہ اکبر' کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
نیکیِ ما اندک و زشتیِ ما بسیار لیک
پیشِ احسانَت چہ سنجد اندک و بسیارِ ما


اہلی شیرازی

ہماری نیکیاں کم ہیں اور برائیاں بہت سی لیکن اے خدا تیرے احسانوں کے سامنے ہمارا کم اور زیادہ کیا تُلے کہ انکی حیثیت ہی کیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
هر روز دلم در غمِ تو زارتر است
وز من دلِ بی‌رحمِ تو بی‌زارتر است
بگذاشتی‌ام، غمِ تو نگذاشت مرا
حقا که غمت از تو وفادارتر است

(مولانا جلال‌الدین بلخی رومی)

ہر روز میرا دل تمہارے غم میں مزید زار ہے؛ اور [ہر روز] تمہارا بے رحم دل مجھ سے مزید بیزار ہے؛ تم نے مجھے ترک کر دیا، [لیکن] تمہارے غم نے مجھے ترک نہیں کیا؛ حقّا کہ تمہارا غم تم سے زیادہ وفادار ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اندازہ دانِ حوصلہٴ ہر کسیست دوست
با دیگراں بہ لطف و بہ ما در عتاب بود


علامہ شبلی نعمانی

دوست ہر کسی کے حوصلے کا اندازہ دان ہے یہی وجہ ہے کہ دوسروں پر ( اُن کے کم حوصلے کی وجہ سے) اُس کی لطف و عنایات تھیں اور ہمارے ساتھ وہ عتاب میں تھا۔
 
از راہِ کرم شعر نمبر 2، 3، 4 اور 6 کا ترجمہ کریں
باز آمدی اے جان من جانہا فدائے جان تو!
جان من و صد ہمچو من قربان تو قربان تو!
من کز سرِ آزادگی از چرخ سر پيچيده ام!
دارم کنوں در بندگی سر بر خطِ فرمان تو!
آشفتہ ہمچوں موئے تو کار من و سامان من!
سست است همچوں بخت من عہد تو و پيمان تو!
مگذار از پا اوفتم اے دوست دستم را بگير!
روئے من و درگاه تو دست من و دامان تو!
گفتی که جانان کہ ام؟جانان من جانان من!
گفتی که حيران کہ ای؟حيران تو حيران تو!
امشب اگر مرغ سحر خواند سرود ميخوانمش!
چوں بارہا بربست لب او در شب ہجران تو!
با بوسہْ از آن دو لب اکرام را اتمام کن
هر چند باشد پارسا شرمندۀ احسان تو
(عبدالرحمان پارسا تویسرکانی)

مرحوم احمد ظاہر نے اس شاعری کو انتہائی خوبصورت انداز میں گایا ہے، جو کہ اس لنک پر سنا جاسکتا ہے:
http://playit.pk/watch?v=Ajc6QwY_Cbs
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
از راہِ کرم شعر نمبر 2، 3، 4 اور 6 کا ترجمہ کریں
میں نے اپنی فہم اور استطاعت کے مطابق ان چار اشعار کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ دیکھ لیجیے:

من کز سرِ آزادگی از چرخ سر پیچیده‌ام
دارم کنون در بندگی سر بر خطِ فرمانِ تو

میں، کہ اپنی آزادہ روی کے سبب چرخ (تک) سے سرکشی کر چکا ہوں، نے اب تمہارے فرمان کے سامنے اپنا سر بندگی میں رکھا ہوا ہے۔

آشفته همچون موی تو کارِ من و سامانِ من
سست است همچون بختِ من عهدِ تو و پیمانِ تو

تمہاری زلفوں کی طرح میرے کام اور اسباب آشفتہ ہیں؛ (جبکہ) میرے بخت کی طرح تمہارا عہد اور تمہارا پیمان ضعیف و بے ثبات ہے۔

مگذار از پا اوفتم، ای دوست دستم را بگیر
روی من و درگاهِ تو، دستِ من و دامانِ تو!

اے دوست! مجھے گرنے مت دو اور میرا ہاتھ تھام لو؛ (کاش) میرا چہرہ ہو اور تمہاری درگاہ ہو، میرا ہاتھ ہو اور تمہارا دامن ہو!

امشب اگر مرغِ سحر خواند سرود، می‌خوانمش
چون بارها بربست لب او در شبِ هجرانِ تو

اگر آج شب مرغِ سحر آواز خوانی کرے گا تو میں (سرزنش کی نیت سے) اُسے صدا دے کر بلا لوں گا کیونکہ اُس نے تمہارے ہجر کی شبوں میں بارہا اپنے لب بند رکھے ہیں۔ (یعنی شاعر شب ہائے ہجر کی طولانی اور شبِ وصل کی زود گذری کے لیے مرغِ سحر کا شاکی ہے۔)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ای کمان‌دار مرو از برِ من همچون تیر
که ز دوریِ تو خم همچو کمان خواهم گشت

(محمد اعظم‌الدین سلطان)
اے کمان دار [محبوب]! میرے پہلو سے تیر کی طرح مت رخصت ہو کہ تمہاری دوری سے میں کمان کی طرح خم ہو جاؤں گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
پیرم و در سر هوای آتشین‌رویان هنوز
اخگرِ سوزان تهِ خاکسترم پنهان هنوز

(محمد اعظم‌الدین سلطان)
(اگرچہ) میں بوڑھا ہوں، تاہم (میرے) سر میں ابھی تک آتشیں رُویوں کی آرزو (موجود) ہے؛ میری خاکستر کی تہ میں ابھی تک جلتی ہوئی چنگاری پنہاں ہے۔

سلطان فتح علی خان ٹیپو کے فرزند زادے محمد اعظم الدین سلطان کا فارسی دیوان پڑھیے:
دیوانِ سلطان
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سعی بهرِ راحتِ همسایگان کردن خوش است
بشنود گوش از برای خوابِ چشم افسانه‌ها
(غنی کشمیری)

ہمسایوں کی راحت کے لیے کوشش کرنا نیک بات ہے؛ (اسی لیے) کان آنکھ کی نیند کی خاطر افسانے سنتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شوَد سالک ز بندِ خود رہا آہستہ آہستہ
روَد از دست چوں رنگِ حنا آہستہ آہستہ


واقف لاہوری

سالک آہستہ آہستہ ہی اپنی انا کی قید سے رہا ہوتا ہے، جیسے حنا کا رنگ آہستہ آہستہ ہی ہاتھ سے جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر جور و بی‌مرادی و درویشی و هلاک
آن را که صبر نیست محبت نه کارِ اوست

(سعدی شیرازی)
جسے ظلم، نامرادی، تہی دستی اور ہلاکت پر صبر نہیں ہے، محبت اُس کا کام نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مُردن و خاکے شدن بہتر کہ بے تو زیستن
سوختن خوشتر بسے کز روئے تو گردم جدا


شیخ فخر الدین عراقی

مر جانا اور خاک ہو جانا تیرے بغیر جینے سے بہتر ہے اور جل جانا اِس سے بہت ہی خوشتر ہے کہ میں تیرے چہرے سے جدا ہو جاؤں۔
 
Top