سید عاطف علی

لائبریرین
اس کلام کا بھی اردو ترجمہ ابھی تک رہتا ہے ۔
ڈاکٹر صاحب کے یہ معروف ابیات مناجات کےہیں ۔
تو دونوں عالم سے مستغنی ہے۔میرے عذرروز محشر قبول کرلینا۔(یعنی میرا نامہ ءاعمال نہ دیکھ اور در گزر کر)۔
اور اگر ضرور دیکھنا ہی ہو تو نگاہ مصظفی سے پوشیدہ رکھ لینا۔
 
کریما بہ بخشائے حال ما کہ ہستیم اسیر کمند ہو۔۔۔۔۔
اے کریم (اللہ) ہمارے حال پر کرم کر، بخش دے کہ ہم تو حرص و ہوس اور خود غرضی کی ڈوریوں میں بندھے ہوئے ہیں۔۔۔
شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جی محترم ( حرص و ہوا) لکھنا تھا ترجمے میں۔۔۔۔
لبید بھیا ! ترجمہ تو بھلا ہے البتہ اوریجنل میں "ہوا" ضروری معلوم ہوا سو املاء کی طرف اشارہ مقصود تھا تاکہ متعلمین اورقارئین تک صحت اور آب و تاب کے ساتھ یہ جواہر و الماس پہنچ پائیں۔اور شاعری کی خوبصورتی بھی متاثر نہ ہو۔
 
لبید بھیا ! ترجمہ تو بھلا ہے البتہ اوریجنل میں "ہوا" ضروری معلوم ہوا سو املاء کی طرف اشارہ مقصود تھا تاکہ متعلمین اورقارئین تک صحت اور آب و تاب کے ساتھ یہ جواہر و الماس پہنچ پائیں۔اور شاعری کی خوبصورتی بھی متاثر نہ ہو۔
باکمال آدمی ہیں آپ ۔۔۔۔ایسے ہی تو نہیں کہا گیا۔۔۔اِنّ منَ البیانِ لسحرًا۔۔۔اللہ آپکے علم و عمل میں برکت دے آمین۔۔۔الفاظ بھی خوب ہیں اور انکو ترتیب بھی بڑی خوبصورتی سے دیا گیا ہے ۔۔۔خوش رہیں ۔۔آباد رہیں۔۔
 
صفِ رنگِ لالہ بہم شکن مئے جام گل بہ زمیں فگن
بہ بہار دامن ناز زن ز حنای دست نگار ما

عبد القادر بیدل عظیم آبادی
بہ بی آرامی است آسائیش ذوق طلب بیدل
خوش آں رہرو کہ خار پای خود فہمید منزل را

اس مفید دھاگے میں ۔ ۔ ۔ ۔
یہ اشعار بھی اردو ترجمہ سے محروم ہیں ابھی تک
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم

دو شعر ایک موضوع پر دو مختلف شعرا سے:

1- چُو رَسی بِہ طور سینا اَرِنِی نَگُفتِہ بُگذَر
کہ نَیَرزَد این تَمَنّا بہ جواب لَن تَرانی

2- چو رسی بہ طور سینا ارنی نگفتہ مَگذر
کہ خوش است از او جوابی چہ تَرا چہ لن ترانی

ارنی طلب نُمایم بہ مزار طور سینا
چو کلیم برنگردم بہ جواب لن ترانی


1- جب (حضرت موسی( کی طرح طور پر خدا سے ہم کلام ہونا تو اس کو دیکھنے کی خواہش نہ کرنا۔
کیونکہ جواب نفی سن کر مایوسی ہوگی۔

2 جب (حضرت موسی( کی طرح طور پر خدا سے ہم کلام ہونا تو اس کو دیکھنے کی خواہش ضرور کرنا۔
کیونکہ محبوب سے جواب ملنے ہی میں مزا ہے، چاہے ہاں ہو یا نا۔

لیکن اگر میں طور پر گیا تو خواہش دید کروں گا
اور لن ترانی ( کبھی مجھے نہیں دیکھو گے( کے جواب پر قناعت نہ کروں گا، اور اس کو دیکھے بغیر نہ لوٹوں گا۔

مجھے تو دوسرا زیادہ پسند آیا، آپ کو کونسا؟
مجھے تو تینوں اشعار پسند آئے ہیں اپنی اپنی کیفیت کا اندازِ بیاں ہے اور کمال است ۔آپ کے اعلی انتخاب پہ ڈھیر ساری داد اور ڈھیروں دعائیں ۔
 

حسان خان

لائبریرین
بہ بی آرامی است آسائیش ذوق طلب بیدل
خوش آں رہرو کہ خار پای خود فہمید منزل را
به بی‌آرامی است آسایشِ ذوقِ طلب بیدل
خوش آن ره‌رَو که خارِ پایِ خود فهمید منزل را
(بیدل دهلوی)

اے بیدل! ذوقِ طلب کی آسائش بے آرامی سے ہے؛ خوشا وہ راہ رَو جس نے منزل کو اپنے پاؤں کا خار سمجھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هلاکِ نغمهٔ تُرکانِ پارسی‌گویم
که پادشاهِ غزل، صائب است و تبریزی‌ست
(محمد قهرَمان)
میں فارسی گو تُرکوں کے نغمے کا مشتاق و شیفتہ ہوں کیونکہ پادشاہِ غزل صائب ہے اور [وہ] تبریزی ہے۔
× اِس بیت میں لفظِ 'ہلاک' اپنے ایرانی گفتاری فارسی معنی میں استعمال ہوا ہے۔
× شہرِ تبریز کے مردُم تُرک ہیں۔
 
آخری تدوین:
رباعی
مردان خدا ز خاکدان دگرند
مرغان هوا ز آشیان دگرند
منگر تو ازین چشم بدیشان کایشان
فارغ ز دو کون و در مکان دگرند


(ابوسعید ابوالخیر)

ترجمہ و تشریح :-
مولا کریم کے مقبول بندے (مردان طالب مولا) کسی دوسری دنیا کے رہنے والے ہیں۔ انکی پیدائش و رہائش کسی اور دنیا سے ہے۔ یہ ہوا پر اڑنے والے مرغان عام کی طرح اپنا آشیاں نہیں رکھتے بلکہ یہ لامکاں کےرہنے والے ہیں۔ تو اس ظاہری آنکھ سےان کو دیکھ کے ان کا منکر ہوتا ہے اور ان کی بزرگی، برگذیدگی اور اعلی ہستی سے انکار کرتا ہے مگر وہ تو ہر دوجہاں سے لاپرواہ اور فارغ ہیں اور کسی اور ہی جہاں کے رہنے والے ہیں۔ (صوفیاء اس رباعی کو بطور ورد برائے ملاقات درویش بھی بتاتے ہیں۔)

(محمد صادق قصوری)
 

حسان خان

لائبریرین
(دوبیتی)
به ایمایی تو ایمانم گرفتی،
گلی دادی، گلستانم گرفتی.
بسوزد ریشهٔ جانِ جوانت،
که 'جانم' گفتی و جانم گرفتی.
(لایق شیرعلی)

تم نے ایک اشارے سے میرا ایمان لے لیا؛ تم نے ایک گُل دیا اور میرا گلستان لے لیا؛ تمہاری جانِ جواں کی بیخ (جڑ) جل جائے کہ تم نے 'میری جان' کہا اور میری جان لے لی۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
آدمیت ۔احترام ِآدمی
باخبرشو از مقام آدمی

انسانیت (دراصل) انسان کے احترام( ہی کا ایک نام) ہے۔
(سو اے انسان) انسانیت کے مقام سے(خوب)آگاہ ہو جا۔
 
بر زمینی که نشانِ کفِ پایِ تو بود
سالها سجدهِ صاحب نظران خواهد بود
(حافظ شیرازی)
جس زمین پر تیرا نقشِ قدم ہوگا، وہ سالوں صاحبِ نظر لوگوں کی سجدہ گاہ رہے گی۔

مترجم:قاضی سجاد حسین
 
رباعی

یا رب سبب حیات حیوان بفرست
وز خوان کرم نعمت الوان بفرست
از بهر لب تشنهٔ طفلان نبات
از سینهٔ ابر شیر باران بفرست


(ابو سعید ابو الخیر)

اے میرے رب! حیوانی زندگی کا سبب (پانی) نازل فرما اور اپنے خوانِ کرم سے رنگا رنگ کی نعمت عطا فرما، طفلان نبات یعنی چھوٹی چھوٹی سبزیوں اورپودوں کے پیاسے ہونٹوں کے لئے بادل کے سینے سے شیر باراں (برستا دودھ) یعنی میٹھا پانی برسا۔
(دعا برائے نزولِ باراں)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ز جنگِ عقل و دل و چشم در بلا ماندم
که هر کدام عدویِ جدا-جدای من است
(لایق شیرعلی)

میں عقل و دل و چشم کی جنگ سے بلا میں [مبتلا] رہ گیا ہوں؛ کیونکہ [اِن میں سے] ہر ایک میرا جدا جدا دشمن ہے۔
 
Top