اکمل زیدی
محفلین
صحیح ۔۔ یعنی خیالات بدل سکتے ہیں مگر سوچ پختہ ہوتی ہے ؟درست ہے۔ سائنس کی رو سے سوچنے کے عمل کو خیال کہا جاتا ہے
صحیح ۔۔ یعنی خیالات بدل سکتے ہیں مگر سوچ پختہ ہوتی ہے ؟درست ہے۔ سائنس کی رو سے سوچنے کے عمل کو خیال کہا جاتا ہے
شاعروں سے شاید کوئی بیر ہے آپ کا، آپ کو اچھی طرح علم ہے کہ یہ مصرع ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ آپ اپنی نوجوانی میں یہ غزل بھی سماعت فرماتے رہے ہونگے جو ذہن نے فَٹ سے نکال کر حاضر کر دیا لیکن نہ جانے کن بڑے بوڑھے کا نام لگا دیا آپ نے۔بڑے بوڑھے کہہ گئے ہیں:
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
چلو جی گل ہی مک گئی ۔ ۔ ۔ بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا ۔ ۔ ۔ جو چیرا تو۔ ۔ ۔ ۔باقی اوپر شاہد صاحب نے تفصیل دی ہوئی ہے۔ ۔ ۔سائنسدانوں کے مطابق انسانی دماغ کائنات کی پیچیدہ ترین شے ہے۔ دل تو اسکے مقابلے میں ایک معمولی سا پمپ ہے جو شریانوں میں کلیسٹرول، فیٹ اور دیگر کچرہ جم جانے پر کمزور و ناکارہ ہو جاتا ہے۔ اسکے مقابلہ میں انسانی دماغ بلڈ برین بیریئر اور دیگر قدرتی حفاظتی تدابیر کی وجہ سے محفوظ رہتا ہے۔ اسکی قوت اور اہمیت کا اندازہ صرف اس بات سے لگا لیں کہ حرکت قلب بند ہو جانے کے بعد بھی دماغ کئی کئی منٹ تک زندہ رہتا ہے۔ یعنی انسان کے پاس شعور ہوتا ہے بیشک وہ جسمانی طور پر مر چکے ہوں
وارث بھائی آپ نے ابھی تک حصہ نہیں ڈالا۔ ۔ ۔۔شاعروں سے شاید کوئی بیر ہے آپ کا، آپ کو اچھی طرح علم ہے کہ یہ مصرع ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ آپ اپنی نوجوانی میں یہ غزل بھی سماعت فرماتے رہے ہونگے جو ذہن نے فَٹ سے نکال کر حاضر کر دیا لیکن نہ جانے کن بڑے بوڑھے کا نام لگا دیا آپ نے۔
اگر مترادف ہیں تو پھر ان میں جنگ کیوں رہتی ہے ۔ ۔۔ دل و دماغ میں۔ ۔ یعنی ایک دوسرے سے مباحثے کی حالت میں کیوںرہتے ہیں ؟ارے بھیا! خیالات سوچ کے تابع ہوتے ہیں اور ہماری سوچ مختلف طرح کے خیالات اور تجربات وغیرہ کے نتیجے میں وجود میں آتی ہے۔ ہم روزمرہ محاورے میں یہ تراکیب ادل بدل کر کے بولتے ہیں اس لیے ایک لحاظ سے ان میں کوئی بڑا فرق نہیں ہے اور انہیں باہم مترادف تصور کیا جا سکتا ہے۔
زیدی صاحب میں ایسے "موضوعی" معاملات سے دُور رہنا ہی بہتر سمجھتا ہوں۔ کیونکہ ایسے معاملات میں میرا دماغ کچھ اور کہتا ہے اور میرا دل کچھ اور!وارث بھائی آپ نے ابھی تک حصہ نہیں ڈالا۔ ۔ ۔۔
چلیں جی اچھا ہے ۔ ۔ ۔ بڑی ہوشیاری سے آپ نے حصہ ڈال ہی دیا۔ ۔ ۔ تضاد بیان کرکے ۔ ۔ ۔زیدی صاحب میں ایسے "موضوعی" معاملات سے دُور رہنا ہی بہتر سمجھتا ہوں۔ کیونکہ ایسے معاملات میں میرا دماغ کچھ اور کہتا ہے اور میرا دل کچھ اور!
صحیح ۔۔ یعنی خیالات بدل سکتے ہیں مگر سوچ پختہ ہوتی ہے ؟
یہاں پر ایسی کوئی ریٹنگ نہیں ہے جس میں آدھا متفق آدھا غیر متفق ہو شروع کی بات آپ کی صحیح ہے مگر مثال میں آپ پھسل گئےاس میں کیا شک ہے؟ ہم کم عمر بچوں کو اور ان بڑوں کو جو بچوں جیسی سوچ رہتے ہیں اکثر سوچ میں ناپختگی کا طعنہ اسی لئے دیتے ہیں۔ کیونکہ خیالات بدلے جا سکتے ہیں۔ سوچ پختہ ہوتی ہے۔
مثال: اگر آپ طبعی طور پر منطق، لاجک، فلسفہ و سائنس وغیرہ کے گرویدہ ہیں تو آپکے ذہن میں بھوت پریت اور دیگر غیرمرئی خیالات نہیں آ سکتے۔ اسکے برعکس سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق و تدبر سچ تسلیم کرنے والی سوچ بڑی آسانی سے ان چیزوں میں پھنس جاتے ہیں۔ یہ غیر پختہ سوچ کی علامت ہے۔
شاعروں سے شاید کوئی بیر ہے آپ کا۔
اور آپ نے اپنے ماضی، حال اور مستقبل کے عین مطابق املا کی غلطی دہرائی ہے!
کیا آپ ان کے ماضی سے واقف ہیں؟؟؟اور آپ نے اپنے ماضی، حال اور مستقبل کے عین مطابق املا کی غلطی دہرائی ہے!
درست ہے۔ سائنس کی رو سے سوچنے کے عمل کو خیال کہا جاتا ہے
رہندے نیئں تسی وڈے سائنسدان۔۔ ویسے آپ کے مطابق دل و دماغ ہارڈ ڈسک اور ریم وغیرہ ہیں۔۔ تو آپ نے اسے کمپیوٹر بنا دیا۔۔ اینڈ کمپیوٹرز آر سٹوپڈ۔۔ایک بار پڑھا تھا۔۔صحیح پہنچے ہیں۔ دماغ آپکی مکمل ہارڈ ڈسک اور سی پی یو ہے۔ جبکہ دل یعنی ریم یہ طے کرتا ہے کہ ایک وقت میں کتنے احساسات، جذبات، خیالات وغیرہ ہینڈل کئے جا سکتے ہیں۔ اسی لئے حد سے زیادہ دماغی دباؤ پر یہ اکثر قیں ہو جاتا ہے۔
اینڈ ہو از ورکنگ آن اٹ ۔ ۔ ۔؟اینڈ کمپیوٹرز آر سٹوپڈ
غلط لکھا ہے، فون تبدیل کریں!فون کے کی بورڈ میں یہ ایسے ہی لکھا ہے: “شائد”
سارے محفلین واقف ہیں، میں اکیلا تو نہیں! کیا آپ واقف نہیں ہیں؟کیا آپ ان کے ماضی سے واقف ہیں؟؟؟
کیا تجاہل ’’عارفانہ‘‘ میں لذت ’’کریمانہ‘‘ نہیں ہوتی؟؟؟سارے محفلین واقف ہیں، میں اکیلا تو نہیں! کیا آپ واقف نہیں ہیں؟