الٹے سیدھے گرے پڑے ہیں پیڑ
رات طوفان سے لڑے ہیں پیڑ
کون آیا تھا کس سے بات ہوئی
آنسوؤں کی طرح جھڑے ہیں پیڑ
باغباں ہو گئے لکڑہارے
حال پوچھا تو رو پڑے ہیں پیڑ
کیا خبر انتظار ہے کس کا
سال ہا سال سے کھڑے ہیں پیڑ
جس جگہ ہیں نہ ٹس سے مس ہوں گے
کون سی بات پر اڑے ہیں پیڑ
کونپلیں پھول پتیاں دیکھو
کون کہتا ہے یہ کڑے ہیں پیڑ
جیت کر کون اس زمیں کو گیا
پرچموں کی طرح گڑے ہیں پیڑ
اپنی دنیا کے لوگ لگتے ہیں
کچھ ہیں چھوٹے تو کچھ بڑے ہیں پیڑ
عمر بھر راستوں پہ رہتے ہیں
شاعری پر سبھی پڑے ہیں پیڑ
موت تک دوستی نبھاتے ہیں
آدمی سے بہت بڑے ہیں پیڑ