پتھر کی طرح اگر میں چپ رہوں
تو یہ نہ سمجھ کہ میری ہستی
بیگانہ ء شعلہ ِ وفا ہے
تحقیر سے یوں نہ دیکھ مجھ کو
اے سنگ تراش!تیرا تیشہ
ممکن ہے کہ ضرب ِ اولیں سے
پہچان سکے کہ میرے دل میں
جو آگ تیرے لیئے دبی ہے
وہ آگ ہی میری زندگی ہے
چاہت نے تیری مجھ کو کچھ اس طرح سے گھیرا
دن کو ہیں تیرے چرچے راتوں کو خواب تیرا
تم ہو جہاں وہیں پر رہتا ہے دل بھی میرا
بس اِک خیال تیرا کیا شام کیا سویرا