دل کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
گرفتہِ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
خدا کرئے کوئی تیرے سوا نہ پہچانے
(ناصر کاظمی)
 

عیشل

محفلین
تم لاکھ چھپاؤ سینے میں احساس ہماری چاہت کا
دل جب بھی تمہارا دھڑکا ہے آواز یہاں تک آئی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
نیند سے بھی سکوں نہیں ہوتا
آنکھ سوئی ہے دل نہیں سوتا

عمر گزری اسی کشاکش میں
یوں نہ ہوتا ‘عدم‘ تو یوں ہوتا
 

نوید صادق

محفلین
یا رب! یہ دل ہے یا کوئی مہماں سرائے ہے
غم رہ گیا کبھو، کبھو آرام رہ گیا

شاعر: خواجہ میر درد
 

جیہ

لائبریرین
دل میں ذوقِ وصل و یادِ یار تک باقی نہیں
آگ اس گھر میں لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا
(غالب)
 

نوید صادق

محفلین
دل کا اجڑنا سہل سہی، بسنا سہل نہیں ظالم
بستی بسنا کھیل نہیں، بستے بستے بستی ہے

شاعر: فانی بدایونی
 

عمر سیف

محفلین
بہت خوب نوید۔

آنکھیں کھلی رہیں گی تو منظر بھی آئیں گے
زندہ ہے دل تو اور ستمگر بھی آئیں گے
 

حجاب

محفلین
وہ خواب تھا بکھر گیا ،خیال تھا ملا نہیں
مگر یہ دل کو کیا ہوا یہ کیوں بجھا پتہ نہیں
ہر ایک دن اداس دن تمام شب اداسیاں
کسی سے کیا بچھڑ گئے کہ جیسے کچھ بچا نہیں۔
 

عمر سیف

محفلین
یہ بھی اے دل اک فریبِ وعدہ فروا نہ ہو
روز سُنتا ہُوں کہ کوئی محشر بپا ہونے کو ہے
 

عمر سیف

محفلین
ہر اہلِ دل کی زباں پہ یکساں فسانۂِ زندگی نہیں ہے
کسی سے انجام سُن رہا ہوں میں ، کسی سے آغاز سن رہا ہوں
 

عمر سیف

محفلین
مرے ساقیا ، مجھے بھُول جا
مرے دلرُبا ، مجھے بھُول جا
نہ وہ دورِ عیش و خوشی رہا
نہ وہ ربطِ و ضبط دلی رہا
 
Top