گاہے گاہے اسے پڑھا کیجے دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں
شمشاد لائبریرین جون 7، 2007 #522 سینے میں دِل کی آہٹ، جیسے کوئی جاسوس چلے ہر سائے کا پیچھا کرنا، عادت ہے ہر جائی کی (گلزار)
شمشاد لائبریرین جون 7، 2007 #523 سارہ خان نے کہا: گاہے گاہے اسے پڑھا کیجے دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ آپ گاہے گاہے کہتی ہیں، میں تو اکثر پڑھتا ہوں۔
سارہ خان نے کہا: گاہے گاہے اسے پڑھا کیجے دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ آپ گاہے گاہے کہتی ہیں، میں تو اکثر پڑھتا ہوں۔
شمشاد لائبریرین جون 7، 2007 #525 بہت سے زخم کھائے دل نے آخرطے کیا ہے تمھارے شہر میں اپنا گزارا ہی نہیں ہے (نوشی گیلانی)
شمشاد لائبریرین جون 7، 2007 #527 ہر جان نثار یاد دہانی میں منہمک نیکی کا ہر حساب دلِ دوستاں میں ہے (پروین شاکر)
سارہ خان محفلین جون 8، 2007 #528 دل ان کو ڈھونڈھتا ہے، ہم دل کو ڈھونڈتے ہیں بچھڑے ہوئے مسافر منزل کو ڈھونڈھتے ہیں
شمشاد لائبریرین جون 8، 2007 #529 آئیے چراغِ دل آج ہی جلائیں ہم کیسی کل ہوا چلے کوئی جانتا نہیں (شمیم کرھانی)
عمر سیف محفلین جون 8، 2007 #530 لو ! میں آنکھیں بند کئے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو دل تو جانے کیا کہتا ہے ، لیکن دل کا کہنا کیا !
شمشاد لائبریرین جون 8، 2007 #531 فاصلہ تو ہے مگر کوئی فاصلہ نہیں مجھ سے تم جدا سہی دل سے تو جدا نہیں (شبنم کرھانی)
عمر سیف محفلین جون 9، 2007 #532 وہ دل میں تبسم کی کرن گھولنے والا روٹھے تو رُتوں کو بھی سنورنے نہیں دیتا
شمشاد لائبریرین جون 9، 2007 #533 جانے کون سی دُھن میں تیرے شہر میں آنکلے ہیں دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا (نوشی گیلانی)
عمر سیف محفلین جون 9، 2007 #534 اتنی مضبوطی سے دروازے دل کے بند کیے دل میں اترے گی نہ کوئی ذات تیری ذات کے بعد
شمشاد لائبریرین جون 9، 2007 #535 دِل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں (گلزار)
ظ ظفری لائبریرین جون 9، 2007 #536 آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اُتر جائے گا وقت کا کیا ہے گذرتا ہے ، گذر جائے گا
شمشاد لائبریرین جون 9، 2007 #537 شہد جینے کا مِلا کرتا ہے تھوڑا تھوڑا جانے والوں کیلئے دِل نہیں تھوڑا کرتے (گلزار)
ظ ظفری لائبریرین جون 10، 2007 #538 دل جس کی جدائی پہ دھڑکتا ہے سرِ شام وہ عام سا چہرہ ہے پری ذاد نہیں ہے
شمشاد لائبریرین جون 10، 2007 #539 دِل ڈھونڈتا ہے دِل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فُرصت کے رات دن جاڑوں کی نرم دھوپ اور آنگن میں لیٹ کر آنکھوں پہ کھینچ کر ترے آنچل کے سائے کو اوندھے پڑے رہیں، کبھی کروٹ لئے ہوئے یا گرمیوں کی رات کو پُروائی جب چلے بستر پہ لیٹے دیر تلک جاگتے رہیں تاروں کو دیکھتے رہیں چھت پر پڑے ہوئے برفیلے موسموں کی کسی سرد رات میں جاکر اسی پہاڑ کے پہلو میں بیٹھ کر وادی میں گونجتی ہوئی خاموشیاں سنیں دِل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فُرصت کے رات دن (گلزار)
دِل ڈھونڈتا ہے دِل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فُرصت کے رات دن جاڑوں کی نرم دھوپ اور آنگن میں لیٹ کر آنکھوں پہ کھینچ کر ترے آنچل کے سائے کو اوندھے پڑے رہیں، کبھی کروٹ لئے ہوئے یا گرمیوں کی رات کو پُروائی جب چلے بستر پہ لیٹے دیر تلک جاگتے رہیں تاروں کو دیکھتے رہیں چھت پر پڑے ہوئے برفیلے موسموں کی کسی سرد رات میں جاکر اسی پہاڑ کے پہلو میں بیٹھ کر وادی میں گونجتی ہوئی خاموشیاں سنیں دِل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فُرصت کے رات دن (گلزار)
عمر سیف محفلین جون 11، 2007 #540 اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گذری ہو گی نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے