دل کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
سینے میں دِل کی آہٹ، جیسے کوئی جاسوس چلے
ہر سائے کا پیچھا کرنا، عادت ہے ہر جائی کی
(گلزار)
 

شمشاد

لائبریرین
بہت سے زخم کھائے دل نے آخرطے کیا ہے
تمھارے شہر میں اپنا گزارا ہی نہیں ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہر جان نثار یاد دہانی میں منہمک
نیکی کا ہر حساب دلِ دوستاں میں ہے
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
آئیے چراغِ دل آج ہی جلائیں ہم
کیسی کل ہوا چلے کوئی جانتا نہیں
(شمیم کرھانی)
 

عمر سیف

محفلین
لو ! میں آنکھیں بند کئے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو
دل تو جانے کیا کہتا ہے ، لیکن دل کا کہنا کیا !
 

شمشاد

لائبریرین
فاصلہ تو ہے مگر کوئی فاصلہ نہیں
مجھ سے تم جدا سہی دل سے تو جدا نہیں
(شبنم کرھانی)
 

شمشاد

لائبریرین
جانے کون سی دُھن میں تیرے شہر میں آنکلے ہیں
دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا
(نوشی گیلانی)
 

عمر سیف

محفلین
اتنی مضبوطی سے دروازے دل کے بند کیے
دل میں اترے گی نہ کوئی ذات تیری ذات کے بعد
 

شمشاد

لائبریرین
دِل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے
کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں
(گلزار)
 

ظفری

لائبریرین

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اُتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گذرتا ہے ، گذر جائے گا​
 

شمشاد

لائبریرین
شہد جینے کا مِلا کرتا ہے تھوڑا تھوڑا
جانے والوں کیلئے دِل نہیں تھوڑا کرتے
(گلزار)
 

شمشاد

لائبریرین
دِل ڈھونڈتا ہے

دِل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فُرصت کے رات دن

جاڑوں کی نرم دھوپ اور آنگن میں لیٹ کر
آنکھوں پہ کھینچ کر ترے آنچل کے سائے کو
اوندھے پڑے رہیں، کبھی کروٹ لئے ہوئے

یا گرمیوں کی رات کو پُروائی جب چلے
بستر پہ لیٹے دیر تلک جاگتے رہیں
تاروں کو دیکھتے رہیں چھت پر پڑے ہوئے

برفیلے موسموں کی کسی سرد رات میں
جاکر اسی پہاڑ کے پہلو میں بیٹھ کر
وادی میں گونجتی ہوئی خاموشیاں سنیں

دِل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فُرصت کے رات دن
(گلزار)
 
Top