دل کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
مت کر زمینِ دل میں تخمِ اُمید ضائع
بُوٹا جو یاں اُگا ہے سو اُگتے ہی جلا ہے
(میر)
 

مون

محفلین
تیرے خیال سے دامن بچا کہ دیکھا ہے
دل و نظر کو آزما کے دیکھا ہے
نشاطِ جاں کی قسم تو نہیں تو کچھ بھی نہیں
بہت دنوں تجھے ہم نے بُھلا کے دیکھا ہے
 

عیشل

محفلین
کون اس راہ سے گذرتا ہے
دل یونہی انتظار کرتا ہے
دھیان کی سیڑھیوں پہ پچھلے پہر
کوئی چپکے سے پاؤں دھرتا ہے
دل تو میرا اداس ہے ناصر
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اک رہا مژگاں کی صف میں ایک کے ٹکڑے ہوئے
دل جگر جو میر دونوں اپنے غم خواروں میں تھے
(میر)
 

عیشل

محفلین
منزل بھی اسکی تھی،راستہ بھی اسکا تھا
ایک میں اکیلاتھا،فاصلہ بھی اسکا تھا
ساتھ ساتھ چلنے کی سوچ بھی اسکی تھی
پھر راستہ بدلنے کا فیصلہ بھی اسکا تھا
آج کیوں اکیلا ہوں،دل سوال کرتا ہے
لوگ تو اسکے تھے،کیا خدا بھی اسکا تھا
 

تیشہ

محفلین
خیال کیسے بھی ہوں متعبر نہیں کھلتے
دیار جبر میں دل کے ہنر نہیں کھلتے

کھلا نہیں ہے طلسم مسافت ہستی
اک عمر ساتھ چلیں ہمسفر نہیں کھلتے

نہ آنکھ میں کوئی منظر نہ لب پہ کوئی صدا
اتار دل پہ کوئی اسم در نہیں کھلتے

نہال دل پہ خزاں رکُ گئی ہے کس سے کہوں
میرے رفیق میرے چارہ گر نہیں کھلتے ۔ ۔ ۔ ،
 

زینب

محفلین
گزرے ہوے طویل زمانے کے بعد بھی
دل میں رہا وہ چھوڑ کر جانے کے بعد بھی

پہلو میں رہ کے دل نے دیا ہے بہت فریب
رکھا ہے اس کو یاد بھولانے کے بعد بھی
 
Top