خیال وخواب کے منظر سجانا چاہتا ہے یہ دل کا اِک تازہ بہانہ چاہتا ہے (نوشی گیلانی)
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #821 خیال وخواب کے منظر سجانا چاہتا ہے یہ دل کا اِک تازہ بہانہ چاہتا ہے (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #822 رقصاں تھی اِس طرح تری یادوں کی آبشار کہسار دل کے، جھانجھروں سے گونجتے رہے شاعر: حیدر قریشی
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #823 دِلوں پر برف گرتی جارہی ہے بدن کا تجزیہ بھی رائیگاں ہے (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #824 تم زمانے کی راہ سے آئے ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا شاعر: باقی صدیقی
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #825 جس ساز کے نغموں سے حرارت تھی دلوں میں محفل کا وہی ساز ہے بیگانۂ مضراب (علامہ)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #826 یہاں تک بڑھ گئے آلامِ ھستی کہ دل کے حوصلے شل ہو گئے ہیں شاعر: ناصر کاظمی
زینب محفلین ستمبر 15، 2007 #827 زندگی درد کا عنوان کہاں تھی پہلے مبتلا رنج میں یہ جان کہاں تھی پہلے دل جو ٹوٹا تو کھلا سب کی محبت کا بھرم اپنے بیگانے کی پہچان کہاں تھی پہلے۔۔۔۔
زندگی درد کا عنوان کہاں تھی پہلے مبتلا رنج میں یہ جان کہاں تھی پہلے دل جو ٹوٹا تو کھلا سب کی محبت کا بھرم اپنے بیگانے کی پہچان کہاں تھی پہلے۔۔۔۔
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #828 اک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
زینب محفلین ستمبر 15، 2007 #829 یوں اسے عشق کے جھنجھٹ سے رہائی دے دی ایک ہی لفظ میں صدیوں کی جدائی دے دی آزمائش تھی کہ ہم دل کے سخی کتنے ہیں ہم نے خیرات میں اس بت کو خدائی دے دی
یوں اسے عشق کے جھنجھٹ سے رہائی دے دی ایک ہی لفظ میں صدیوں کی جدائی دے دی آزمائش تھی کہ ہم دل کے سخی کتنے ہیں ہم نے خیرات میں اس بت کو خدائی دے دی
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #830 بدن کی سرزمین پر تو حکمران اور ہے مگرجودل میں بس رہا ہے مہربان اور ہے (نوشی گیلانی)
زینب محفلین ستمبر 15، 2007 #831 اک یہی آس ہی کافی ہے میرے جینے میں دل نہیں اپ دھڑکتے ہیں میرے سینے میں تئجھ سے جو گھاو ملے دل سے لگا لیتے ہیں کتنی لزت ہے تیری زات کے غم پینے میں
اک یہی آس ہی کافی ہے میرے جینے میں دل نہیں اپ دھڑکتے ہیں میرے سینے میں تئجھ سے جو گھاو ملے دل سے لگا لیتے ہیں کتنی لزت ہے تیری زات کے غم پینے میں
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #832 جو مُجھ سے منسلک ہُوئیں کہانیاں کُچھ اور تھیں جو دِل کو پیش آئی ہے وہ داستان اور ہے (نوشی گیلانی)
زینب محفلین ستمبر 15، 2007 #833 وہ جس کی اک پل کی بے رخی بھی دل پے بار تھی اسے اپنے ہاتھ سے لکھا مجھے بھول جا
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #834 اَب کس سے کہیں اور کون سُنے جو حال تمُھارے بعد ُہوا اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اِک خواب بہت برباد ہُوا (نوشی گیلانی)
اَب کس سے کہیں اور کون سُنے جو حال تمُھارے بعد ُہوا اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اِک خواب بہت برباد ہُوا (نوشی گیلانی)
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #836 دل کی منزل اُس طرف ہے گھر کا رستہ اِس طرف ایک چہرُہ اُس طرف ہے ایک چہرہ اس طرف (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #837 دل تاجگر کہ ساحلِ دریائے خوں ہے اب اس رہ گزر میں جلوہ گل آگے گرد تھا شاعر: غالب
شمشاد لائبریرین ستمبر 16، 2007 #838 ہم نے دِل کی کتاب میں تیرے سارے وعدے سنبھال کر رکھے (نوشی گیلانی)
زینب محفلین ستمبر 17، 2007 #839 دعائے بد نہیں دیتا فقط اتنا ہی کہتا ہوں کہ جس سے دل لگے تیرا،وہ تجھ سا بےوفا نکلے
شمشاد لائبریرین ستمبر 17، 2007 #840 یہ دل یادوں سے بھر جاتا ہے اکثر سرد راتوں میں یہ کمرہ سردیوں میں گرم آتشدان رکھتا ہے (اعتبار ساجد)