دل کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
خیال وخواب کے منظر سجانا چاہتا ہے
یہ دل کا اِک تازہ بہانہ چاہتا ہے
(نوشی گیلانی)
 

زینب

محفلین
زندگی درد کا عنوان کہاں تھی پہلے

مبتلا رنج میں یہ جان کہاں تھی پہلے

دل جو ٹوٹا تو کھلا سب کی محبت کا بھرم
اپنے بیگانے کی پہچان کہاں تھی پہلے۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
 

زینب

محفلین
یوں اسے عشق کے جھنجھٹ سے رہائی دے دی

ایک ہی لفظ میں صدیوں کی جدائی دے دی

آزمائش تھی کہ ہم دل کے سخی کتنے ہیں

ہم نے خیرات میں اس بت کو خدائی دے دی
 

شمشاد

لائبریرین
بدن کی سرزمین پر تو حکمران اور ہے
مگرجودل میں بس رہا ہے مہربان اور ہے
(نوشی گیلانی)
 

زینب

محفلین
اک یہی آس ہی کافی ہے میرے جینے میں

دل نہیں اپ دھڑکتے ہیں میرے سینے میں

تئجھ سے جو گھاو ملے دل سے لگا لیتے ہیں

کتنی لزت ہے تیری زات کے غم پینے میں
 

شمشاد

لائبریرین
جو مُجھ سے منسلک ہُوئیں کہانیاں کُچھ اور تھیں
جو دِل کو پیش آئی ہے وہ داستان اور ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
اَب کس سے کہیں اور کون سُنے جو حال تمُھارے بعد ُہوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اِک خواب بہت برباد ہُوا
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
دل کی منزل اُس طرف ہے گھر کا رستہ اِس طرف
ایک چہرُہ اُس طرف ہے ایک چہرہ اس طرف
(نوشی گیلانی)
 

زینب

محفلین
دعائے بد نہیں دیتا فقط اتنا ہی کہتا ہوں

کہ جس سے دل لگے تیرا،وہ تجھ سا بےوفا نکلے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ دل یادوں سے بھر جاتا ہے اکثر سرد راتوں میں
یہ کمرہ سردیوں میں گرم آتشدان رکھتا ہے
(اعتبار ساجد)
 
Top