دل کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
منہ سے نکلے گی تو پھر دل میں اتر جائے گی
مت ہواؤں کو بتا، بات بکھر جائے گی
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
کیا سبب بتاؤں میں دل کی اس اُداسی کا
بس رہی نہیں عادت مجھ کو مسکرانے کی
(ناہید ورک)
 

عیشل

محفلین
تہہ ِ بار سنگ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا
کہیں فرد فرد سے رابطے،کہیں شہر بھر سے کٹا ہوا
مجھے بھیجتے ہو سمندروں کے سفر پہ کس لیئے دوستو
میری ناؤ بھی ہےِچِھدی ہوئی میرا بادباں بھی پھٹا ہوا
 

شمشاد

لائبریرین
لب و دہن بھی ملا گفتگو کا فن بھی ملا
مگر جو دل پے گزرتی ہے کہہ سکوں بھی نہیں
(احمد فراز)
 

عیشل

محفلین
یہ رسم بزمِ فنا ہے اے دل ،گناہ ہے جنبش نظر بھی
رہے گی کیا آبرو ہماری،جو تو یہاں بے قرار ہوگا
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے ہوتے ہوئے اکیلی ہے
جو مرے دل کی یہ حویلی ہے
دل کی باتیں میں جس سے کرتی ہوں
خامشی میری وہ سہیلی ہے
(ناہید ورک)
 

شمشاد

لائبریرین
سُخن کرتی ہے تم سے رات کی خاموشی بھی اب
دُعا جو دل نے کی تھی، اُس کی گہرائی تو دیکھو
(ناہید ورک)
 

شمشاد

لائبریرین
بات دل کی میں بھلا کیسے ترے ساتھ کروں
ہر گھڑی تجھ پہ گماں ہے کسی بیگانے کا
(ناہید ورک)
 

عمر سیف

محفلین
ترے خیال کو دل سے نکال رکھا ہے
پرانے شہر میں خود کو سنبھال رکھا ہے
اگرچہ جانتے ہیں ہاتھ کچھ نہ آئے گا
کنوئیں میں ڈول مگر ہم نے ڈال رکھا ہے
 

عیشل

محفلین
ہم نے دل لگایا تھا بارشوں کے موسم میں
اک دیا جلایا تھا بارشوں کے موسم میں
کس قدر تھے ناداں ہم کاغذ کے پھولوں سے
اپنا گھر سجایا تھا بارشوں کے موسم میں
 

تیشہ

محفلین
دشت ِ افسردہ میں اک پھول کھلا ہے سو کہاں
وہ کسی خواب ِگریزاں میں ملا ہے سو کہاں

ہم تیری بزم سے اٹھے بھی تو خالی دامن
لوگ کہتے ہیں کہ ہر دکھ کا صلہ ہے سو کہاں

آنکھ اسی طور برستی ہے تو دل رستا ہے
یوں تو ہر زخم قرینے سے سلا ہے سو کہاں

جلوہ ء دوست بھی دھندلا گیا آخر کو فراز
ورنہ کہنے کو تو غم' دل کی جلا ہے سو کہاں ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی تجھ کو بتائیں گے ہمیں دکھ کیا ہے
ہاں! دکھا دیں گے کبھی زخمِ دل و جاں ہمدم
(ناہید ورک)
 
Top