دل کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
اہل ِ دل ہوں گے تو سمجھیں گے سخن کو میرے
ب۔۔زم میں آ ہی گیا ہ۔۔۔وں تو س۔ن۔۔۔ائ۔۔ے ج۔۔۔۔۔۔اؤں
(عبید اللہ علیم)
 

شمشاد

لائبریرین
پلٹ کر پھر کبھی اُس نے پُکارا ہی نہیں ہے
وہ جس کی یاد سے دل کو کنارا ہی نہیں ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی سینہ زور نہیں ہوا‘ مرے دل کے غم کا معاملہ
کوئی گہرا درد نہیں ملا ابھی ایسے چرکے لگے نہیں
(ساجد اعتبار)
 

شمشاد

لائبریرین
اسے کیا چاند سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ساجد
وہ اپنی کھڑکیوں کو بند کیوں دن رات رکھتا ہے
(اعتبار ساجد)
 

شمشاد

لائبریرین
اس سیل نور کی نسبتوں سے مرے دریچہ دل میں آ
مرے طاق چو ں میں ہے درشنی ابھی یہ چراغ بجھے نہیں
(اعتبار ساجد)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ جو شاہکار ہیں محبت کے
اپنے دل کا نصاب کر بیٹھا
رنگ پھولوں کا اڑ گیا شاید
میں جو ذکر شباب کر بیٹھا
 

تیشہ

محفلین
لب سے بیاں بھی نہ ہو
آنکھ سے رواں بھی نہ ہو
یوں رکھنا ہے وفا کا بھرم
درد کبھی عیاں بھی نہ ہو
جلتا رہے صدا جو آنکھ میں
اُس خواب کا دھواںُ بھی نہ ہو
خاک کردے جو پل میں جاں
ایسا شعلہ بیاں بھی نہ ہو
ایک ہرجائی کی تمنا کرے
دل ایسا سمن نادان بھی نہ ہو ۔
 

شمشاد

لائبریرین
دل عشق میں بے پایاں ،سودا ہو تو ایسا ہو
دریا ہو تو ایسا ہو ،صحرا ہو تو ایسا ہو
 

شمشاد

لائبریرین
دل سے ستم کی بے سروکاری ہوا کو ہے
وہ گرد اڑ رہی ہے کہ خود کو گنواؤں میں
(جون ایلیا)
 
Top