دل اذیت منانا چاہتا ہے دوستا! انتظام ہے کوئی؟ علی زریون
زیرک محفلین نومبر 10، 2018 #1,042 وقت کے انہدام میں، دل کی کتاب دب گئی جانے کہاں لکها تها تُو، دیکهتے ہیں نکال کر
زیرک محفلین نومبر 12، 2018 #1,043 آنکھ رہزن نہیں تو پھر کیا ہے لوٹ لیتی ہے قافلہ دل کا جلیل مانک پوری
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #1,044 مرشد سائیاں! کیا بتلاؤں، دل سے سوگ نہیں جاتا اس سے بچھڑے عمریں بیتیں لیکن روگ نہیں جاتا
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #1,045 ہم سخاوت ہی پہ آمادہ نہیں ہیں، ورنہ دل ہمارے بھی محبت کے خزانے ہو جائیں سلیم کوثر
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #1,046 نشہ ہے عارضی ابرک! یہ چاہے جانے کا تمہارے دل سے بھی جلدی غرور نکلے گا اتباف ابرک
ط طاہر شیخ محفلین نومبر 14، 2018 #1,047 پھر یوں ہوا کہ دل میں کسی کو بسا لیا پھر یوں ہوا کہ خواب سجائے تمام عُمر نامعلوم
زیرک محفلین نومبر 14، 2018 #1,048 ہر کوئی پارسائی کی عمدہ مثال تھا دل خوش ہوا ہے ایک گنہگار دیکھ کر عدیم ہاشمی
زیرک محفلین نومبر 14، 2018 #1,049 شہرِ دل اب بھی سراسر ہے محبت کے لیے میں نے غصے کو مضافات میں رکھا ہوا ہے فریحہ نقوی
زیرک محفلین نومبر 15، 2018 #1,050 ہم کو نہیں معلوم کہ اجڑے ہوئے دل سے آوارہ مزاجی کا اثر کیوں نہیں جاتا فرحت عباس شاہ
زیرک محفلین نومبر 16، 2018 #1,052 نشہ ہے عارضی ابرک یہ چاہے جانے کا تمہارے دل سے بھی جلدی غرور نکلے گا اتباف ابرک
زیرک محفلین نومبر 16، 2018 #1,053 دل دُکھاتا ہے وہ مِل کر بھی مگر آج کی رات اسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے
زیرک محفلین نومبر 16، 2018 #1,054 احباب نے، رقِیب نے، دل نے، رفِیق نے یہ بھی رہا نہ یاد کہ کس کس نے مات دی
زیرک محفلین نومبر 16، 2018 #1,055 مزہ ہر ایک کو تازہ ملا ہے، عشقِ جاناں کا نِگہ کو دید کا لب کو فُغاں کا دل کو ارماں کا داغ دہلوی
زیرک محفلین نومبر 16، 2018 #1,056 مجھ کو درکار وہ ساقی ہے جو دریا دل ہو ایک دو جام سے بھرتی نہیں نیت اپنی
زیرک محفلین نومبر 18، 2018 #1,057 یوں دیکھتا ہے تیرگی آب و گل میں کیا شعلوں سے کھیل دل کو جلا اور جلا کے دیکھ فانی بدایونی
زیرک محفلین نومبر 19، 2018 #1,058 اک شہرِ آرزو سے کسی دشتِ غم تلک دل جا چکا تھا اور یہ ہجرت عجیب تھی پروین شاکر
زیرک محفلین نومبر 19، 2018 #1,059 مدت ہوئی ہے کوئے بتاں کی طرف گئے ہوئے آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائیں ہم
زیرک محفلین نومبر 19، 2018 #1,060 اور دیتے ہیں مزا جوں جوں پرانے ہوتے ہیں زخمِ دل بھی ہو گئے جاناں! شرابوں کی طرح