میں فقیر ابن فقیر ابن فقیر!!!!!!!جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں
فقیر
یہ تو ہوئی مذاقبیچ
تیرے میرے گھر کے بیچ میں ہے
لاری اڈا لاری اڈا لاری اڈا
واہ واہیہ تو ہوئی مذاق
تن تو کہاں ہے شعلۂ فانوس کی طرح
اک آگ سی بھری ہے مرے پیرہن کے بیچ
مصحفی غلام ہمدانی
فانوس
عطاء اللہ جیلانی بھائی سلسلہ منقطع نہ کیا کریںسنا ہے رات اسے چاند (تکتا) رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
احمد فراز
فلک
رہنمائی کے لئے مشکور ہوںعطاء اللہ جیلانی بھائی سلسلہ منقطع نہ کیا کریں
دیا گیا لفظ "فانوس" ہے
ستون دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغستونِ دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ
جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے
ستون
رات کو جیت تو پاتا نہیں لیکن یہ چراغتُو رات کے پہلو میں ، چمکتا ھُوا (فانُوس)
میں صبح کے بے فیض چراغوں کا ، دُھواں ھُوں
چراغ
ہجر میں کیف اضطراب نہ پوچھدیمک لگی ہو جیسے کہیں پر (ستون) کو!
اِک رنج کھائے جاتا ہے ایسے درون کو!!
میں اب کہ اصل جان چُکا اضطراب کا!
سو دِل سے دور کر دو خدایا سکون کو!!
شوزب حکیم
اضطراب
ابھی ضد نہ کر (دل) بے خبر.!ہجر میں کیف اضطراب نہ پوچھ
خون دل بھی شراب ہونا تھا!!
اسرار الحق مجاز
دل
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گےابھی ضد نہ کر (دل) بے خبر.!
کہ پس ہجوم ستمگراں.!
ابھی کون تجھ سے وفا کرے.!
ابھی کس کو فرصتیں اس قدر
محسن نقوی
وفا