محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
دلِ بینا بھی کر خدا سے طلبگزرے ہزار بادل پلکوں کے سائے سائے
اترے ہزار سورج اک شہ نشین دل پر
احمد مشتاق
دل
آنکھ کا نور دل کا نور نہیں
طلب
دلِ بینا بھی کر خدا سے طلبگزرے ہزار بادل پلکوں کے سائے سائے
اترے ہزار سورج اک شہ نشین دل پر
احمد مشتاق
دل
ملوں تو کیسے ملوں بے طلب کسی سے میںدلِ بینا بھی کر خدا سے طلب
آنکھ کا نور دل کا نور نہیں
طلب
دل لگاؤ تو لگاؤ دل سے دلگزرے ہزار بادل پلکوں کے سائے سائے
اترے ہزار سورج اک شہ نشین دل پر
احمد مشتاق
دل
کام اوروں کے جاری رہیں ناکام رہیں ہمملوں تو کیسے ملوں بے طلب کسی سے میں
جسے ملوں وہ کہے مجھ سے کوئی کام تھا کیا
صابر ظفر
کام
بہت کمالکام اوروں کے جاری رہیں ناکام رہیں ہم
اب آپ کی سرکار میں کیا کام ہمارا
(امام بخش ناسخ)
ناکام
میں ایک عشق میں ناکام کیا ہوا گوہرؔ!!!کام اوروں کے جاری رہیں ناکام رہیں ہم
اب آپ کی سرکار میں کیا کام ہمارا
(امام بخش ناسخ)
ناکام
میں ایک عشق میں ناکام کیا ہوا گوہرؔ!!!
ہر ایک کام میں مجھ کو خسارا ہونے لگا
افضل گوہر راؤ
خسارا
حسابِ زیست کا اتنا سا گوشوارا ہے
تجھے نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے
گوشوارا[
نہ کوئی نام و نسب ہے نہ گوشوارہ مرا
بس اپنی آب و ہوا ہی پہ ہے گزارہ مرا
سلیم کوثر
گزارا
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیںتو کوئی خواب نہیں جس سے کنارا کر لیں
کیوں نہ پہلے سے تعلق پہ گزارا کر لیں
رانا عامر لیاقت
کنارہ
اور جو کھانے کی لگے س کو لوخودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
علامہ اقبال
آب جو
آب جو کیا چیز ہے پر تم گوارا تو کروخودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
علامہ اقبال
آب جو
واہ واہآب جو کیا چیز ہے پر تم گوارا تو کرو
دودھ کی نہریں ملینگی اک اشارا تو کرو
عظیم سہارن پوری
ابھی کہا ہے
بہت بہت ممنون ہوں آپکا حوصلہ ملتا ہے جب آپ جیسے اہل علم کوئی شعر پسند فرماتے ہیںواہ واہ
بہت عمدہ آمد عظیم صاحب
ہزاروں غم ہیں لیکن آنکھ سے ٹپکا نہیں آنسونیش زن گونج ہے بالے کی تری جوں عقرب
ہو کے زہر آب جو پلکوں سے میرا دل ٹپکا
(شاہ نصیر دہلوی)
ٹپکا
چھلکایاہزاروں غم ہیں لیکن آنکھ سے ٹپکا نہیں آنسو
ہم اہل ظرف ہیں پیتے ہیں چھلکایا نہیں کرتے
ارے صاحب کیوں شرمندہ کرتے ۔ ہم تھوڑا بہت لکھ پڑھ لیتے ہیں ۔بہت بہت ممنون ہوں آپکا حوصلہ ملتا ہے جب آپ جیسے اہل علم کوئی شعر پسند فرماتے ہیں